طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کا تعلق وحی سے ہے اور باقی جتنے بھی طریقہ علاج دنیا میں متعارف کروائے گئے ہیں
وہ صرف تجربہ ہیں بے شک متعدد اطباء نے تجربہ کو یقین کے قریب تر کہا ہے لیکن تجربہ کبھی بھی وحی کے درجہ کو نہیں پہنچ سکتا اس لئے طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے ذریعے جسم کے علاج کو اپنانے سے قبل اپنے د ل میں طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کے متعلق اعتقاد و یقین کو مستحکم کر لیں اعتقاد جس قدر مضبوط ہوگا اس قدر فوائد حاصل ہوں گے اس لئے مسلمانوں کو چاہئے کہ بیماریوں کا علاج دوا سے بھی کریں اور دعا سے بھی اس تحریر میں طب نبوی صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم سے دو غذاؤں کا بطور دوا ذکر پیش کررہے ہیں ایک نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی پسندیدہ غذا کھجور جس کی اہمیت کا اندازہ اس بات سے ہی لگا لیں کہ اس کی اہمیت و افادیت پر درجنوں احادیث کتب احادیث میں مذکورہ ہیں اور انجیر جس کی قسم اللہ تعالیٰ نے قرآن پاک میں کھائی
اور اس کا ذکر احادیث مبارکہ میں بھی ملتا ہے تو ان دونوں کو ملا کر استعمال کیا جائے تو یہ ہمارے جسم کے ساتھ کیا کرتے ہیں اس حوالے سے نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے کیا ارشاد فرمایا یہ فائدہ مند ہے یا نقصان دہ اور ان دونوں غذاؤں کا استعمال ہمیں کون کونسی بیماریوں سے محفوظ رکھتا ہے بہت سی احادیث مبارکہ میں سحری و افطاری میں کھجور کے استعمال کی ترغیب دی گئی ہے کھجور کو کھانا ،اس کو بھگو کر اس کا پانی پینا اس کو خشک کر کے چھوارے کی شکل میں کھاان اس سے مختلف بیماریوں کا علاج کرنا نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی سنتوں میں شامل ہے اس میں لاتعداد برکتیں اور بے شمار بیماریوں کا علاج پوشیدہ ہے بخاری میں ایک حدیث مبارکہ ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا کہ جس نے صبح کے وقت مدینہ کی سات خشک کھجوریں یعنی چھوارے کھائے اس دن اس پر نہ زہر اثر کرے گا اور نہ ہی اس پر جادو اثر کرے گا اور جس نے شام کو کھائے صبح تک اس پر کوئی زہر اور جادو اثر نہ کرے گا اسی طرح انجیر کی افادیت تو یہیں واضح ہوجاتی ہے کہ اللہ نے قرآن پاک کی ایک سورت کا نام اس کے نام پر رکھا اور پھراس کی قسم کھائی
جب کہ ہمیں احادیث مبارکہ اور تاریخی روایات سے پتہ چلتا ہے کہ انجیر عرب کا پھل نہیں ہے اور نہ ہی اس کی وہاں پیداوار تھی اس لئے اس کے متعلق ہمیں واضح اور کھجور کی طرح زیادہ احادیث نہیں ملتی البتہ حضرت ابو درداء رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے ایک روایت ملتی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم کی خدمت بابرکت میں کہیں سے انجیر سے بھرا ہوا تھا ل آیا آپ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ہمیں فرمایا کہ کھاؤ ہم نے اس میں سے کھایا اور پھر نبی کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ اگر کوئی کہے کہ کوئی پھل جنت سے زمین پر آسکتا ہے تو میں کہوں گا کہ یہی وہ ہے کیونکہ بلا شبہ جنت کا میوہ ہے اس میں سے کھاؤ کہ یہ بواسیر کو ختم کردیتا ہے اور جوڑوں کے درد میں مفید ہے اسی روایت کو امام ذھبی نے بھی تقریبا انہی الفاظ کے ساتھ بیان کیا ہے۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین