شادی کے دن نئی نویلی دلہن نے ایک اٹیچی کیس کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اپنے شوہر سے وعدہ لیا کہ وہ اس اٹیچی کیس کو کبھی نہیں کھولے گا۔ شوہر نے وعدہ کر لیا۔شادی کے پچاسویں سال بیوی جب بسترمرگ پر پڑ گئی تو خاوند نے اسے اٹیچی کیس یاد دلایا ،
بیوی بولی :اب یہ وقت ہے اس اٹیچی کیس کے راز کو افشا کرنے کا۔ اب آپ اس اٹیچی کیس کو کھول لیں۔خاوند نے اٹیچی کیس کھولا تو اس میں سے دو گڑیاں اور ایک لاکھ روپے نکلےخاوند کے پوچھنے پر بیوی بولی “میری ماں نے مجھے کامیاب شادی کا راز بتاتے ہوئے
نصیحت کی تھی کہ غصہ پی جانا بہت ہی اچھا ہے۔ اسکے ماں نے مجھے طریقہ بتایا تھا کہ جب بھی اپنے خاوند کی کسی غلط بات پر غصہ آئے تو تم بجائے خاوندپر غصہ آئے تو تم بجائے خاوند پر غصہ نکالنے کی بجائے ایک گڑیا سی لیا کرنا”۔تو مجھے جب بھی آپ کی کسی غلط بات پر غصہ آیا میں نے گڑیا سی لیخاوند دو گڑیاں دیکھ کر بہت خوش ہوا کہ اس نے اپنی بیوی کو کتنا خوش رکھا ہوا ہے کیونکہ بیوی نے پچاس سال کی کامیاب ازدواجی زندگی میں صرف دو گڑیاں ہی بنائی تھیں۔خاوند نے تجسس سے اٹیچی میں موجود ایک لاکھ روپوں کے بارے میں پوچھا تو بیوی بولی“یہ ایک لاکھ روپے میں نے گڑیاں بیچ بیچ کر اکٹھے کیے ہیں، دوسری جانب یہ خبر بھی ہے کہ رمضان المبارک میں بیوی کے پاس جانا جائز ہے ؟ اس سوال کے جواب میں مولانا طارق جمیل صاحب نے ایک بیان میں فرمایا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس ایک بدو صحابی آیا اور کہا یا رسول اللہ میں تو مارا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کیا ہوا کہا میں روزے کی حالت میں بیوی کے پاس چلا گیا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا، تو غلام آزاد کر اس نے کہا میں غریب بندہ کہا سے غلام آزاد کرو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ساٹھ مسکینوں کو روٹی کھیلا اس نے کہا میں خود مسکین ہوں مسکینوں کو کہاں سے روٹی کھیلاونگا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا پھر ساٹھروزے رکھ اس نے کہا ایک روزے نے یہ کام کیا ساٹھ رکھونگا تو کیا ہوگا- آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس پر بہت ہنسے اور فرمایا بیٹھ جاو توڑی دیر گزری تو ایک صحابی آئے یا رسول اللہ یہ صدقہ کیکھجوریں ہیں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اس صحابی کو بلایا اور فرمایا یہ کھجوریں لے جا اور مدینہ کے ساٹھ غریبوں کو دے دیں وہ کہنے لگا یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اللہ کی قسم مدینہ میں مجھ سے بڑا غریب کوئی نہیں آپ ایسا کرو میرا جرمانہ مجھے ہی حلال کردو جس آپ صلی اللہ علیہ وسلم بہت ہنسے یہاں تک کے آخری دانت نظر آئے پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاو آپ کا جرمانہ آپ کو حلال کردیا مگر یہ حکم کسی اور کیلئے نہیں ہیں، مولانا طارق جمیل صاحب فرماتے ہیں تو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں کچھ کام ایسے اوپر نیچے ہوئے جس کے بعداللہ نے کرم کیا کہ چلو تمہارے لیے رات ساری حلال ہے ہر حلال چیز حلال ہے سحری کے بعد ختم ختم کرے، اس سے قبل کہا یہ خبر بھی تھی کہ جب قیامت آئے گی تب کیا ہوگا ؟ حضرت عیسیٰؑ فجر کی نماز کے وقت دمشق کی ایک مسجد میں نازل ہونگے