Home / آرٹیکلز / جہاں انسان کے صبر کی آخری حد ختم ہونے لگتی ہے پھر وہیں سے خدا؟؟

جہاں انسان کے صبر کی آخری حد ختم ہونے لگتی ہے پھر وہیں سے خدا؟؟

اپنی ذات کو سمندر کی طرح بناؤ جو اپنے اندر بہت کچھ لینے کے باوجود بھی اوپر سے بالکل پرسکون ہوتاہے۔ نف رت کمزور محبت کے وجود سے جنم لینےوالی وہ معزور اولاد ہے جسے پالتے پالتے نسلیں اجڑجاتی ہیں۔ کسی انسان کو دکھ دینا اتنا آسان ہے۔ جتنا سمندر میں پتھر پھینکنا مگر کوئی یہ نہیں جانتا کہ وہ پتھر کتنی گہرائی میں گیا ہے۔ مت کرنا کبھی غرور اپنے آپ پر اے انسان! رب نے تیرے جیسے ناجانے کتنے مٹی سے بنا کر مٹی میں ملا دیے۔ لوگوں سے یاد کرنے کا شکوہ مت کرو۔ کیونکہ جو انسان اپنے رب کو بھول سکتا ہے۔ وہ سب کو بھول سکتا ہے۔ جس کو تم سے سچی محبت ہوگی وہ تمہیں فضول اور ناجائز کاموں سے روکے گا۔ کسی سے اتنی نف رت نہ کرو کہ ملنا پڑے تو مل نہ سکو اور کسی سے اتنی محبت نہ کرو کہ کبھی تنہاء جینا پڑے تو جی نہ سکو۔ ہر وقت طنزیہ لہجہ رکھنے والا اپنا وقا ر کھو بیٹھتا ہے۔

کسی کا بھی دل مت دکھاؤ اس کے آنسو آپ کےلیے سز ا بن سکتے ہیں۔ دولت کے پیچھے زندگی لٹانا ایک مذہب ہے۔ جس کے ستون ظلم اور خود غرضی ہے۔ ہم بھی کتنے عجیب لوگ ہیں نشانیاں محفوظ رکھتے ہیں۔ اور لوگوں کو کھو دیتے ہیں۔ ہمارے معاشرے میں امیر بچوں کی بدتمیزی بھی شرارت اور غریب بچوں کی شرارت بھی بدتمیزی ہوتی ہے۔ مضبوط رہیے، مثبت رہیے، اپنے حاسدین کو اسی غم میں مبتلا رہنے دیں کہ آپ ابھی تک مسکرا کیسے رہے ہیں۔ کبھی کبھی ڈھیروں لفظ ہونے کے باوجود بھی بولنے کا دل نہیں کرتا ۔ نہ بتانے کےلیے ، نہ جتانےکےلیے اور نہ ہمدردی کےلیے۔ جب انسان اپنے رب پر اس قدر بھروسہ کر لیتا ہے۔ کہ اسکے علاوہ کوئی بھی اس کی ضرورت پوری کرنے والا نہیں تو اللہ بھی اپنے بندے کو مایوس نہیں لوٹاتا۔ رکاوٹوں او رمشکلات کےلیے پریشان مت ہوں ان کے پیچھے بہت حکمیتیں ہیں۔

یہ آپ کا راستہ نہیں روکتیں بلکہ بہترین راستے پر لے جانے کے لیے آتی ہیں۔ دشمنی جم کر کرو۔ لیکن یہ گنجائش رہے کہ جب کبھی تم دوست ہوجاؤ تو شرمندہ نہ ہوں۔ بیٹے بیاہ تک اور بیٹیاں آخری آہ تک ماں باپ کا ساتھ نبھاتیہ یں۔ اگر گھر میں تینوں وقت کا کھانا بن رہا ہے۔ مہمان بھو کا نہیں جارہا۔ ضرورت مند کی مدد ہورہی ہے۔ اور اولاد کی تعلیم مل رہی ہے۔ تو اللہ کا شکر ادا کریں۔ کہ آپ امیر ترین انسان ہیں۔ ایک جگہ کیا خوبصورت بات لکھی تھی کہ اگر آپ اپنے تکبر کا علاج چاہتے ہیں اپنے ہاتھوں سے ایک مردہ نہلا کر دیکھیں۔ اپنے ر ب سے دوستی کرلو۔ یہی وہ ذات ہے جو کبھی آپ کو تنہاء نہیں چھوڑتا۔ جہاں انسان کے صبر کی آخری حد ختم ہونے لگتی ہے۔ بس وہیں سے ر ب فرماتا ہے ۔ “کن” پھر ہر ناممکن ممکن ہوجاتی ہے۔ بات نیت کی ہوتی ہےصاحب کوئی کعبہ سے بھی خالی ہاتھ لوٹتا ہے۔ اور کوئی گھر بیٹھے رب کو پا لیتا ہے۔

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *