انسان سوچتا وہی ہے جو پانا چاہتا ہے ، مگر ہوتا وہی ہے جو اس کی تقدیر میں لکھا ہوتا ہے۔ جب ٹھوکر کھا کر بھی نہ گرو تو سمجھ جانا کہ رب نے تھام رکھا ہے۔ وقت اگر ایک جیسا رہتا تو انسانوں کی پہچان کیسے ہوتی۔ زندگی میں ایسے انسان کو کبھی نہ کھونا جوغصہ کرکے خود تمہارے پاس آئے۔ اپنے مانگنے پر یقین ہو نہ ہو لیکن دینے والے پر پورا یقین رکھو۔ اور جس کے لیے اللہ کافی ہو، اسے کسی سہارے کی ضرور ت نہیں پڑتی۔ لوگ ہماری زندگی کا ایک صفحہ پڑھ کر پوری کتا ب خو د ہی لکھ دیتے ہیں۔
اپنی قسمت خود ہی لکھنی پڑے گی، یہ کوئی چٹھی نہیں جو دوسرے لکھ کردیں۔ اپنی زندگی ایسے جیو کہ اللہ تعالیٰ کو پسند آجاؤ، دنیا والو ں کی سوچ تو روز بدلتی ہے۔ کسی سے جلو گے تو کچھ نہ پاؤ گے ، جو ملا ہے اس پر شکر کرو گے تو گن نہ پاؤ گے۔ یا رب کبھی گرنے نہ دینا، نہ کسی کی نظروں میں نہ کسی کے قدموں میں۔ جب کھونے کی نوبت آتی ہے ۔ تب پانے کی قیمت سمجھ آتی ہے۔ جومل رہا ہے وہی بہتر ہے ، تم نہیں جانتے پر جو دینے والا ہے وہ خوب جانتا ہے۔
جو عورت تم سے سچا پیار کرتی ہے وہ تم سے کبھی نہ کبھی یہ دو باتیں ضرور پوچھے گی ، پہلی بات یہ کہ میں تمہاری زندگی میں کتنی اہمیت رکھتی ہوں، دوسری بات یہ کہ مجھ سے پہلے تمہاری زندگی میں کوئی تھا یا نہیں ۔ اگر دوسروں کو دکھ دے کر آپ کو خوشی ملتی ہے تو اپنے ضمیر کا جنا زہ پڑھ لیں، کیونکہ وہ مرچکا ہے۔اتنا ما نوس ہوں سناٹے سے کوئی بولے تو برا لگتا ہے۔
غیروں سے کہا تم نے غیروں سے سنا تم نے ، کچھ ہم سے کہا ہوتا کچھ ہم سے سنا ہوتا۔ مدتیں لگتی ہیں اپنا بنانے میں ، لوگ لمحوں میں پرایا کردیتے ہیں۔ ابھی باقی ہے بچھڑنا اس سے ، نامکمل یہ کہانی ہے ابھی۔ جانتا ہے کہ وہ نہ آئیں گے ، پھر بھی مصروف انتظار ہے دل۔ جاتے جاتے آپ اتنا کام تو کیجیے میرا ، یاد کا سارا سروساماں جلاتے جائیے۔ انجام وفا یہ ہے
جس نے بھی محبت کی ، مرنے کی دعا مانگی جینے کی سزا پائی۔ تجھے لا کے دل میں بٹھا دیا تجھے راز ہر اک بتا دیا، تو نے پھر بھی کوئی وفا نہ کی یہ میری وفا کی شکست ہے۔ صحرا کو بہت ناز ہے ویرانی پر اپنی ،واقف نہیں شاید میرے اجڑے ہوئے گھر سے۔ سب دلیلیں تو مجھ کو یاد رہیں ، بحث کیا تھی اسی کو بھول گیا۔ میرے بعد وفا کا دھوکا اور کسی سے مت کرنا ، گالی دے گی دنیا تجھ کو سر میرا جھک جائے گا۔