صحیح مسلم کی حدیث شریف ہے کہ انسان جب تک گ ن ا ہ قطعہ رحمی کی دعا نہ کر ے تو اس کی دعا قبول ہو تی رہتی ہے بشرطیکہ وہ جلد بازی نہ کر ے پوچھا گیا یا رسول اللہ ﷺ جلد بازی کر نے کا مطلب کیا ہے؟ تو نبی پاک ﷺ نے ارشاد فر ما یا جلد بازی یہ ہے کہ انسان یوں کہے میں نے دعا کی پھر دعا کی لیکن مجھے تو دعا قبول ہوتی نظر نہیں آ تی اور اکتا کر دعا کر نا چھوڑ دے۔ لوگ کہتے ہیں بہت وظیفے کیے بہت تسبیحات کیں میری دعائیں قبول کیوں نہیں ہو تیں۔ اللہ کی قسم اپنی آنکھوں سے آپ دیکھیں گے کہ آپ کی دعائیں کیسے قبول ہو تی ہیں؟ دعا کے آداب میں سے یہ بھی ہے کہ دعا کی قبولیت میں جلدی نہ کر یں حدیث شریف میں آتا ہے کہ اللہ تعالیٰ تین آدمیوں کی دعا قبول نہیں فر ما تا کہ گ ن ا ہ کی دعا مانگے دوسرا وہ ایسی بات چاہے
کہ قطعہ رحم ہو تیسرا وہ کہ دعا کی قبو لیت میں جلدی کر ے کہ میں نے دعا مانگی اب تک قبول کیوں نہیں ہو تی۔ تو جی ہاں یہ اسباب ہیں کہ ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہو تیں؟ حضرت ابراھیم ہد ھم ؒ سے جب اللہ تعالیٰ کے فرمان ترجمہ: مجھے پکارو میں تمہارا پکار قبول کر وں گا کہ متعلق پو چھا گیا کہ ہم تو اسے پکارتے ہیں لیکن وہ ہماری دعائیں قبول نہیں کر تا حضرت ابراہیم بن ہد ھم ؒ نے فر ما یا کہ تمہارے دل جو ہے اس میں جو جو کچھ ہے وہ م ر دہ ہو چکا ہے جس کی وجہ سے دعا قبول نہیں ہو تی تم جنت کے لیے دعوہٰ کر تے ہو مگر اس کے لیے عمل نہیں کر تے تم جہ نم سے ڈرنے کا دعوہٰ تو کر تے ہو مگر گ ن ا ہ وں سے باز نہیں آ تے تو م و ت کو بر حق تو مانتے ہو مگر م رنے کی تیاری نہیں کر تے تم دوسروں کے عیبوں پر تو نظر رکھتے ہو مگر اپنے گریبان میں نہیں جھانکتے ۔
تم اللہ کو تو جانتے ہو مگر اس کا حق ادا نہیں کر تے تم قرآن کو تو پڑھتے ہو مگر اس پر عمل نہیں کر تے تم محبتِ رسول ﷺ کا دعوہٰ تو کر تے ہو مگر اس کی سنت کو نہیں اپنا تے۔ خدا کا دیا کھا کر اس کا شکر ادا نہیں کر تے ش ی ط ا ن سے د ش م ن ی کا دعوہٰ کر تے ہو مگر اس سے دوستی بھی کر تے ہو م ردوں کو د ف ناتے ہو مگر عبرت نہیں پکڑتے تو یہ صورتحال ہے یہی وجہ ہے کہ ہماری دعائیں قبول کیوں نہیں ہو تیں۔ تو ہمیں ان باتوں پر دھیان دینا چاہیے تا کہ ہمیں کل کو آخرت میں اور نہ اس دنیا میں کسی قسم کی شرمندگی کا باعث ہو نا پڑے