دنیا کی کوئی شے بھی مرد کے دل ودماغ کو پرسکون نہیں کرسکتی سوائے اس کی من پسند عورت کے۔ عورت میں ایک کمزوری ہوتی ہے۔ جس وجہ سے وہ بہت نقصان اٹھاتی ہے۔ وہ کمزوری یہ ہے کہ وہ اپنے من پسند مرد کو اپنی ہر کمزوری بتادیتی ہے۔ منہ پر نقاب اوڑھ لینا ہرگز شرافت کی گارنٹی نہیں۔
اس معاشرے نے بہت سی نقاب پوش عورتوں کو رات کے اندھیرے میں سڑکوں پراپنی بولی لگواتے دیکھا ہے۔ حیا اگر عورت کی آنکھ میں نہ ہو تو اسے لاکھ نقاب بھی بے حیائی سے نہیں رو ک سکتے ۔ زلزلہ صرف عورت کے چست لباس پہننے سے نہیں آتا ہوگا۔ زلزلہ دودھ میں پانی پلانے پر بھی آتا ہوگا۔ زلزلہ مرچ میں اینٹ کا برادہ ملانے پر بھی آتا ہوگا۔ زلزلہ کمپنی سے کمیشن کےلیے غیر موزوں اور مہنگی ادویات لکھنے پر بھی آتا ہوگا۔ زلزلہ ممبر پر بیٹھ کر نف رت پھیلانے پر بھی آتا ہوگا۔ ایک محل میں رہنے والا اپنی چھوٹی سوچ کی وجہ سے کم ظرف ہوسکتا ہے۔
اسی طرح ایک کچے گھر میں رہنے والا عام آدمی اپنی اچھی سوچ کی وجہ سے اعلیٰ ظرف ہوسکتا ہے ۔ اس لیے اگر کامیاب ہونا ہے تو اچھا سوچو۔ بڑا سوچو۔ اپنا ظر ف بڑا رکھو۔ سارے کھیل روحوں کے ہوتے ہیں، مٹی کے جسم میں کشش تب ہی جاگتی ہے۔ جب روح کا ٹکراؤ ایک دل کو لگ جانے والی روح سے ہوجاتاہے۔ ورنہ یہاں تو حسین وجمیل لوگ بھی دل کو نہیں بھاتے اور کبھی سادہ سا انسان بھی جان سے پیار ا ہوجاتا ہے۔ مت بھاگو ! دوسروں کے پیچھے جو ساتھ ہیں ان کے ساتھ خوش رہو اور ان کی قدر کرو۔
مرد اس سے شادی کبھی نہیں کرتا جس سے اس نے ملاقاتیں کی ہوں مگر اس سے کرلیتا ہے جس سے کسی اور نے ملاقاتیں کی ہوں۔ وہ عورت کبھی بھی بوڑھی نہیں ہوسکتی جو ہر حال میں خوش رہنا جانتی ہو، ہر حال میں خوش مطلب ظاہر ی خوشی نہیں بلکہ اندر سے خوش، اپنے گھر میں سکون والا ماحول بنائے رکھے، خود بھی سکون سے رہے ، اوردوسروں کو بھی سکون سے رہنے دے ۔ باہر کے انسان کی وجہ سے اپنے اندر کے انسان کو مرنے مت دینا کبھی ۔ باہر والا انسان دنیا سے لڑتا ہے اندر والا انسان۔ انسان کے اندر ہونے والی توڑ پھوڑ ، تکلیف ، درد، غموں سے لڑتا ہے اندر والا انسان اگر مار گیا ہار جاؤ گے ہمیشہ کےلیے۔