لونڈیوں کیساتھ کوئی نکاح نہیں کرسکتا ہے منقوحا وہ بیویاں کہلاتی ہے یہ ملکیت ہوتی تھیں بیوی ملکیت نہیں ہوتی ۔ بیوی آپکے ساتھ آتی ہے زندگی گزارے اس کے مرضی کے بغیر نکاح نہیں ہوسکتا اس کی اجازت سے نکاح ہوتا ہے ۔ بیوی کو یہ حق بھی حاصل ہے کہ کبھی چاہے تو علیحدہ ہوسکتی ہے ۔ ملکیت کا تصور ہے نہ اس میں نکاح ہے نہ اس میں وراثت کا حصہ ہے
بلکہ وہ خود وراثت میں منتقل ہوجائیگی ۔ لونڈیاں حضور کے زمانے میں صرف جو میدان جنگ مال غنیمت کے طور پر آتی تھیں۔ جنگ بد ر میں جبکہ کفار کو شکست ہوگئی ہے ان کے جو اونٹھ تھے نوسو اونٹھ لیکر آئے ہوئے وہ مال غنیمت ہے گھوڑے جو بچے ہوئے مال غنیمت ہے ایسے ہی اگر کوئی عورتیں آئی ہوں تو وہ باندیاں بھی مال غنیمت ہوگا۔اسلام میں ہے اگر فلاں گناہ تم سے ہوگیا ہے تو غلام آزاد کردو مارنے کی خطاء ہوگئی ہے تمہارا ارادہ نہیں تھا اس کیلئے بھی غلام آزاد کردو ۔ غلاموں کو آزاد کرنے کی تلقین یہ نیکی بہت بڑا کام ہے یہ ساری چیزیں اس کے ذریعے ایک دفعہ انہیں معاشرے میں جذب کرنے کاعمل ہے وہ علیحدہ انسان نہیں اب معاشرے کا حصہ ہوجاتے ہیں ۔ایک وقت ایسا آیا مسلمانوں کی تھی ۔ ہندوستان میں دہلی میں پہلی حکومت قائم ہوئی ہے خاندان غلاماں تھے ۔ ہمارے بڑے بڑے دین علماء غلام تھے ۔ اسلام نے یہ راستہ اختیار کیاتھا ۔انسان کو پکڑ کر غلام بنا لینا بہت بڑا گنا ہ ہے ناقابل معافی گناہ ہے کسی کو حق حاصل نہ ہو امریکن لے گئے تھے افریقا کے مغربی ساحل کے ساتھ افریقیوں کو اور غلام بنایا اور شدید ترین سختیوں میں رکھا یہ معاملہ اسلام میں کبھی ہوا ہے نہ اس کی اجازت ہے البتہ جنگ کے معاملے میں یہ شکل ہے جو اسلام میں رہی ہے اور ہمیں اسی طریقے سے سمجھنا چاہیے۔