حضور پاک ﷺ نے فر ما یا کسی بیوہ سے اس وقت تک شادی نہ کی جا ئے جب تک اس کا حکم نہ معلوم کر لیا جا ئے اور کسی کنواری سے اس وقت تک نکاح نہ کیا جا ئے جب تک اس کی اجازت نہ لے لی جا ئے۔ صحابہ نے پوچھا اس کی اجازت کا کیا طریقہ کیا ہے؟ نبی کریم ﷺ نے فر ما یا یہ کہ وہ خاموش ہو جا ئے پھر بھی بعض لوگ کہتے ہیں کہا اگر کسی شخص نے دو جھوٹے گواہوں کے ذریعہ حیلا کیا ۔
اور یہ جھوٹ گھاڑا کہ کسی بیو ہ عورت سے اس نے ا س کی اجازت سے نکاح کیا ہے اور قاضی نے بھی اس مرد سے اس کے نکاح کا فیصلہ کر دیا۔ جب کہ اس مرد کو خوب خبر ہے۔ کہ اس نے اس عورت سے نکاح نہیں کیا ہے۔ تو یہ نکاح جائز ہے۔ اور اس کے لیے اس عورت کے ساتھ رہنا جا ئز ہو جا ئے گا۔ حضور ﷺ نے فر مایا اللہ اس شخص کے چہرے کو ترو تازہ رکھے جس نے میرے سے کوئی حدیث سنی پھر جیسے سنی ویسے اسے آگے پہنچا دیا۔