Home / آرٹیکلز / جس مرد کے سینے سے لگ کر عورت سکون پالیتی ہے وہ مرد ؟؟؟؟

جس مرد کے سینے سے لگ کر عورت سکون پالیتی ہے وہ مرد ؟؟؟؟

عورت چاہنااور عورت کو چاہنا دونوں میں محبت اور ضرورت کا فرق ہوتا ہے۔ خاموشیاں جن کو اچھی لگ جائیں وہ پھر بولا نہیں کرتے۔ میں ایسے مردوں کو خوش نصیب مانتی ہوں جن کے سینے سے لگ کے عورت روتی ہے اور سکون پالیتی ہے۔ کیونکہ ہر مرد میں اتنا حو صلہ ہمت نہیں ہوتی کہ وہ عورت کے آنسو صاف کرکے وہاں مسکر اہٹ لے آئے۔ عورت ہمیشہ اپنی مرضی کے مرد کے قابو میں آتی ہے۔ مرضی کے بغیر اسے چھونا تو دور کی بات اسے ٹکٹکی باندھ کے دیکھنے پر بھی وہ ہنگامہ کھڑا کر دیتی ہے۔ جاہلوں کے سامنے اگر محبت کا نام لیا جائے تو ان کے ذہن میں فقط عورت کے وجود کا خاکہ بنتا ہے۔ عورت جب نزاکت چھوڑ کر مضبو طی تھا م لے تو اس جیسا پتھر کوئی نہیں ہے۔

بعض لڑکیا ں محبت کی قربانی دے کر بھی اسے اپنے پاس ہمیشہ رکھتی ہیں کبھی تصویریں سنبھال کر تو کبھی اپنے بیٹے کا نام اس کے نام پررکھ کر تاکہ محبت کا قر ض اتر جائے ۔ عورت چاہتی ہے کہ اس کی پسند سب کو پسند ہو۔ مگر اس کی پسند کو اس کے سوا کوئی نہ پسند ہو۔ ایک عمر برتنے کے بعد میں نے یہ جانا ہے کہ عورت موم ہے یا پتھر ؟ اس کا فیصلہ وہ خود کرتی ہے۔ کسی دوسرے شخص کو اسے موم یا پتھر کا خطاب دینے کا حق نہیں ہوتا وہ خو د چاہے تو۔

محبوب کے اشاروں کی سمت مڑتی رہتی ہے۔ اور پتھر بننے کا فیصلہ کر لے تو کوئی شخص بھکاری بن کر بھی اس کی ایک نگا التفات نہیں کر سکتا۔ مرد کی تحقیر کرنے والی عورت بھول جاتی ہے کہ اس کا باپ بھی ایک مرد ہے اور عورت کی تذلیل کرنے والا مرد بھول جاتا ہے ۔ کہ اس کی ماں بھی ایک عورت ہے۔ مرد عورت سے ادائیں طوائف والی اور وفائیں کتوں والی چاہتا ہے۔ میں مرد نہیں ہوں نا اماں اسی لیے اپنا غم سگریٹ کے دھویں میں نہیں اڑا سکتی دل ٹوٹا ہے

قت دیں سنبھلنے کا یوں منٹوں میں تھوڑی جڑجاؤں گی۔ جب کوئی عورت بچے کی پیدائش کے وقت تکلیف سے چیخ رہی ہوتی ہے۔ تڑپ رہی ہوتی ہے۔ تو میرا دل چاہتا ہے کہ میں اس وقت اس کے شوہر کو لا کر ادھر کھڑا کروں تاکہ اسے پتا چلے اس کی بیوی اس کی نسل کی خاطر کیسے تڑپ رہی ہے تاکہ اسے بعد میں وہ زندگی میں کبھی نہ کہہ سکے کہ تم نے کیا ہی کیا ہے میری خاطر؟ تم نے اولاد پیدا کرکے کوئی انوکھا کام نہیں کیا کبھی اسے گھر سے نکال دینے اور طلاق کی دھمکی نہ دے ۔ ایک پل میں نہ کہہ دے اس کے ماں باپ کو کہ لے جاؤاپنی بیٹی کو کاش کاش کہ ایک پل میں عورت کو ایک کوڑی کا کردینے والے مرد بھی اس تکلیف کا اندازہ کرسکیں جو بیس ہڈیوں کے ایک ساتھ ٹوٹنے کے برابر ہوتی ہے۔

About admin

Check Also

علم اور جہالت میں کیا فرق

ایک بوڑھی عورت مسجد کے سامنے بھیک مانگتی تھی۔ ایک شخص نے اس سے پوچھا …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *