سوال :ٹیلی فون پر اپنی مع شوق سے بات کرنا جائز اسلام اس کی کس حد تک اجازت دیتا ہے اور اسلام اس کے متعلق کیا کہتا ہے۔یہ سوال بہت اہم اور بہت ضروری ہے اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو یہ تحریر ضرور پڑھیں اسلام کا جہاں تک تعلق ہے جو کچھ تم بیج بوؤ گئے وہی کاٹو گے ۔ یہ نہیں ہوسکتا کہ آپ چنے لگائیں اور آپ چاہیں کے گندم ہوجائے تو ایسا نہیں ہونےوالا اگر آپ ایسا کرتے ہیں کسی بہن بیوی بیٹی کے ساتھ ٹیلی فون پر رابطہ کرتے ہیں یہ بات یاد رکھیں کہ آپ کی بہن بیٹی بیوی موجود ہوگی ۔ سب سے پہلے ہمیں یہ بات ذہن میں رکھنی چاہیے
جب ہم کسی کی بہن بیٹی کیساتھ فون پر رابطہ کرتے ہیں یہ ممکن ہے اس میں کوئی شق نہیں کوئی ایسا بھی ہوگا کہ ہمارے گھر میں بھی فون کرتا ہوگا ۔یہ نہیں ہوسکتا ہے کہ آپ فون پر بات کرتے ہیں آپ کے گھر کوئی فون نہ کرے یہ نہیں ہوسکتا کہ یہ مکافات عمل ہے ۔ جب تم کسی عزت نف۔س کو مج۔روح کرنے کی کوشش کرے گو تو اس وقت اپنے گھر کے تق۔دس کا بھی خیال ہونا چاہیے اپنے گھر کی چادرچاردیواری کا بھی خیا ل ہونا چاہیے ۔ ہم ان لڑکے لڑکیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ خدا کیلئے اس طرح کی ح۔رکات وسک۔نات سے بعض رہیں اپنی اور اپنے والدین کی عزت کو نہ اچھ۔الیں ۔ جو فون پر رابطہ کرتے جو نہیں کرتے ان کیلئے یہ پیغام ہے کہ اس بیماری سے بچ جائیں یہ بہت بڑا گ ن ا ہ ہے ۔جتنے بھی نوجوان لڑکے لڑکیاں ٹیلی فون پر رابطہ کرتے ہیں اپنے والدین سے چھ۔پ کر تے ہیں یا اہل وعیال سے چھ۔پ کر باتیں کرتے ہیں تو اس طرح کے عمل بہت ب۔رے ہیں ۔ اگر آپ ایسا کرتے ہیں تو ممکن ہے کہ آپ کیساتھ بھی وہ عمل ہوجائے۔فون پر بات زن ا کے مترادف ہے جس کی ایک حدیث سن لیں۔
حضرت ابو امامہ ؓ سے مروی ہے کہ ایک نوجوان نبی کریمﷺ کی خدمت میں حاضر ہوا اور کہنے لگا یا رسول اللہﷺ مجھے زن ا کی اجازت دے دیجئے ۔لوگ اس کی طرف متوجہ ہو کر اسے ڈان۔ٹ۔نے لگے اور اسے پیچھ۔ے ہٹانے لگے، لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سے فرمایا میرے قریب آجاؤ، وہ نبی ﷺ کے قریب جا کر بیٹھ گیا۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اس سے پوچھا کیا تم اپنی والدہ کے حق میں ب دک۔اری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔نبی ﷺنے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی ماں کے لئے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا کیا تم اپنی بیٹی کے حق میں ب دک۔اری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بیٹی کے لئے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا کیا تم اپنی بہن کے حق میں ب دک۔اری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی بہن کے لئے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا کیا تم اپنی پھوپھی کے حق میں ب دک۔اری کو پسند کرو گے؟
اس نے کہا اللہ کی قسم! کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی پھوپھی کے لئے پسند نہیں کرتے۔پھر پوچھا کیا تم اپنی خالہ کے حق میں ب د ک۔اری کو پسند کرو گے؟اس نے کہا کہ اللہ کی قسم کبھی نہیں، میں آپ پر قربان جاؤں۔نبی ﷺ نے فرمایا لوگ بھی اسے اپنی خالہ کے لئے پسند نہیں کرتے۔پھر نبی ﷺ نے اپنا دست مبارک اس کے ج سم پر رکھا اور دعا کی کہ اے اللہ! اس کے گ۔ناہ معاف فرما، اس کے دل کو پاک فرما اور اس کی ش.رم گ.اہ کی حفاظت فرما۔راوی کہتے ہیں کہ اس کے بعد اس نوجوان نے کبھی کسی کی طرف توجہ بھی نہیں کی۔