آج ہم آپ کو بتائیں گے کہ میاں بیوی کا آپس میں قربت کرنا کیسا ہے ۔ اس پر انہیں ثواب ہے ایک حدیث کا مفہوم ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جوشخص اپنی بیوی کے ساتھ قربت کرے اسے اس پر صدقہ کرنے کا ثواب ملتا ہے ۔ عرض کیا گیا کہ یا رسول اللہﷺ اس نےشخص تو اپنی خواہش پوری کی اس پر صدقہ کرنے کا ثواب کیسے ہوگا توارشاد فرمایا اگر وہ اسی خواہش کو پڑوسی کے گھر جاکر پوری کرتا تو اس نے کہا کہ یارسول اللہﷺ یہ تو زن ا ہے گ ن ا ہ کبیرہ ہے فرمایا اگر جائز طریقہ سے خواہش کو پورا کیا جائے تو ثواب ہے
اگر ناجائز طریقہ سے کیا جائے تو گ ن ا ہ کبیرہ ہے ۔میاں بیوی کے رشتے کے بارے میں علماء بیان فرماتے ہیں میاں بیوی آپس میں محبت کرتے ہیں ۔ ان کا یہ محبت کرنا انہیں اسی محبت کرنے پر نفل عبادت کا ثواب ملتا ہے ۔ وجہ یہ ہے کہ ہے جب میاں بیوی آپس میں محبت کریں گے تو ان کی محبت بڑھے گی آپس محبت زیادہ ہوگی ۔ ایک دوسرے کے بغیر رہنا مشکل ہوجائیگا ۔ تو ایک دوسرے کیلئے لازم و ملزوم ہوجائیں گے تو زن ا کے دروازے بند ہوجائیں گے ۔اگر میاں بیوی میں آپس میں محبت نہ ہوں تو پھر ز ن ا کے دروازے کھل جائیں گے اس میں میاں بیوی کا آپس میں محبت کرنا ۔ انہیں نفل عبادت کا ثواب ملتا ہے ۔ آج جو بات بتانے جارہے ہیں کہ جس عمل پر ثواب مل رہا ہے یعنی میاں بیوی کا آپس میں محبت کرنا صح.بت کرنا انہیں ثواب ملتا ہے ۔اگر اسے شریعت کے دائرے میں رہتے ہوئے پورا کریں گے تو ثواب لیکن اس کے دوران اگر تین غلطیاں کرتے ہیں ۔
توآپ گ ن ا ہ گار ہوجائیں گے ۔ایسی تین غلطیاں جو قربت کے وقت کوئی کر جائیگا ۔آسان لفظوں میں بیان کریں کہ شوہر کا بیوی کے دبر کی جگہ قربت کرنا یہ بہت بڑا گ ن ا ہ ہے اس طرح نہیں کرنا چاہیے جو فطری راستہ اس راستے سے کریں ۔ دوسرے راستے سے بچنا چاہیے ۔ اللہ کے نبیﷺ نے ایک شخص کے بارے میں فرمایا ایسے شخص پر لعنت ہے جو بیوی کے دبر میں قربت کرے ۔حائضہ عورت کے ساتھ بھی ملاپ کرنا یہ بہت بڑا گ ن ا ہ ہے عورت اگر حائضہ عورت کے پیریڈ کے دن ہیں تو اس دوران میاں بیوی قربت کرتے ہیں یہ سب گ ن ا ہ ہے یہ بھی گ ن ا ہ کبیرہ ہے اس کے بارے میں بعض علماء فرماتے اس کا کفارہ لازم ہے ۔ حائضہ عورت کیساتھ قربت کرنا جائز نہیں ہے ۔ اگر حائضہ عورت کیساتھ اگر بوس وکنار کرنا چاہتے ہیں اور شہ وت جاگنے کا ڈر نہیں تو اس کے ساتھ آرام سے لیٹ بھی سکتے ہیں بیٹھ بھی سکتے ہیں اگر امکان ہے شہ وت جاگ اٹھے گی تو پھر نہیں بیٹھنا چاہیے۔اس طرح کرنے سے ثواب کے بجائے گ ن ا ہ ملتا ہے ۔