Home / آرٹیکلز / ”جو عورت آپ کے لیے بار بار روتی ہو اسے آپ سے پیار نہیں بلکہ؟“

”جو عورت آپ کے لیے بار بار روتی ہو اسے آپ سے پیار نہیں بلکہ؟“

مر د کے “بازو” اور “عورت ” کے آنسو کسی بھی ناممکن کام کو ممکن بنانے کی طاقت رکھتے ہیں۔ کچھ عورتیں اتنی خوش نصیب ہوتی ہیں کہ ان کے پسندیدہ مرد ان کو پانے کے لیے دنیا سے لڑتے ہیں اور اللہ کے آگے روتے بھی ہیں صرف اس لیے کہ انہیں اپنامحرم بنا سکے۔ مرد کا دل سمندر کی مانند ہے وہ چاہتا ہے کہ بہت ساری رنگ برنگی مچھلیاں اس میں تیریں جبکہ عورت شارک بن کر اکیلی تیرنا چاہتی ہے۔ عورت جب آئینہ دیکھتی ہے تو اسے کوئی نہ کوئی مرد بھی وہاں نظر آتا ہے۔

مرد نے ہمیشہ عورت کو نرم و نازک اور حسین لکھا اور عورت نے جب بھی لکھا مرد کو ظالم ہی لکھا ، اصل میں جس کوجیسا ملا اس نے ویسا لکھا۔ ارے ! مرد تو اپنی عورت کو چھو کر گزرنے والی ہواؤں کا بھی دشمن ہوتا ہے۔ عورت محبت کے بغیر آدھی ہوتی ہے جبکہ عز ت کے بغیر عورت عورت ہی نہیں رہتی۔ نفیس مرد ہمیشہ عورت کو محبت سے زیادہ عزت دیا کرتے ہیں ، کیونکی محبت کا اظہار تو خاص خاص موقعوں پر ہی کیا جاسکتا ہے جبکہ عزت ہر وقت ملحو ظ خاطر رکھی جاتی ہے۔ صرف رب کی ذات ایسی ہے جو معافی مانگنے پر یہ نہیں پوچھتا کہ غلطی کیوں کی تھی؟

محبتوں کے عادی لو گ لہجوں کی سختیاں برداشت نہیں کرسکتے ۔ جو عورت آپ کے لیے باربار روتی ہو اسے آپ سے پیار نہیں بلکہ سچی محبت (عشق) ہوتی ہے۔ عورت کو ناپسند ید ہ مرد کی محبت حوس اور پسند کے مرد کی حوس بھی محبت لگتی ہے۔ لوگ کہتے ہیں کہ عورت راز نہیں رکھ سکتی ۔ میں کہتا ہوں اگر عورت راز نہ رکھتی تو معاشرے کے کئی مرد منہ دکھانے کے قابل نہ ہو تے ۔ عورت ہمیشہ اپنے تن وزیب سے اپنے پسندیدہ مرد کو حراساں کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ لیکن اپنے ناپسند یدہ مرد کے اٹریکٹ ہونے پر چیختی ہے۔ اور حراسمنٹ کا الزام لگاتی ہے۔ گن د ی عورت یا مرد کی کرتوتیں پورا شہر جانتا ہے ، سوائے ان لوگوں کے ، جو ان کے عشق کے جھانسے میں ہتے ہیں۔

اپنا ذاتی گھر بنانے کے لیے نیک عورت کا ساتھ ہونا ضروری ہے۔ حسن، خوبصورتی اور داڑھی خطرناک ہیں ۔ اگر ان میں دماغ نہ ہو۔ جب نکاح کی قیمت دس لاکھ اور ز ن ا کی قیمت ایک ہزار ہوجائے تو لوگ نکاح نہیں زن ا کریں گے ۔ محبوب نہ ملنے پر محبوب بنانے والے (خالق حقیقی) کے خلاف ہوجانا جہالت ہے۔ جب انسان کسی ایسے شخص سے بچھڑ رہاہو، جس کے ساتھ گزارے لمحے خواب کی طرح روح میں سلے ہوں، جس کی ہر بات پر دل الگ سی تان پر دھڑکتا ہو ، تو یہ بچھڑنا قیامت کا عالم ہوتا ہے،

تب انسان کو اپنی ہی سانسیں اذیت لگتی ہیں۔ جب میں نے پہلی با ر نفسیات کا مطالعہ کیا تو صرف اس ڈر کی وجہ سے کتاب بند کردی تھی کہ پاگل ہونے کی ساری علامات میرے اندر تھیں۔

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *