Home / آرٹیکلز / طوائف کا عاشق مزدور

طوائف کا عاشق مزدور

میں چائے خانوں میں ضرور جاتا ہوں اور چائے کو انجوائے کرتا ہوں ہم چار لوگ تھے ہم نے چائے منگوائی اور بیٹھ کر انتظار کرنے لگے گرمی اور حبس تھا ہمیں پسینہ آرہا تھا میں نے ٹشو پیپر نکالنے کے لیے جیب میں ہاتھ ڈالا ٹشو پیپر نکا لا اور چہرہ صاف کر نے لگا ٹشو پیپر نکالتے ہوئے پچاس روپے کا ایک نوٹ میری جیب سے نکل کر فرش پر گر گیا میں نوٹ کے نکلنے اور گرنے سے واقف نہیں تھا یہ نوٹ اڑ کر میرے پاؤں کے قریب پہنچ گیا

میں نے نادانستگی میں نوٹپر پاؤں رکھ دیا دور کونے میں درماینی عمر کا ایک مزدور بیٹھا تھا۔ وہ تڑپ کر اپنی جگہ سے اٹھا بھا گتا ہوا میرے پاس آیا ز مین پر بیٹھ کر میرا پاؤں ہٹا یا نوٹ اٹھا یا نوٹ کو سینے پر رگڑ کر صاف کیا نوٹ کو چو ما آنکھوں کے ساتھ لگا یا۔

اور دونوں ہاتھوں میں رکھ کر مجھے واپس کر یدا ہم چاروں اس حرکت پر حیران بھی تھے اور پریشان بھی ہماری جیبوں سے عموماً نوٹ کر جاتے ہیں دیکھنے والے ان کی نشا ندہی کرتے ہیں اور ہم نوٹ اٹھا کر دوبارہ جیب میں رکھ لیتے ہین لیکن ہم نے زندگی میں کوئی ایسا پاگل نہیں دیھا تھا جو فرش پر گرے ہوئے نوٹ کے لیے تڑپ کر اپنی جگہ سے اٹھا ہو فرش فرش پر بیٹھا ہو اس نے نوٹ اٹھا کر اپنے سینے سے صاف کیا ہو پچاس روپے کے معمولی سے نوٹ کو چو ما ہو آنکھوں سے لگا یا ہو اور کسی مقدس ورق کی طرح دونوں ہاتھوں میں رکھ کر مالک کے حوالے کیا ہو یہ یقیناً حیرت کی بات تھی اور ہم چاروں اس وقت حیران تھے۔

میں نے اسے اپنے ہاتھ بٹھا لیا اس کے لیے بھی چائے کا آرڈر دیا اور اس سے اس تڑپ اس عقیدت کی وجہ سے پو چھی وہ مزدور تھا مگر وہ سدا کا مزدور نہیں تھا وہ بیس سال قبل شہر کے رئیس لوگوں میں شمار ہو تا تھا اس کا والد شہر کے چار بڑے تاجروں میں شامل تھا یہ اس کی واحد نرینہ اولاد تھا یہ نازو نعم میں پلا تھا گاڑی تھی بینک بیلنس تھا جوانی تھی اور ماں باپ کی اندھی محبت تھی یہ چاروں چیزیں جہاں جمع ہوتی ہیں وہاں بگاڑ ضرور پیدا ہوتا ہے یہ بھی بگر گیا اس کی صحبت خراب ہو گئی ہ شراب کباب اور شباب کی لت میں مبتلا ہو گیا تھا اس کے بعد کیا ہوا یہ آپ اس کی زبانی سنیے میں جوابن تھا ۔

امیر تھا اور ماں باپ کا اکلو تا بیٹھا تھا مجھے برے لوگوں نے گھیر لیا میری صحبت خراب ہو گئی میرے والد کو معلوم ہو ا تو انہوں نے مجھے سمجھا نا شروع کیا مگر انسان کی زندگی میں جب جوانی شراب اور دولت تین نشے جمع ہو جائیں تو اس کی عقل پر پردے پڑ جاتے ہیں یہ سمجھنے سمجھانے کی حد کر اس کر جاتا ہے

میرے ساتھ بھی یہی ہوا میں نے والد صاحب کی بات سننے اور ماننے سے انکار کر دیا میری خرابی نے میرے والد کو روگ لگا دیا اس روگ میں چل بسے مجھے ساری زمین دولت اور بینک بیلنس مل گیا میں والد کے انتقزال پر ادا س ہونے کی بجائے دولت ملنے پر خٰوش تھا میں نے اپنی ماں اور بہنو خو چھوٹے سے مکان میں شفٹ کر دیا ان کا ماہانہ خرچ طے کیا۔

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *