حضرت عمر بن خطاب ؓ بیان کرتے ہیں کہ ایک دفعہ حضور نبی اکرمﷺ اپنے صحابہ ؓ کی محفل میں تشریف فرما تھے کہ بنو سلیم کا ایک اعرابی آیا اس نے ایک گوہ کا شکار کیا تھا اور اسے اپنی آستین میں چھپا کر اپنی قیام گاہ کی طرف لے جارہا تھا ۔ اعرابی نے جب صحابہ رام ؓ کی جماعت کو دیکھا تو اس نے کہا یہ لوگ کس کے گردجمع ہیں لوگوں نے کہا اس کے گرد جس نے نبوت کا دعویٰ کیا ہے وہ لوگوں کے درمیان سے گزرتا ہوا حضور نبی اکرمﷺ کے سامنے آکھڑا ہوا اور کہنے لگا اےمحمدﷺ کسی عورت کا بیٹا تم سے بڑھ کر جھوٹا اور مجھے ناپسند نہیں ہوگا۔
اگر مجھے اس بات کا ڈر نہ ہوتا کہ میری قوم مجھے جلد باز کہے گی تو تمہیں ق ت ل کرنے میں جلدی کرتا اور تمہار ے ق ت ل سے تمام لوگوں کو خوش کرتا ۔ حضرت عمر ؓ نے حضورﷺ سے عرض کیا یا رسول اللہ ﷺ مجھے اجازت دیں کہ میں اس گس تاخ کو ق ت ل کردوں ۔ آپﷺ نے فرمایا اے عمر ؓ کیا تم جانتے نہیں کہ حلیم وبردبار آدمی ہی نبوت کے لائق ہوتا ہے وہ اعرابی حضور نبی اکرمﷺ کی طرف متوجہ ہوا اور کہنے لگا مجھے لات و عزیٰ کی قسم میں تم پر ایما ن نہیں رکھتا ۔ حضور نبی اکرمﷺ نے اس سے پوچھا اے اعرابی کس چیز نے تمہیں اس بات پر ابھارا ہے کہ تم میری مجلس کی تکریم کو بالائے طاق رکھ کر ناحق گفتگو کرو؟اس نے بے ادبی سے رسول اللہﷺ سے کہا کیا آپ بھی میرے ساتھ ایسے ہی گفتگو کریں گے اور کہا مجھے لات وعزیٰ کی قسم میں آپ پر اس وقت تک ایما ن نہیں لاؤں گا جب تک یہ گوہ آپ پر ایمان نہیں لاتی ۔اس کے ساتھ ہی اس نے اپنی آستین سے گوہ نکال کر حضور نبی اکرمﷺ کے سامنے پھینک دی اور کہا اگر یہ گوہ آپ پر ایمان لے آئے تو میں بھی ایمان لے آؤں گا ۔
پس حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا اے گوہ کلام کر پس گوہ نے ایسی واضح اور فصیح عربی میں کلام کیا کہ جسے تمام لوگوں نے سمجھا ۔ اس گوہ نے عرض کیا ۔ اے دو جہانوں کے رب کے رسول ﷺ میں آپ کی خدمت میں حاضر ہوں حضور نبی اکرمﷺ نے اس سے پوچھا تم کس کی عبادت کرتی ہو۔اس نے عرض کیا میں اس کی عبادت کرتی ہوں جس کاعرش آسمانوں میں ہے زمین پر جس کی حکمرانی ہے اور سمندر پر جس کا قبضہ ہے جنت میں جس کی رحمت ہے اور دوزخ میں جس کا عذاب ہے آپ ﷺ نے پھر پوچھا اے گوہ میں کون ہوں اس نے عرض کیا آپ دو جہانوں کے رب کے رسول او ر خاتم الانبیاء ہیں۔ جس نے آپ کی تصدیق کی وہ فلاح پاگیا اور جس نے آپ کی تکذیب کی وہ ذلیل وخوار ہوگیا۔اعرابی یہ دیکھ کر بول اٹھا میں گواہی دیتا ہوں کہ اللہ کے سوا کوئی معبود نہیں اور بے شک آپ اللہ کے سچے رسولﷺ ہیں ۔ جب میں آپ کے پاس آیا تھا تو روئے زمین پر آپ سے بڑ ھ کر کوئی شخص مجھے ناپسند نہ تھا اور بخدا اس وقت آپ مجھے اپنی جان اور اولاد سے بھی بڑھ کر محبوب ہیں۔
میر ے جسم کا ہر بال اور ہر رونگٹا،میرا عیاں ونہاں اور میرا ظاہر وباطن آپ پر ایمان لاچکا ہے حضور نبی اکرمﷺ نے فرمایا اس اللہ کیلئے ہی ہر تعریف ہے جس نے تجھے اس دین کی طرف ہدایت دی جو ہمیشہ غالب رہے گا اور کبھی مغلوب نہیں ہوگا ۔ اس دین کو اللہ تعالیٰ صرف نماز کے ساتھ قبول کرتا ہےا ور نماز قرآن پڑھنے سے ہی قبول ہوتی ہے ۔پھر حضور نبی اکرمﷺ نے اسے سورۃ فاتحہ اور سورۃ اخلاص سکھائیں ۔ وہ عرض گزارا ہوا یا رسول اللہ ﷺ میں نے بسیط اور رجز عربی شاعری کے سولہ اوزان میں سے دو وزن میں اس سے حسین کلام کبھی نہیں سنا حضور نبی اکرمﷺ نے اس سے فرمایا یہ رب دو جہاں کا کلام ہے شاعری نہیں جب تم نے سورۃ اخلاص کو ایک مرتبہ پڑھ لیا تو گویا تم نے ایک تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب پالیا اور اگر اسے دو مرتبہ پڑھا تو سمجھو کہ تم نے دو تہائی قرآن پڑھنے کا ثواب پالیا۔