قرآن مجید کی متعدد آیات میں جہاں کلمہ رزق آیا ہے وہیں أَنْفِقُوا یا أَنْفَقُو جیسے کلمات بھی آئے ہیں جو اس حقیقت کی نشاندہی کرتے ہیں کہ انفاق کرنے اور راہ خدا میں خرچ کرنے سے مال کم یا ختم نہیں ہوتا بلکہ یہ اللہ کا نظام ہے جو اس کی راہ میں خرچ کرے گا اس کے رزق میں اتنا ہی اضافہ ہوتا چلا جائے گا۔رزق اللہ تعالیٰ کی ایک نعمت ہے جسے حاصل کرنے کے لئے انسان زندگی بھر کوشش کرتا ہے لہذا اس معیار کی بنیاد پر زندگی کی تمام نعمتوں پر رزق کا اطلاق ہوتا ہے چاہے وہ مال ہو، عزت ہو،خاندان، دوست،علم اور جمال وغیرہ ہوں۔رزق کسے کہتے ہیں رزق کا لفظ سنتے ہی سب سے پہلے انسان کا ذہن کھانے پینے کی چیزوں اور غذا کی طرف جاتا ہے چاہے اس کا دینے والا معلوم ہو یا مجہول۔
پھر اگلے مرحلے میں اس کا اطلاق ہر اس چیز پر ہوتا ہے جو انسان تک پہونچتی ہے چاہے وہ کھانے پینے سے متعلق ہوں یا نہ ہوں۔ لہذا اس بنیاد پر رزق کا اطلاق ہر طرح کی عام نعمت جیسا کہ مال،منصب،مقام،خاندان،دوست اور جمال وغیرہ پر ہوتا ہے اور شاید یہ بات بھی لطف سے خالی نہ ہو کہ علامہ طباطبائی نے تفسیر المیزان میں رزق کی دو اقسام بیان کی ہیں: رزق حسن رزق غیر حسنعلامہ فرماتے ہیں کہ قرآن مجید کی بہت سی آیات میں رزق حسن سے مراد کسی کو منصب نبوت و امامت سے سرفراز کیا جانا ہے ۔ رزق کے اقسام اگر ہم رزق کو تقسیم کرنا چاہیئں تو عام طور پر اسے 2 اقسام میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ۔ مادی رزق: مادی رزق اسے کہتے ہیں جو ظاہری اور دنیاوی زندگی کا لازمہ ہو اور جو انسان اور تمام زندہ موجودات کے لئے اس دنیا میں زندہ رہنے اور بقائے نسل کے لئے ضروری ہو۔ احکام تکلیفی و وضعی کے پیش نظر مادی رزق کی پانچ اقسام ہوتی ہیں:واجب:رزق کی اس مقدار کو کہا جاتا ہے جس کا حصول ہر شخص کے لئے ضروری ہو کہ جس سے وہ اپنی اور اپنے زیر کفالت آنے والے افراد کی ضرورتوں کو صحیح راستے اور شرعی طریقہ سے پورا کرسکتا ہو۔
حرام: حرام اس رزق کو کہا جاتا ہے جس پر انسان کا حق نہ ہو اور وہ حرام طریقے سے اسے حاصل کرے جیسا کہ چوری کرے یا کسی کے مال کو غصب کرکے اپنے خاندان کی ضرورتوں کو پورا کرے۔احد کے موقعہ پر جب کہ اہل ایمان کو ہر طرف سے پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا تو اس موقعہ پر جو دعا مانگی تھی اس کا یہ ٹکڑا ہے۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ ضَعِیْفٌ فَقَوِّنِیْ وَاِنِّیْ ذَلِیْلٌ فَاعِزَّنِیْ وَاِنِّیْ فَقِیْرٌ فَاغْنِنِیْ اے اللہ میں کمزور ہوں،مجھے قوت عطا فرما،ذلیل ہوں،عزت عطا فرما،تنگدست ہوں غنا عطا فرما۔ اَللّٰھُمَّ ارْزُقْنَا مِنْ فَضْلِکَ وَلَا تَحْرِمْنَا رِزْقَکَ وَبَارِکْ لَنَا فِیْمَا رَزَقْتَنَا وَاجْعَلْ غِنَاءَ نَا فِیْ اَنْفُسِنَا وَاَجْعَلْ رَغْبَتَنَا فِیْمَا عِنْدَکَ اے اللہ ہمیں اپنے فضل سے رزق عطا فرما، اپنے رزق سے محروم نہ فرما اورجو رزق ہمیں نوازیں اس میں برکت عطا فرما اورہمارے دل کو غنا عطا فرما اورجو تیرے پاس ہے اس کی رغبت عطا فرما۔اَللّٰھُمَّ ابْسُطْ عَلَیْنَا مِنْ بَرَکَاتِکَ وَرَحْمَتِکَ وَفَضْلِکَ وَرِزْقِکَ اے اللہ ہم پر اپنی برکتوں ،رحمتوں اوراپنے فضل اوراپنے رزق کو خوب وسیع فرمادے۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ غِنَائِی وَغِنَامَولَایَ اے اللہ اپنی غنا اور اپنے آل اولاد کی غنا کا سوال کرتا ہوں۔اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَعُوْذُبِکَ مِنَ الْفَقْرِ وَالْقِلَّۃِ وَالذِّلَّۃِ وَاَعُوذُبِکَ اَنْ اَظْلِمَ اَوْ اُظْلَمَاے اللہ میں فقر غربت اورتنگی وذلت سے پناہ چاہتا ہوں اورظالم یا مظلوم ہونے سے حفاظت چاہتا ہوں۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین