ایک بادشاہ کا وزیر بہت ہی عقلمند تھا اس نے اپنی عقلمندی سے دربار کے بہت سے مسائل حل کیے تھے۔ ایک دفعہ وزیر بادشاہ کو قومی خزانے کے بارے میں کچھ معلومات دے رہا تھا تو اسے معلوم ہوا کہ پانچ ہزار درہم کا نقصان آ رہا ہے بادشاہ وزیر سے بولا یہ جواب دو کہ یہ پانچ ہزار درہم کا نقصان کیوں ہو رہا ہے اور یہ کمی کس وجہ سے آرہی ہے۔ وزیر بولا بادشاہ سلامت سچ سچ بتاؤں تو میں ان میں سے ایک دینار بھی
اپنے لیے خرچ نہیں کرتا یہ سب تو میں ریاست کے ضرورت مندوں کو ان کی ضرورت کے وقت فراہم کرتا ہوں یہ سن کر بادشاہ کو بہت غصہ آیا اور بولا کہ تم میری دولت اور میرا خزانہ میری اجازت کے بغیر لوگوں میں بانٹتے پھر رہے ہو کل کے دن ہم تمہیں س-و-ل-ی پر لٹکا دیں گے۔ اس کے بعد غلاموں نے بادشاہ کے حکم سے وزیر کو قید کر دیا۔ بادشاہ جب رات کو سونے کے لیے لیٹا تو اسے اندازہ ہوا کہ وزیر کا گ-ن-ا-ہ اس قدر بھی بڑا نہیں ہے کہ اس کی جان لے لی جائے۔ زیادہ سے زیادہ اسے وزارت سے ہی طاق کر دیا جا سکتا ہے۔ لہذا صبح اس نے وزیر کو بلوایا اور بھرے دربار کے سامنے اس سے کہا کہ میں تمہیں جان سے مارنے کا حکم نہیں دیتا مگر اتنا تم سے کہتا ہوں اگر تم نے میرے دو سوالات کا جواب دیا تو میں تمہیں معاف کر دوں گا اور تمہاری وزارت تمہیں واپس مل جائے گی۔ مگر یاد رکھو یہ سوالات تمہاری ذہانت ماپنے کے لیے ہوں گے۔ وزیر راضی ہوا اور کہا کہ میں ہر قسم کے ذہنی امتحان اور آزمائش کے لیے تیار ہوں۔ بادشاہ نے پہلا سوال پوچھا کہ ایک عورت نہر میں نہا رہی تھی اس کے شوہر نے اسے دیکھا تو کہا کہ تم اس پانی میں رہی تو تمہیں ط-ل-ا-ق ہے اور اس سے باہر نکلی تو
بھی تمہیں طلاق ہے۔ اب یہ بتاؤ ایسی کون سی صورت ممکن ہے کہ عورت نہر سے نکلے اور اس کو طلاق بھی نہ ہو۔ وزیر بولا بادشاہ سلامت نہر کا پانی ٹہرا ہوا پانی نہیں ہوتا ہے اور وہ پانی بہہ جاتا ہے جس پانی میں وہ اس وقت تھی جب اس کے شوہر نے طلاق کی بات کی تھی تو وہ پانی تو بہہ گیا اگر اس کے شوہر کہتے کہ بہتے ہوئے پانی میں تو بات کچھ اور ہوتی۔ بادشاہ کو اس کا جواب پسند آیا اور بولا اب دوسرے سوال کا جواب دو۔ ایک بچہ دس سال کی عمر میں کسی سے لڑتا ہے اور اس لڑائی کے دوران اس کو دھکا دے دیتا ہے جس سے وہ کنویں میں گر جاتا ہے مگر جب اگلے دن وہ دیکھتا ہے تو اس کی ل-ا-ش موجود نہیں ہوتی۔ پھر پندرہ سال کی عمر میں وہ اپنے کسی دوست سے لڑتا ہے اور اسے بھی دھکا دے کر کنویں میں گرا دیتا ہے اگلے دن اس کی ل-ا-ش بھی غائب ہو جاتی ہے۔ وہ بڑا ہو جاتا ہے اور کسی لڑکی سے شادی کر لیتا ہے۔۔ شادی کے بعد بیوی کے چال چلن درست نہیں ہوتے تو وہ اسے مار کر اسی کنویں میں پھینک دیتا ہے۔ اور اگلے دن دیکھتا ہے تو اس کی لاش بھی موجود نہیں ہوتی۔ تیس سال کی عمر میں کسی بدگمانی کی وجہ سے بڑے بھائی کو مار دیتا ہے اور اسی کنویں میں پھینک دیتا ہے تاکہ ثبوت مٹ جائیں مگر اگلے دن دیکھتا ہے تو اس کی لاش وہاں موجود ہوتی ہے بتاؤ ایسا کیوں؟ وزیر بولا بادشاہ سلامت اس بھائی کی لاش اس لیے غائب نہیں ہوتی کیوں کہ پہلے وہ جتنے لوگوں کو کنویں میں دھکیل چکا تھا اس کے بڑے بھائی نے ان کی ل-ا-ش نکال کر ق-ب-ر میں دفن کر دی تاکہ چھوٹے بھائی پہ کوئی الزام نہ لگے مگر جب اس نے بڑے بھائی کو ق-ت-ل کر کے کنویں میں ڈالا تو اس وقت اس ل-ا-ش کو نکالنے والا خود ہی مر چکا تھا تو وہ لاش کیسے غائب ہو سکتی تھی۔ بادشاہ اس سے متاثر ہوا اور اس کو اس کی وزارت لوٹا دی۔ دوستوں ہم زندگی کے بہت سے مسائل اپنی ذہانت سے حل کر سکتے ہیں مگر ہم نے اپنی ذہانت کو استعمال کرنا چھوڑ دیا ہے۔ اس کہانی میں جو بہترین سبق مجھے پسند آیا وہ یہ دوسرے سوال کا جواب تھا چھوٹے بھائی نے اپنے محسن کو ہی مار ڈالا اور خود خدشے میں پھنس گیا بعضی دفعہ ہم ایسی اپنی بے دھیانی میں اپنے محسن کو تکلیف پہنچا دیتے ہیں اور پھر ہاتھ ملتے رہ جاتے ہیں۔