وہ لوگ جو آپ کو اپنی فرصت میں یا د کرتے ہیں۔ آپ کی ذات ان کے لیے محض فرصت سے بڑھ کر کچھ نہیں ۔ آپ کی طرف وہی آئے گا جس کی روح میں آپ کی روح کا ایک حصہ موجود ہوگا۔ حالات کو ئی بھی ہوں شکر ہمیشہ شکوے سے بہتر ہوتاہے۔ محبت میں آدھے راستے چھوڑنے والا کافر ہوتاہے۔ کسی کا سکون چھین کر عبادتوں سے کفارہ ادا نہیں کیا جاسکتا۔ محبت یہ تو نہیں کہتی کہ دوسروں کو ذہنی مریض بنا کر چھوڑ دو۔ جس شہر سے آپ کو بے پناہ محبت ملے وہاں دوبارہ جانے پر اکثر اداسی ملتی ہے۔ وہ لمحہ بہت ہی بھاری ہوتاہے۔ جب ہم نہ چاہتے ہوئے بھی اپنے دل کے خلاف فیصلہ دے کر اپنے ہی صبر کا امتحان لیتے ہیں۔ کسی کو مل گئی کسی کو محبت کسی کے پاس کسی کے وعدے رہ گئے۔ کامیابی پر مٹھائی مانگنے والے تکلیفوں میں نظر نہیں آتے۔
وہ لمحات کتنے خوفناک ہوتے ہیں۔ جب ہر چیز میسر ہو سوائے ذہنی سکون کے۔ سنی سنائی بات ، دیکھی ہوئی بات اور خود پر بیتی ہوئی کیفیت برابر نہیں ہوتی۔ میں نے صبر کیا ہر اس موقع پر جہاںمجھے روتے روتے مرجانا چاہیے تھا۔ آج کا انسان دولت کو ہی خوش نصیبی سمجھتا ہے۔ اور یہی اس کی بدنصیبی ہے۔ کچھ دکھ ، کچھ باتیں آپ کسی سے نہیں کہہ سکتے ۔ بے شک عزیز ترین رشتہ ہی کیوں نہ ہو۔ اے ہمارے پیارے رب! اے دلوں کو جوڑنے والے ہمارے ویران دلوں میں اپنا نور پیدا کردے۔ آمین۔ بڑامان ہے تمہیں غیروں پر میں یا د آؤ گا ذرا حوصلہ رکھو۔ کچھ تکلیفیں ایسی ہوتی ہیں۔ جن میں آنکھیں نہیں بلکہ دل رو پڑتے ہیں۔ انسان جب زندگی کے امتحانوں سے گزر کر پتھر ہوجاتاہے۔ تو پھر اگر کوئی دل دکھا بھی دے تو برا نہیں لگتا۔ وہ دکھ بڑے قیمتی ہوتے ہیں۔
جو رب سے آپ کا تعلق گہر ا کردیں۔ دل کھول کر آج ہم بہت روئے۔ لے ڈوبی آج ہمیں تھکاوٹ صبر کی۔ دوسروں کے صبر کا امتحان نہ لیا کرو۔ ایسا کرنے والوں کو اکثر پچھتاتے ہوئے دیکھا ہے۔ بظاہر لوگ کتنے مہربان تھے ۔ مگر دکھ بانٹنے والے کہاں تھے۔ وقت کےپاس بھی اتنا وقت نہیں ہے۔ کہ وہ آپ کو دوبارہ وقت دے سکے۔ زندگی میں بہت سی چیزیں اتنی دیر سے ملتی ہیں۔ کہ ان کی طلب ہی ختم ہوجاتی ہے۔ رشتے اگر بکھر جائیں ۔ تو آگ لگانے والے بڑھ جاتے ہیں۔ اس کی مشکل آسان کر کے خود کو ع ذاب ڈال بیٹھا ہوں۔ آغاز محبت میں ہمیشہ لگتا ہے یہ محبت آخری دن تک ایسے ہی رہے گی۔ کو شش آخری سانس تک کرنی چاہیے۔ منزل ملے یا تجربہ چیزیں دونوں ہی نایا ب ہیں۔ تمہارا اپنا وہ ہے ۔ جو تمہیں کسی اور کےلیے نہ چھوڑ ے۔ لو گ ہمارے اندر ہمارادکھ تلاش نہیں کرتے ان کو اس تماشے کی کھوج ہوتی ہے۔ جو ہمارے ساتھ ہوا ہو۔ ہم تب خدا سے رجو ع کرتے ہیں۔ جب دنیا ہمیں رد کرچکی ہوتی ہے۔