Home / آرٹیکلز / افطاری کے وقت کون سی دُعا پڑھنا سب سے افضل ہے ؟

افطاری کے وقت کون سی دُعا پڑھنا سب سے افضل ہے ؟

نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے افطار کے وقت کی دعائیں احادیث کی کتابوں میں منقول ہیں۔اَللَّھُمَّ لَكَ صُمْتُ وَعَلَى رِزْقِكَ أَفْطَرْتُ اے اللہ!میں نے تیرے ہی واسطے روزہ رکھا اورتیرے ہی رزق سے افطارکیا۔ذَهَبَ الظَّمَأُ وَابْتَلَّتِ الْعُرُوقُ وَثَبَتَ الأَجْرُ إِنْ شَاءَ اللہ پیاس چلی گئی اوررگیں ترہوگئیں اوراللہ نے چاہاتواجروثواب قائم ہوگیا۔ان احادیث کے ذیل میں بعض شارحین نے یہی لکھاہے کہ افطار کے بعد یہ دعائیں پڑھی جائیں۔البتہ مولاناعاشق الٰہی بلندشہری رحمہ اللہ نے تحفۃ المسلمین میں لکھاہے کہ ان میں سے پہلی دعا افطاری کے وقت یعنی افطارسے قبل اوردوسری دعاافطاری کے بعد پڑھنی چاہئے۔جیساکہ الفاظ احادیث بھی اس جانب اشارہ کرتے ہیں کہ یہ افطاری کے بعدہی پڑھی جائے۔نیزمشہورسعودی عالم شیخ ابن عثیمین رحمہ اللہ تعالی اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں تحریرفرماتے ہیں کہ:دعا غروب شمس کے وقت افطاری سے قبل ہونی چاہئے

کیونکہ اس وقت اس میں عاجزی وانکساری اور تذلل جمع ہوتی ہے اور پھر وہ روزے سے بھی ہے اور یہ سب کے سب دعا کے قبول ہونے کے اسباب ہیں اور افطاری کے بعد تو انسان کا نفس راحت اور فرحت وخوشی میں ہوتا ہے اور یہ بھی ہو سکتا ہے کہ وہ غفلت میں پڑ جائے ۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے اس موقع کے لئےایک دعا ثابت ہے اگر تو یہ صحیح ہو تو پھر یہ افطاری کے بعد ہونی چاہئےاور وہ یہ ہے:اس لیے زیادہ مناسب یہی معلوم ہوتاہے کہ ان دعاؤں میں سے پہلی دعاافطاری سے قبل پڑھی جائے جب کہ لوگ افطاری سے قبل دیگردعاؤں میں بھی مصروف ہوتے ہیں اوردوسری دعا افطاری کے بعدپڑھی جائے جیساکہ اس کے الفاظ بھی اس پر دلالت کرتے ہیں۔ماہِ رَمضان کابھی کیا خوب فیضان ہے! مفسر شہیرحکیمُ الْاُمَّت حضر ت ِ مفتی احمد یار خان عَلَیْہِ رَحْمَۃُ الحَنّان تفسیرنعیمی میں فرماتے ہیں : اِس ماہِ مُبارَک کے کل چار نام ہیں ماہِ رَمَضَان ماہِ صَبْر ماہِ مُؤَاسات اور ماہِ وُسْعَتِ رِزْق۔ مزید فرماتے ہیں : روزہ صَبْرہے جس کی جَزا رَبّ عَزّوَجَلَّ ہے اور و ہ اِسی مہینے میں رکھا جا تا ہے۔.

اِس لئے اِسے ماہِ صَبْرکہتے ہیں ۔ مُؤَاسات کے معنٰی ہیں بھلائی کرنا ۔ چونکہ اِس مہینے میں سارے مسلمانوں سے خاص کر اہلِ قرابت(یعنی رشتے داروں ) سے بھلائی کرنا زِیادہ ثواب ہے اِس لئے اسے ماہِ مُؤَاسات کہتے ہیں اِس میں رِزق کی فراخی(یعنی زیادتی) بھی ہوتی ہے کہ غریب بھی نعمتیں کھالیتے ہیں ، اِسی لئے اِس کا نام ماہِ وسعت رِزق بھی ہے۔ کعبۂ مُعَظّمہ مسلمانوں کو بلا کر دیتا ہے اور یہ آکر رَحمتیں بانٹتا ہے۔ گویا وہ(یعنی کعبہ) کنواں ہے اور یہ (یعنی رَمضان شریف) دریا ، یاوہ (یعنی کعبہ) دریا ہے اور یہ (یعنی رَمضان ) بارِش۔ہر مہینے میں خاص تاریخیں اور تاریخوں میں بھی خاص وَقت میں عبادت ہوتی ہے، مَثَلاً بقر عید کی چند (مخصوص) تاریخوں میں حج ، محرم کی دسویں تاریخ اَفضل ، مگر ماہِ رَمضان میں ہر دن اور ہَر َوقت عبادت ہوتی ہے۔ روزہ عبادت، اِفطار عبادت، اِفطارکے بعد تراویح کا اِنتِظار عبادت، تراویح پڑھ کر سحری کے اِنتِظار میں سونا عبادت، پھر سحری کھانا بھی عبادت، اَلْغَرَض ہر آن میں خدا(عَزّوَجَلَّ) کی شان نظر آتی ہے۔رَمضان ایک بھٹی ہے جیسے کہ بھٹی گند ے لوہے کو صاف اور صاف لَوہے کو مشین کا پرزہ بنا کر قیمتی کردیتی ہے اور سونے کو زیور بنا کر اِستعمال کے لائق کردیتی ہے، ایسے ہی ماہِ رَمضان گنہگاروں کو پاک کرتااور نیک لوگوں کے دَرَجے بڑھا تا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *