چند دن پہلے ہمیں ایک بہن کا میسج موصول ہوا وہ کہتی ہیں کہ میری شادی 1997کو میرے کزن کے ساتھ ہوئی۔ الحمداللہ سسرال بہت اچھا ملا۔ ہنسی خوشی زندگی گزر رہی ہے شوہر کا کاروبار بھی بہترین ہے شوہر بہت زیادہ خیال رکھنے والے احساس کرنے اور محبت والے ہیں میرے شوہر کی چار بہنیں اور تمام شادی شدہ اور اپنے گھروں میں خوشحال ہیں۔ یعنی میرے شوہر اپنے والدین کی ایک ہی بیٹے ہیں اللہ کا دیا سب کچھ ہے آج میں جس مقصد کے لیے میسج لکھ رہی ہوں وہ یہ ہے کہ شادی کے دوسرے سال یعنی 1999کو اللہ کریم نے مجھے چاند سی بیٹی عطا فر ما ئی ہر طرف خوشیاں پھیل گئیں خوب مٹھائیاں تقسیم ہو ئیں ہر چہرے پر خوشی اور شادمانی تھی ہمارے گھر ایسے رونق لگی.
جیسے شادی کا گھر ہوتا ہے میری ساس جنہوں نے مجھے ماں جیسا ہی پیار دیا خوشی سے پھولے نہیں سما رہی تھیں کہ وہ دادی بن گئی ہیں میرے سسر بھاگ بھاگ مٹھائیاں لا رہے او تقسیم کر رہے تھے آج بھی مجھے وہ لمحہ یاد ہے جب میری پہلی بیٹی پیدا ہو ئی اور جس طرح خوشی منائی گئی مجھے بھولے نہیں بھولتا اور ہم نے اپنی بیٹی کو پریوں کی طرح پا لا۔ اللہ نے دو سال بعد مجھے پر پھر کرم کیا دوہزار گیارہ میں مجھے پھر بیٹی عطا ہوئی خوشی تو اس مر تبہ بھی سب کو ہوئی مگر پہلے جتنی نہ تھی ہر کوئی مجبور خوش نظرآ رہا تھا وہ دن بھی گزر گئے دو ہزار چودہ میں پھر کرم ہوا اور تیسری بیٹی پیدا ہو گئی.
مگر اس مر تبہ مجبوراً خوشی کسی نے نہ منائی ہر کوئی پریشان ہو گیا کہ ہماری نسل کا کیا ہو گا؟ ہمارا پہلے ہی ایک ہی بیٹا ہےا ور اس کی بھی آگے سے بیٹیاں ہو رہی ہیں میں بھی پریشان تھی کہ کیا ہو گا اگر آئندہ بھی بیٹی پیدا ہو گی تو میں کہاں جاؤں گی لوگوں کے زبان کے تیر کیسے برداشت کروں گی میری والدہ بھی پریشان تھیں ساس سسر بھی پریشان مگر پھر بھی میرے شوہر نے مجھے حوصلہ دیا کہ یہ اللہ کی دین ہے ہم اس میں کچھ بھی نہیں کر سکتے۔ وہ جب چاہے گا عطا فر ما دے گا اور اگر نہیں چاہے گا تو میں اپنی بیٹیوں کی بیٹوں سے بڑھ کر پرورش کر وں گا اور بیٹوں سے بڑھ کر ان کو محبت پیار دوں گا.
مگر دل میں خواہش بیٹے کی اُبھر رہی تھی میری ساس نے کئی لوگوں سے پوچھنا شروع کر دیا بہت سے لوگوں سے حساب وغیرہ بھی لگوائے مگر میں ان چیزوں کو نہیں مانتی تھی۔ لیکن اللہ سے باتیں کر تی کہ یا اللہ میں نے کسی عامل کے آستانے یا ڈاکٹر کے پاس نہیں جا نا تو بس مجھے گھر بیٹھے کوئی راستہ دکھا دے ۔ عورت کا خاوند یا کوئی دوسری عورت اس کے پیٹ پر انگلی سے کنڈل یعنی دائرہ ستر بار بنادے اور ہردفعہ میں یَا مَتِیْنُ کہے، ان شاء اللہ لڑکا پیدا ہوگا