حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا نے نبی کریم ﷺ سے پوچھا کہ: یارسول اللہ ! جب یہ زمین و آسمان بدل دیے جائیں گے ۔ تب ہم کہاں ہوں گے؟آپ ﷺ نے فرمایا: “تب ہم پل صراط پر ہوں گے۔ پل صراط پر سے جب گز ر ہوگا اس وقت تین جگہیں ہوں گی۔ جہنم ، جنت اور پل صراط۔ رسول اللہ ﷺ نے فرمایا: سب سے پہلے میں اور میرے امتی پل صراط کو طے کریں گے۔ پل صراط کی تفصیل : قیامت میں جب موجودہ آسمان اور زمین بدل دیے جائیں گے اور پل صراط پر سے گزرنا ہوگا وہاں صرف دو مقامات ہوں گے جنت اور جہنم ۔ جنت تک پہنچنے کے لیے لازماً جہنم کے اوپر سے گزرتا ہوگا۔
جہنم کےاوپر ایک پل نصب کیا جائے گا۔ اسی کا نام “الصراط” ہے ، اس سے گزر کر جب اس کے پار پہنچیں گے وہاں جنت کادروازہ ہوگا، وہاں نبی کریم ﷺ موجود ہوں گے اوراہل جنت کا استقبال کریں گے۔ یہ پل صراط درج ذیل صفات کا حامل ہوگا: بال سے زیادہ باریک ہوگا، تلوار سے زیادہ تیز ہوگا، سخت اندھیرے میں ہوگا۔ اس کےنیچے گہرائیوں میں جہنم بھی نہایت تاریکی میں ہوگی ، سخت بپھری ہوئی اور غضبناک ہوگی ۔ گن ہ گار کے گن ہ اس پر سے گزرتے وقت مجسم اس کی پیٹھ پر ہوں گے، اگر اس کے گن ہ زیادہ ہوں گے ۔ تو اس کے بوجھ سے اس کی رفتار ہلکی ہوگی ،
اللہ تعالیٰ ہمیں اس صورت سے اپنی پناہ میں رکھے ۔ اورجو شخص گنا ہ وں سے ہلکا ہوگا تو اس کی رفتار پل صراط پرتیز ہوگی۔ اس پل کے اوپر آنکڑے لگے ہوں گے ا ور نیچے کانٹے لگے ہوں گے جو قدموں کو زخمی کرکے اسے متاثر کریں گے ۔ لوگ اپنی بداعمالیوں کے لحاظ سے اس سے متاثر ہوں گے ۔ جن لوگوں کی بے ایمانی اور بداعمالیوں کی وجہ سے ان کے پیر پھسل کروہ جہنم کے گڑھے میں گررہے ہوں گے ۔ ان کی بلند چیخ و پکار سے پل صراط پر دہشت طاری ہوگی۔
رسول اللہ ﷺ پل صراط کی دوسری جانب جنت کے دروازے پرکھڑے ہوں گے ، جب تم پل صراط پر پہلا قدم رکھ رہے ہو گے ۔ آپ ﷺ تمہارے لیے اللہ پاک سے دعا کرتے ہوئے کہیں گے “یارب سلم ، یارب سلم”۔ لوگ اپنی آنکھوں سے اپنے سامنے بہت سو کو پل صراط سے گرتا ہوا دیکھیں گے اور بہت سے کو دیکھیں گے کہ وہ اس نجات پاگئے ہیں ۔ بندہ اپنے والدین کوپل صراط پردیکھے گا لیکن ان کی کوئی فکر نہیں کرے گا ، وہاں تو بس ایک ہی فکر ہوگی کہ کسی طرح خود پار ہوجائے۔
روایت میں ہے کہ حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا قیامت کو یاد کرکے رونے لگیں ، رسول اللہ ﷺ نے پوچھا: عائشہ کیا بات ہے؟ حضرت عائشہ نے فرمایا: مجھے قیامت یا د آگئی ، یارسول اللہ کی ہم وہاں اپنے والدین کو یاد رکھیں گے ؟آپ ﷺ نے فرمایا: ہاں یاد رکھیں گے ، لیکن وہاں تین مقامات ایسے ہوں گے جہاں کوئی یاد نہیں رہے گا۔ جب کسی کے اعمال تو لے جائیں گے ، جب نامہ ء اعمال دیے جائیں گے اور جب پل صراط پر ہوں گے ۔ دنیاوی فتنوں کے مقابلے میں حق پر جمے رہو۔ دنیاوی فتنے تو سراب ہیں۔ ان کے مقابلہ میں ہمیں مجاہدہ کرنا چاہیے ، اور ہر ایک کو دوسرے کی جنت حاصل کرنے پر مدد کرنا چاہیے جس کی وسعت آسمانوں اور زمین سے بھی بڑھی ہوئی ہے۔ مخلوق کے بجائے خالق کی فکر کرو۔ اپنے نفس کی فکر کرو، کتنی عمر گزرچکی ہے اور کتنی باقی ہے کیا اب یہی لاپرواہی اورعیش کی گنجائش ہے ؟