جو شخص کسی مسکین کا خیال کرتا ہے یا کسی بیوہ کا جس کا کاوند دنیا سے رخصت ہو گیا بچوں کی پرورش
اس کے کندھوں پر آن پڑی کوشش کرتا ہے فقط کوشش خرچ کی بات نہیں شریعت نے کی چونکہ خرچ تو بہت بلندی کی بات ہے کوشش موبائل نکالو ایک میسیج ڈال دو فیس بک پر ڈال دو ای میل ڈال دو آپ ٹویٹ کر دو کوئی طریقہ آپ اس کو کال کرسکتے ہیں آپ اس کو خط لکھ سکتے ہیں پیغام بھجواسکتے ہیں صرف کوشش کرنے والا یتیموں کے لئے مسکینوں کے لئے بیوگان کے لئے اللہ اس کو اجر اتنا دیتے ہیں جتنا وہ مسلمان کافروں کے سامنے میدان جہاد میں کھڑا ہے بخاری و مسلم کی روایت ہے اکیلا مجاہد نہیں ہے وہ بلکہ وہ ایسا تہجد گزار ہے جس نے پوری زندگی تہجد پڑھی ہے کبھی ناغہ نہیں کیا ہے وہ ایسا روزے دار ہے جس نے پوری زندگی روزہ رکھا ہے کبھی اس نے ناغہ نہیں کیا رسو ل کریم صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا تھا جو کسی یتیم کو پکڑ کر سینے سے لگا لیتا ہے
اس کے سر پر ہاتھ رکھ کر کہا وہ اپنا یتیم ہے کوئی رشتہ دار ہے یا کوئی بیگانہ ہے اللہ ذوالجلال کے پیغمبر فرماتے ہیں اللہ تعالیٰ اسے غنی کر دیتے ہیں اور اس کی کفالت وہ کرتارہتا ہے وجبت لہ الجنۃ اللہ ذوالجلال اس پر جنت کو واجب قرار دے دیتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ایک اور خیر خواہی کا دروازہ پانے والا ہے وہ کونسا دروازہ ہے جس کو اللہ نے مال دیا ہے خود بھی افطاری کرتا ہے لوگوں کی بھی افطاری کروائے مساجد کے اندر جگہ جگہ پر افطاری کا بندو بست کر ے اور افطاری کروانے والے کو بھی اتنا ہی اجر جتنا روزہ رکھنے والے کو اجر ہے جتنے بیمار ہیں ان کی عیادت کے لئے جایا کرو ایک وقت آئے گا تم بھی کہیں اگر بیمار ہوگئے تو کیا بنے گا اس لئے کہنے والے کہتے ہیں ایک شخص تھا جو اپنے آپ کو بڑا ہی چوہدری سمجھتا جب بھی کوئی فوت ہوجاتا وہ اپنی ایک کرسی بھیج دیاکرتا تھا کہ چلو میں تو نہیں گیا میری کرسی لے جاؤ اتفاق دیکھئے تلک الایام نداولھا بین الناس یہ زمانہ بدلتا رہتا ہے
کبھی جوانی ہمیشہ نہیں رہی کبھی بھی مال ہمیشہ نہیں رہا ہمیشہ رہتی ہے تو نیکی خیرخواہی ہمدردی ایک سو بیس سال عمر ہے امام اصفعی نے جب دیکھا ایک شخص کو پوچھا اتنے تروتازہ معلوم ہوتے ہو اتنی بڑی عمر مسکرا کر کہتا ہے میں نے آج تک حسد نہیں کیا پس اپنے جسم کو باقی رکھ میں نے کبھی خیر خواہی نہیں چھوڑی اللہ نے میرے ساتھ کبھی خیر خواہی نہیں چھوڑی نیکی باقی رہتی ہے۔اپنے اعمال پر توجہ دیجئے حقوق العباد لازمی پورے کیجئے اور حقوق اللہ کا بھی خیال رکھئے کیونکہ اللہ کبھی حقوق کے تلف کرنے والے کو پسند نہیں فرماتا قیامت کے دن اللہ اپنے حقوق تو معاف فرمادے گامگر حقوق العباد یعنی اللہ کی مخلوق کے حقوق جو آپ نے ادا نہیں کئے ہوں گے ان کو معاف نہیں فرمائے گا ان پر آپ کو سزاد دی جائے گی اور آپ کی نیکیوں سے ان حقوق کو ادا کیا جائے گا ۔ اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین