گھروں میں لڑائی جھگڑے ہوتے رہتے ہیں کبھی کسی بات کو لے کر کبھی کسی بات کو لے کر کبھی جائیداد کے تنازعے پر کبھی رشتے کے تنازعے پر یہ جھگڑے شروع تو چھوٹی سی بات سے ہوتے ہیں لیکن پھر طول پکڑ لیتے ہیں اور کبھی کبھی ایسا بھی ہوتا ہے کہ حاسدوں کی نظریں ہمیں لگ جاتی ہیں آپ نے اکثر دیکھا ہو گا کہ کبھی کسی لڑکی
کو کوئی بہت اچھا رشتہ مل جاتا ہے تو سب لوگ حیرانگی کا اظہار کرتے ہیں اب اگر کسی لڑکی کو پڑھے لکھے سمجھدار لوگ مل گئے ہیں اور وہ لڑکی بھی اپنے شوہر کے ساتھ خوش و خرم زندگی گزار رہی ہوتی ہے لیکن پھر نجانے ایسا کیا ہوتا ہے کہ دیکھتے ہی دیکھتے شوہر کا انداز بدلنا شروع ہوجاتا ہے یا گھر کے باقی لوگوں کا رویہ تبدیل ہوجاتا ہے اس سلسلے میں کچھ احتیاط بھی ضرور ہوتی ہے۔علامہ ابن جوزی ؒ فرماتے ہیں جس شخص پر اللہ تعالیٰ کی نعمتیں زیادہ ہوں اس کے لئے مناسب یہ ہے کہ ان میں سے اتنی نعمتوں کا اظہار ہونے دے جتنی خود سے ظاہر ہوجائیں ساری نعمتیں نہ کھول کر رکھ دے اگرچہ نعمت اور دولت کے اظہار میں کوئی شک نہیں کہ بڑی لذت ہے نعمتوں کا اظہار بہت بھلا معلوم ہوتا ہے لیکن مشکل یہ ہے کہ جب اپنے ہی رشتہ داروں یا دوستوں کے سامنے اس کا اظہار کیا جاتا ہے تو اس سے اندرونی انتشار کا اندیشہ پیدا ہوسکتا ہے
اگر آپ کسی ایسے شخص کے سامنے اپنی چیزوں کی نمائش کرتے ہیں یا اپنے گھر والوں کی خوبیاں بیان کرتے ہیں جو آپ کو پسند نہیں کرتے تو بہت حد تک ممکن ہے کہ آپ کو نظر لگ جائے گی۔ اس لئے جس قدر ہوسکے اپنے معاملات کو اپنے حاسدوں سے چھپا کررکھیں ۔آپ نے اکثر دیکھا ہوگا کہ کچھ لوگوں کو اللہ پاک نے بے تحاشا رزق سے نوازا ہوتا ہے ان کے گھروں میں اتفاق بھی ہوتا ہے ان کی اولاد بھی نیک سیدھی راہ پر چل رہی ہوتی ہے لیکن پھر ایسا ہوتا ہے کہ چند سالوں کے اندر اندر وہی لوگ آسمان سے زمین پر آجاتے ہیں اس کی کئی ایک وجوہات ہوسکتی ہیں یا تو ان لوگوں نے کفران نعمت کیاہوگا یا ان لوگوں کو جو اللہ تعالیٰ نے عطا کیا انہوں نے اس کو آگے بانٹنے میں کوتاہی کی ہوگی اور ان چیزوں پر قبضہ کر کے بیٹھ گئے ہوں گے یا پھر ان لوگوں کو نظر بد لگ گئی ہوگی آپ نے بہت سے ایسے گھر بھی دیکھے ہوں گے کہ ایک گھر میں چار پانچ بھائی بہت اتفاق سے رہ رہے ہوتے ہیں یہاں تک کہ ان کی اولادیں جوان ہوجاتی ہیں لیکن پھر اچانک سے ایسا ہوتا ہے کہ وہی بھائی جو بھائی پر جان دیتے تھے وہی ایک دوسرے کے جانی دشمن بن جاتے ہیں ۔ اس وظیفہ کو کرنے سے انشاء اللہ تعالیٰ گھر میں آپ کے خاندان می
ں اتفاق پیدا ہوجائے گا اور دشمنی ختم ہوجائے گی یہ وظیفہ آپ اپنے گھر کے افراد میں اتفاق پیداکرنے کے لے بھی کرسکتے ہیں یا اگر میاں بیوی میں اتفاق نہ ہو دونوں ایک دوسرے سے لڑتے جھگڑتے ہوں تو وہ یہ وظیفہ کرسکتے ہیں بیوی اپنے شوہر کے لئے بھی یہ وظیفہ کرسکتی ہے یا گھر کے کوئی بھی فرد ان کے لئے یہ عمل کرسکتے ہیں آپ نے سورہ الحجر کی آیت نمبر 47 کو ہر فرض نماز کے بعد 11 مرتبہ اول و آخر درود شریف پڑھ کر اس شخص کا تصور کر کے آسمان کی طرف پھونک دینا ہے جب تک آپ کو کامیابی نہ ملے آپ یہ عمل جاری رکھیں انشاء اللہ تعالیٰ آپ کےگھر میں سکون اطمینان ہوگا اور سب لوگ ایک دوسرے سے محبت کرنے لگیں گے ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین