مشہور جیولری کی دکان پر ایک شخص شاپنگ کے لۓ آیا۔ ایک انوکھی تراش کا خوبصورت ھیرا اس نے پسند کیا۔ مالک دوکان سے سودا کر کے ھیرا خرید لیا ۔ مالک دوکان سے اس نے ایک اور اسی طرح کے ھیرے کی فرمائش کی۔ جس سے دوکاندار نے معذوری ظاہر کی۔ گاہک مذکور نے اسے کہا کہ
وہ اپنے پلنگ میں ایسے دو ھیرے لگوانا چاہتا ہے اگر اس کو اسی قسم کا کبھی دوسرا ھیرا مل جاۓ تو وہ اس قیمت سے تین گنا اضافے میں وہ ھیرا خریدنے کے لۓ تیار ہے اور ساتھ ہی اپنا وزٹنگ کارڈ مالک دوکان کو دیا اور کہا کہ ایسا ھیرا ملنے کی صورت میں وہ اس پتہ پر اس سے رابطہ کر لے۔ وقت گزرتا گیا۔ کوئ دس سال بعد اس نے وہ ھیرا کسی دوسرے شخص کے ہاتھ اسی جیولری شاپ پر بھیجا۔ دوکان کے مالک نے مہنگی قیمت پر ھیرا خرید لیا اور پہلے ھیرا خریدنے والے شخص کو بزریعہ خط اطلاع دی کہ
آپ کی خواہش کے مطابق بالکل اسی طرح کا ھیرا مل گیا ہے۔ آپ حسب وعدہ قیمت دے کر ھیرا لے جائیں۔ جواب میں اسے خط ملا کہ کوئ دو سال پہلے اسے اس کا مطلوبہ ہیرا مل گیا تھا۔ آپ کو میں نے بذریعہ خط آگاہ کر دیا تھا ۔ شائد میرا خط آپ کو ملا نہیں یا آپ نے پڑھا نہیں اور ساتھ ساتھ معذرت بھی کر لی۔ تحریر ھذا لکھنے کا مقصد آپ کو آگاہ کرنا ہے۔ زیادہ منافع حاصل کرنے کی لالچ انسان کی عقل پر پردہ ڈال دیتی ہے اور وہ نقصان کر بیٹھتا ہے۔