ایک لڑکا اپنی محبوبہ سے کہنے لگا: “جانو! مجھے کوئی ایسا تحفہ دے دو جسے میں ہمیشہ اپنے پاس سنبھال کر رکھوں.” اس کا ٹھرکی پن دیکھ کر لڑکی نے فوراً اپنے جوتے کا تلا اُتار کر دیدیا. لڑکے نے غنیمت جان کر وہ تلا لے لیا اور محلے کے سنار کے پاس لے گیا اور اسے کہا: “دیکھو استاد! چاندی کا فریم بنا کر اس تلے کو اس میں جڑ دو اور نہایت احتیاط اور محبت سے کام کرنا…”سنار نے کہا: “ٹھیک ہے, کل آ کر لیجانا.”
اگلے روز لڑکا تلا لینے گیا تو سنار نے پہلے اس تلے کو عقیدت واحترام سے اپنے آنکھوں سے لگایا اور پھر چومتے ہوئے اس لڑکے سے پوچھا: “بیٹا! یہ جوتا کس “پہنچے ہوئے پیر صاحب” کا ہے؟” سنار کی عجیب وغریب حرکات دیکھ کر حیرت سے منہ کھولے لڑکے نے کہا: “یہ کسی پیر صاحب کا نہیں بلکہ میری “محبوبہ” کا ہے.”سنار یہ سن کر شدید غصے میں لال پیلا ہوگیا: “اٹھ خبیث کی اولاد! کل سے میں اور میرا سارا خاندان جوتی چوم چوم کے پاگل ہوگیا ہے.”