سلطان محمود غزنوی ؒ کے عدل و انصاف کے بہت سے واقعات مشہور ہیں جن میں سب سے زیادہ مشہور اور اہم واقعہ یوں بیان کیا جا تا ہے کہ ایک روز ایک شخص سلطان محمود ؒ کے دربار میں انصاف حاصل کرنے کے لیے حاضر ہوا جب محمود اس کی طرف متوجہ ہوا تو اس شخص نے عرض کیا میری شکایت ایسی نہیں ہے کہ میں اسے سر دربار سب لوگوں کے سامنے بیان کر وں۔ محمود فوراً اُٹھا اور اسے اکیلے میں لے جا کر اس کا حال پو چھا، اس شخص نے کہا آپ کے بھانجھے نے ایک عرصے سے یہ روش اختیار کر رکھی ہے کہ وہ ہر رات کو مسلح ہو کر میرے گھر پر آ تا ہے اور اندر داخل ہو کر مجھے کوڑے مار مار کر باہر نکال دیتا ہے اور پھر خود تمام رات میری بیوی کے ساتھ قربت کر تا ہے میں نے ہرا میر کو اپنا حال سنا یا لیکن کسی کو میری حالت پر رحم نہ آ یا
اور کسی کو بھی اتنی جرات نہ ہو ئی کہ وہ آپ سے یہ بات بیان کر تا۔ جب میں ان امراء سے مایوس ہو گیا تو میں نے آپ کے دربار میں آنا شروع کر دیا اور اس موقع کے انتظار میں رہا کہ آپ سے اپنا حال بیان کر سکوں۔ اتفاق سے اب آپ میری طرف متوجہ ہو ئے ہیں تو میں نے آپ سے اپنی داستان بیان کر دی ہے خداوند تعالیٰ نے آپ کو ملک کا حاکم اعلیٰ بنا یا ہے اسلیے رعا یا اور کمزور بندوں کی نگہداشت آپ کافرض ہے اگر آپ مجھ پر رحم فر ما کر میرے معاملے میں انصاف کر یں گے تو زہے نصیب۔ ورنہ میں اس معاملے کو خدا کے سپرد کر دوں گا اور اس کے منصفانہ فیصلے کا انتظار کروں گا۔ سلطان محمود غزنوی ؒ پر اس واقعہ کا بہت اثر ہوا اور وہ یہ سب کچھ سن کر رونے لگا اور اس شخص سے یوں مخاطب ہو ئے اے مظلوم ! تو اس سے پہلے میرے پاس کیوں نہ آ یا
اور اتنے دنوں تک یہ ظلم کیوں برداشت کر تا رہا اس شخص نے جواب میں کہا: بادشاہ سلامت میں ایک مدت سے یہ کوشش کر رہا تھا اور وہ یہ سب کچھ سن کر رونے لگا اور اس شخص سے یوں مخاطب ہو ئے اے مظلوم ! تو اس سے پہلے میرے پاس کیوں نہ آ یا اور اتنے دنوں تک یہ ظلم کیوں برداشت کر تا رہا اس شخص نے جواب میں کہا: بادشاہ سلامت میں ایک مدت سے یہ کوشش کر رہا تھا کہ کسی طرح آپ کے حضور ہو سکوں لیکن دربار کے چوکیداروں اور دربانوں کی روک تھام کی وجہ سے کامیابی حاصل نہ ہو سکی یہ خدا ہی بہتر طور پر جا نتا ہے کہ آج میں کس تدبیر اور بہانے سے یہاں تک پہنچا ہوں اور کس طرح ان چو کیداروں کی نظر سے بچ کر آپ کے حضور میں حاضر ہوا ہوں۔
ہم جیسے فقیروں اور غریبوں کی ایسی قسمت کہاں ہے کہ وہ بغیر کسی ہچکچاہٹ کےسلطانی دربار میں چلے آ ئیں اور بادشاہ سے بالمشا فہ اپنی روداد غم بیان کر یں سلطان محمود ؒ نے جواب دیا: تم یہاں مطمئن ہو کر بیٹھو لیکن اس ملا قات او رگفتگو کا حال کسی کو نہ بتا یا اور اس بات کا خیال رکھو کہ جب وہ سفاک تمہارے گھر میں آکر تمہاری بیوی کی آبرو ریزی کرے تو تم فوراً اسی وقت مجھے اطلاع دینا پھر میں ا س وقت تمہارے ساتھ انصاف کر وں گا اور اس سفاک کو اس کی بد کرداری کی س ز ا دوں گا۔ اس شخص نے یہ سن کر کہا: اے بادشاہ مجھ جیسے نادار شخص کے لیے یہ نا ممکن ہے۔