ایک سوا ل ہے کہ ایک آدمی اپنی بیوی سے آگے اور پیچھے سے جما ع کرسکتا ہے؟ پیچھے کی جانب جماع کرنے پر اللہ کے نبی نے لعنت بھیجی ہے۔ آپ ﷺنے فرمایا: جو آدمی عورت کو غلط استعمال کرتا ہو اس پر اللہ کی لعنت ہو۔ اب یہ تمہارے اوپر ہے کہ تم اپنی بیوی کے باوجود لعنتی بنتے رہو۔ تو اس پر ہم کیا کرسکتے ہیں؟ اصل مشکل یہ ہے کہ آج کل ہم جس دور سے گزر رہے ہیں یہ بڑی فح اشی ، ع ر یانی اور بے حیائی کا دور ہے۔ پہلے تو لو گ فلمیں دیکھنے جاتے تھے
اب تو ہر آدمی کے ہاتھ میں موبائل ہے یا جیب میں موبائل ہے ۔ جب چاہے فلم دیکھ لے جو چاہے دیکھ لے ۔ تو اس وجہ سے یہ ساری بے حیائی پھیل رہی ہے۔ ورنہ آج سے دس سال پہلے بھی مسئلہ کوئی نہ پوچھتا تھا۔ یہ مسائل اب پیدا ہورہے ہیں کیونکہ یہ فلمیں دیکھ دیکھ کر سیکھ رہے ہیں۔ اور کچھ بدبختی یہ بھی ہے کہ شیعا نے اپنی کتا بوں میں بھی یہ لکھا ہے کہ یہ جائز ہے اور ان کے علاوہ ہمارے بعض مسلمان یعنی شیعا بھی نہیں انہوں نے بھی اپنی کتابوں میں لکھ دیا ہےکہ یہ جائز ہے۔
انا الا اللہ وانا الیہ راجعون ۔ اللہ پاک سے دعا کریں اللہ ہمیں مسلمانوں کو ہرکلمے پڑھنے والے مرد وعورت کو گن اہوں سے محفوظ رکھے۔ حتی ٰ کہ صیحح حدیث میں ہے ایک آدمی نے یعنی مکہ کا آدمی تھا اس نے انصاری لڑکی سے شادی کی۔ یعنی لڑکی مدینے کے رہنے والی انصار تھی اور لڑکا مکہ کے رہنے والا مہاجر تھا۔ میاں بیوی جب رات کو اکٹھے ہوئے تو وہ اپنی بیوی سے کہتا ہے کہ ایسی کھڑی ہوجاؤیا اس طرف ہوجاؤ یا اس طرف ہوجاؤ، یا ایسے بیٹھ جاؤ ۔
اس نے کہا کیا کہتے ہوتم ۔ ہم تو سیدھا لیٹ کر جماع کرواتی ہیں۔اس نے کہا حضور سے پوچھیں گے اس کے بعد جیسے تمہاری مرضی آئے ویسے کرنا۔ اس نے کہا ٹھیکک ہے صبح حضور کی خدمت میں حاضر ہوئے او رپوچھا تو آپ ؐ نے فرمایا: عورت کا پچھلاحصہ استعمال نہ کرو۔ باقی تمہاری مرضی ہے کھڑے ہوکر، بیٹھ کر یا لیٹ کر جو چاہو کرو۔