آپ کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کا وہ قول بتاتے ہیں کہ جس میں جلد مرنے والوں کی نشانیاں بتلائی گئی ہیں۔ کہتے ہیں کہ ایک شخص حضرت علی رضی اللہ عنہ کی خدمت میں حاضرہو ااور سوال کیا کہ وہ کونسے لوگ جو جلدی سے مرجاتے ہیں؟ اور وہ کونسے لوگ ہیں جو دیر تک زندہ رہتے ہیں؟ اس پر آپ نے جواب دیا ۔ وہ لو گ جو اپنی نظروں کو ادھر ادھر پھیرتے رہتے ہیں ۔ا ور دنیاوی خواہشات کے پیچھے لگے رہتے ہیں۔ وہ پریشانی میں مبتلا ہوتے ہیں۔ جس کی وجہ سے مختلف بیماریاں ان کو گھیر لیتی ہیں۔ اور اس طرح وہ جلد اس دنیا سے کو چ کر جاتے ہیں۔ اور اس کے برعکس جو لو گ نظروں کو جھکا کر چلتے ہیں۔ وہ اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرتے ہیں۔ اور نفسانی خواہشات کے پیچھے نہیں بھاگتے۔ ان کی زندگی پرسکون ہوتی ہے۔ اور ایسے لو گ دیر تک زندہ رہتے ہیں۔
ایک اور روایت میں آتا ہے کہ حضر ت علی کہیں سے گزرر ہے تھے کہ ایک شخص ادا س بیٹھا ہوا تھا۔ اور آپ اس شخص کے پاس گئے اور اس کی پریشانی کی وجہ پوچھی ۔ تو اس شخص نے کہا کہ میری بچپن سے خواہش تھی کہ میرے پاس ایک ہزار اونٹ ہوں۔ لیکن میرے پاس صرف چاراونٹ ہیں۔ تو حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس سے سوال کیا : اگر تمہارے پاس ایک چیز موجود نہ ہو تو کیا تم وہ چیز کسی کو دے سکتے ہو؟ تو اس نے کہا اے علی ! میں وہ چیز کیسے دے سکتا ہوں؟ جو کہ میرے پاس موجود ہی نہیں۔ تو اس پر حضرت علی رضی اللہ عنہ نےفرمایا: کہ تم یہ کیسے خیال کرسکتے ہو اگر تمہارے پاس ہزار اونٹ ہوں گے ۔تمہیں خوشی اور سکون نصیب ہوگا۔ حالانکہ بہت سے ایسے لو گ ہیں ۔ جن کے پاس ہزاروں اونٹ ہیں۔ لیکن وہ پریشان حال ہیں۔ ان کی زندگی میں سکون نہیں ۔
اگر تمہیں ہزار اونٹ مل بھی جائیں تو تم مزید کی خواہش کرنے لگو گے ۔ اس لیے خواہشات کے پیچھے بھاگنے کے اللہ کی دی ہوئی نعمتوں کا شکر ادا کرو۔ تمہاری زندگی میں سکون آجائےگا۔ معلوم ہوا کہ انسان کی جب کوئی خواہش پوری ہوتی ہےتو وہ دوسری خواہش کرنے لگتا ہے۔ حالانکہ انسان کی خوشی خواہشات میں نہیں بلکہ اس کے وجود میں ہے۔ اگر تمہاری ایک آنکھ خراب ہوجائی ۔ تو تمہاری اولین خواہش یہی ہوگی کہ تمہاری آنکھ ٹھیک ہوجائے۔ یا تمہارے کان خراب ہوجائیں ۔ تو تمہاری اولین خواہش ہے۔ کہ تمہارے کان ٹھیک ہوجائیں۔ انسان کا مقصد یہ نہیں کہ وہ ساری زندگی خواہشات کے پیچھے بھاگتا رہے۔ بلکہ اس کا مقصد یہ ہے کہ وہ اپنے آپ کو تلاش کرے اور اپنے وجود کو پہچانے ۔ اور اللہ تعالیٰ کوراضی کرے۔ اللہ تعالیٰ کے ساتھ اپنے تعلق بنائے۔ یادرہے ! حضرت علی رضی اللہ عنہ کے تما م اقوال سبق آموز ہوتے ہیں۔ ان اقوال سے ہمیں سبق حاصل کرنا چاہیے اور ان پر عمل کرنے کی کوشش کرنی چاہیے۔