جنت الفردوس کو حاصل کرنے والوں کی صفات قَدْ اَفْلَحَ الْمُؤْمِنُـوْنَ بے شک ایمان والے کامیاب ہو گئے۔اَلَّـذِيْنَ هُـمْ فِىْ صَلَاتِـهِـمْ خَاشِعُوْنَ جو اپنی نماز میں عاجزی کرنے والے ہیں۔وَالَّـذِيْنَ هُـمْ عَنِ اللَّغْوِ مُعْرِضُوْنَ اور جو بے ہودہ باتو ں سے منہ موڑنے والے ہیں۔وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِلزَّكَاةِ فَاعِلُوْنَ اور جو زکوٰۃ دینے والے ہیں۔وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِفُرُوْجِهِـمْ حَافِظُوْنَ اور جو اپنی شرم گاہوں کی حفاظت کرنے والے ہیں۔اِلَّا عَلٰٓى اَزْوَاجِهِـمْ اَوْ مَا مَلَكَتْ اَيْمَانُـهُـمْ فَاِنَّـهُـمْ غَيْـرُ مَلُوْمِيْنَ مگر اپنی بیویوں یا لونڈیوں پر اس لیے کہ ان میں کوئی الزام نہیں۔فَمَنِ ابْتَغٰى وَرَآءَ ذٰلِكَ فَاُولٰٓئِكَ هُـمُ الْعَادُوْنَپس جو شخص اس کے علاوہ طلب گار ہو تو وہی حد سے نکلنے والے ہیں۔وَالَّـذِيْنَ هُـمْ لِاَمَانَاتِـهِـمْ وَعَهْدِهِـمْ رَاعُوْنَ اور جو اپنی امانتوں اور اپنے وعدہ کا لحاظ رکھنے والے ہیں۔وَالَّـذِيْنَ هُـمْ عَلٰى صَلَوَاتِـهِـمْ يُحَافِظُوْنَ
اور جو اپنی نمازوں کی حفاظت کرتے ہیں۔اُولٰٓئِكَ هُـمُ الْوَارِثُوْنَ وہی وارث ہیں۔اَلَّـذِيْنَ يَرِثُـوْنَ الْفِرْدَوْسَۖ هُـمْ فِيْـهَا خَالِـدُوْنَ جو جنت الفردوس کے وارث ہوں گے، وہ اس میں ہمیشہ رہنے والے ہوں گے۔ سورة المؤمنون ان آیات میں کامیابی پانے والے مؤمنین کی چھ صفات بیان کی گئی ہیں: پہلی صفت‘ خشوع وخضوع کے ساتھ نماز ادا کرنا اور آخری صفت پھر‘ نماز کی پوری طرح حفاظت کرنا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ نماز کا اللہ تعالیٰ کے پاس کیا درجہ ہے اور کس قدر مہتم بالشان چیزہے کہ مؤمنین کی صفات کو نماز سے شروع کرکے نماز ہی پر ختم فرمایا۔ اس کے بعد اللہ تعالیٰ نے ارشاد فرمایا کہ یہی وہ لوگ ہیں جو جنت کے وارث یعنی حق دار ہوں گے، جنت بھی جنت الفردوس‘ جو جنت کا اعلیٰ حصہ ہے جہاں سے جنت کی نہریں جاری ہوئی ہیں۔
غرض جنت الفردوس کو حاصل کرنے کے لئے نماز کا اہتمام بے حد ضروری ہے۔ نت باغ اور بہشت کو کہتے ہیں اور فردوس جنت کے سب سے اعلیٰ مقام کا نام ہے جہاں سےجنت کی نہریں پھوٹتی ہیں۔اور جس کے اوپر عرش الٰہی ہے، حدیث میں فردوس کا لفظ آیاہے: والفردوس تعداد كےبارہ ميں گزارش ہے كہ جنت بھي ايك ہے اور ج ہنم بھي، ليكن ان دونوں كےمرتبے اور منزليں كئى ايك ہيں، اور سنت نبويہ ميں بعض اوقات انہيں جمع كےصيغہ سے ذكر كيا گيا ہے جس سے تعدد ج نس مراد نہيں، بلكہ اس كي عظمت اور درجات اور انواع واقسام يا پھر اس ميں داخل ہونے والے كے اجروثواب کی عظمت کی طرف اشارہ ہےجيسا كہ انس بن مالك رضي اللہ تعالى كي حديث ميں ہے۔
ام الربيع بنت البراء جو ام حارثۃ بن سراقہ رضى اللہ تعالى عنہا ہيں نبى كريم صلى اللہ عليہ وسلم كے پاس آئيں اور كہنےلگيں: اے اللہ تعالى كے رسول صلى اللہ عليہ وسلم كيا آپ مجھے حارثہ كےبارہ ميں كچھ بتائيں گے اور وہ بدر كي لڑائي ميں ايك نامعلوم تير لگنے كي بنا پر شہيد ہوگئے تھے، اگر تو وہ جنت ميں ہيں تو صبر كرتى ہوں اور اگر اس كےعلاوہ كوئي معاملہ ہے تو ميں اس پر رونے كي كوشش كرتى ہوں، تو رسول كريم صلى اللہ عليہ وسلم نے فرمايا: اے ام حارثہ وہ جنتوں ميں سے ايك جنت كےاندر ہے