Home / کہانیاں / ایک سچی کہانی

ایک سچی کہانی

کمرے میں رونے کی آوازیں تھیں۔اسکا بھائی پتہ نہیں کن سوچوں میں گم تھا۔ اس نے عروج کی طرف دیکھ کر ایک وقت کے لیے اسے حیران کر دیا۔ اب اگر تمہاری آواز آئی تو عروج کے لہجے میں ڈر پیدا کر دیا۔ تھوڑی دیر پہلے ہمت کر کے وہ اپنا گ۔ناہ قبول کر نے آ ئی تھی۔ ایک غلطی نے آج بھائی اور اس کے والدین کے سامنے اس کو رس۔وا کر دیا تھا۔

زمین میں دن ستی جا رہی تھی اس کے بھائی اس کو چالاک عورت سمجھ رہے تھے۔ یہ وہ اپنی محبت میں اس قدر اندھی ہو گئی کہ وہ اپنی معصومیت گ۔نوا بیٹھی۔ قدموں کی آواز سن کر عروج نے اپنا سر اٹھا یا تو نظر سامنے خالی بیڈ پر پڑی ۔ اس کا بھائی جا چکا تھا ساتھ وہ اپنی عزت بھی آج بھائی کی نظروں میں گ۔نوا چکی تھی وہ جانتی تھی اب اس کا بھائی اس کے تینوں چھوٹے بھائیوں سے کرے گا۔ شہزاد احمد اس کی پہلی محبت ہے جس سے اس کی ملاقات یو نیورسٹی میں ہوئی تھی اور پہ ل ہمیشہ شہزاد کی طرف سے ہوئی تھی ان کی دوستی کب محبت میں بدلی عروج کو احساس تک نہ ہوا جس دن شہزاد دکھائی نہ دیتا اس کا پورا دن خراب گزرتا ہے اس کے بغیر بے چینی ہو جاتی۔ ایسا ہی ایک دن تھا جب وہ بنا بتائے چھٹی کر بیٹھا اور عروج جو آج اپنی سپیشل ڈے اتنا تیار ہو کر آئی تھی سارا موڈ خراب ہو گیا لیکن نہیں چھٹی سے پہلے ہی شہزاد اسے یو نیورسٹی کے گیٹ پر ملا اور اس دن عروج کی سالگرہ کا حیرت انگیز تحفہ دیا اس سے اظہار محبت کر کے شہزاد احمد کی دی ہوئی رنگ اس کی انگلی کی زینت بنی۔

دل سے سر آنکھوں پر رکھا۔ اس کے بعد سے عروج الگ ہی دنیا میں ک۔ھو گئی پڑھائی سے زیادہ اس کی توجہ کا مرکز اب شہزاد احمد تھا لیکن ایک دن شہزاد کی حرکت نے اسے پریشان کر دیا۔ اس کی بہن اٹھا کر رکھتی ہے وہ گھر میں کسی کام کو ہاتھ نہ لگا تا جب کہ شادی کے بعد بہت سے کام وہ خود کر تا تھا کبھی اس نے عروج کو کام کی وجہ سے کبھی زور نہیں دیا تھا اور نہ ہی کسی بات پر ڈا۔نٹا تھا بلکہ اس کے بنائے ہوئے کھانے کی تعریف کر تا اسے باہر گھمانے لے جا تا۔ اس کی ضرورت کا خیال رکھتا ایک شوہر اور باپ کے سارے فرض نبھاتا ایک بات عروج نےمحسوس کی تھی اس کے بھا ئیوں اور ماں باپ کی ضد کر تا تھا۔ لیکن وہ ایسا کیوں کرتا تھا وہ نہیں جانتی تھی لیکن آج وہ خوش ہے کل تک م وت کی دعا کرنے والی آج زندگی کا ہر لحمہ جی رہی تھی لیکن وہ گ۔ناہ آج تک نہیں بھو لی اور یہی وجہ ہے کہ اپنی بیٹی کی گہری دوست بن بیٹھی ۔ پہلے میں اس دن کو ک۔وستا تھا جو دل لگی کے لیے شی۔روں کی عزت پر ہاتھ ڈالا لیکن اب سوچ رہا ہوں یہ وقت نہ آتا تو آج تک بے حس بنا صرف خود کے لیے احساس رکھتا۔ صرف اپنے بارے میں ہی سو چتا ۔اور اسے زندگی کا ہر لمحہ ہر چیز ہمیشہ یاد آتی رہی۔

About admin

Check Also

تین مکئی کے دانے

تاریخی واقعات میں ایسے اسباق چھپے ہوتے ہیں جو زندگی کے بہترین اصول دے دیتے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *