آج کا ہمارا موضوع ہے جسمانی تسکین کا وسیع دائرہ شادی اور نکاح کے مقاصد کی تکمیل کر تے ہوئے جسمانی تسکین دوسرے لفظوں میں غیر با آور قربت اور بذاتِ خود جسمانی لذت سے انسان کو کوئی چڑ نہیں ہے بلکہ اسلام میں شادی اور نکاح کا یہ خود ایک مستقل مقصو د و عمل ہے یہ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے۔ یہ ہماری زندگی کا ایک حصہ ہے کہ شادی شدہ جوڑے جو ہیں وہ جسمانی لذت حاصل کر سکتے ہیں۔ انسانی فطرت کے عین تقاضے سے اسلام بذاتِ خود جسمانی لذت کی پوری پوری اجازت دیتا ہے
بلکہ اس کو اچھی نظر سے دیکھتا ہے ان کا سب سے بڑا ثبوت قربت کی آزادی ہے۔ جس کو اسلام مسلمان بیوی کی نسبت سے مسلمان خاوند کو فراہم کر تا ہے مسلمان خاوند اپنی بیوی سے جائز طور پر کن مطلوب اور مختلف طریقوں سے قربت کر سکتا ہے اسلام میں اپنی منقوحہ سے قربت کی یہ آزادی اس بات کے ثبوت کے لیے بہت کچھ کافی ہے کہ بجائے خود جنس سے لطف اندوز ہو نا اسلام کے نزدیک کوئی جرم یا گ ن ا ہ نہیں ہے رشتہ ازدواج کے اندر بھر پور جسمانی زندگی کا کاہل ہے حدود تو آداب کی رعایت سے جسمانی تسکین بجائے خود ایک دینی وظیفہ ہے جو حق تعالیٰ کی نظروں میں محبوب اور پسند یدہ ہے
بندہ مومن حدود اللہ کی رعایت سے اپنی زندگی کی ہر سر گرمی کی طرح بجا طور پر جنسی سر گرمی پر بھی اجر و ثواب کا مستحق قرار پا تا ہے اور معاملہ قیاس کا نہیں نبی پاک ﷺ نے صاف طور پر اس کی سراہت فر مائی ارشاد ِ گرامی کا حوالہ بھی دیا جس میں کسی قید اور شرط کے بغیر رشتہ ازدواج کے اندر حلال طریقے جسمانی تسکین آپ ﷺ نے صدقہ نیکی یا صدقہ یا جیسی نیکی سے تابیر فر ما یا اللہ پاک ہم سب کو دین کی سمجھ عطا فر ما ئے اور اس کے مطابق زندگی بسر کرنے کی توفیق عطا فر ما ئے۔