میرے بہت قریبی دوست کی بہن کےلیے رشتہ آیا تھا، میری حیثیت چونکہ اس گھرکے بیٹے جیسی ہی ہے لہذا ہر اہم موقع پر بطور بیٹا میں
ان کے غم و خوشی میں شریک ہوتاہوں۔ بات تو وہاں آنے والے رشتے سے متعلق صلاح و مشورے کی ہونی تھی پر دوست نے فون کرکے بتادیاتھا کہ اسپیشل بریانی بھی ہوگی لہذا بعد میں گلہ نہ کرنا کہ بریانی کابتایاہو تا لازم۔ اب میں اس گھر کا بیٹا تھا لہذا کیسے انکار کرسکتا تھا۔ آخر میری بہن کا معاملہ تھا ۔
ڈرائنگ روم میں تمام گھر والے بشمول میرے دوست کے ماموں اور ایک دو انجان خواتین بھی بیٹھی ہوئی تھیں جن میں سے ایک نجمہ نامی خاتون وہ تھیں جن کی توسط سے رشتہ آیا تھا۔ لڑکے والوں کے خاندان پر بات چل رہی تھی کہ نجمہ صاحبہ بھر پور جوش بھر آواز میں بولیں “ارے میں تو آپ کی بیٹی کو اپنی بیٹی سمجھ کر کہہ رہی ہوں کہ ذرا دیر نہ لگائیں ایسے لڑکے کا رشتہ نصیبوں سے ملتا ہے ٹھیک کماتا ہے۔ بھائی بہنوں کی ٹینشن بھی نہ ہوگی
اور سب سے مزے کی بات یہ کہ لڑکے کی ماں بھی مرچکی اور باپ بھی سمجھو آخری سانسیں لے رہا ہے “کسی کی ماں کا مرنا یا یتیم ہونا مزے کی بات کیسے ہوسکتی ہے۔ میں نے نجانے کیاسوچتے ہوئے انہیں بیچ میں ٹوک کر پوچھ لیا حالانکہ ارادہ یہی تھا کہ چپ چاپ بیٹھوں گا ۔ نجمہ آنٹی کو میری بات کی سمجھ نہ لگی ، ساتھ بیٹھے دوست نے میری ٹانگ پر ہاتھ رکھ کر خاموش رہنے کااشارہ کیا لہذا میں نے پھر اپنافوکس چائے بسکٹ پرہی رکھا۔ بعد میں جو بھی بات ہوئی مجھے اس کی ککھ سمجھ نہیں لگ رہی تھی۔ کہ میرا دھیان اس ظالم سنگ دل محفل سے اکتا چکا تھا۔
کھانے کے بعدمیں اور دوست باہر نکلنے لگے تو گیٹ پر آنٹی نے پوچھا کہ تمہیں رشتہ کیسا لگا؟”بہترین رشتہ ہے آنٹی، لڑکے کی ماں مری ہوئی ہے اور کیا چاہیے آپ کو؟ باپ بھی مرجائے گا تو سمجھو مزے ہی مزے ” یہ بات میں نے ہرممکن حد تک طنز بھر ے لہجے میں کہی تھی پرآنٹی جی “اتنا اچھا” رشتہ ملنے پر اتنی زیادہ خوش تھیں کہ انہیں سمجھ نہ لگی۔ واپسی پر دوست نے بتایا کہ وہ بھی ایک محترمہ میں انٹر سٹڈ ہے، بہن کی شادی ہوجائے تو اپنے والدین کو اس کے گھر بھیجے گا۔
دعا کرنا وہاں “ہاں” ہوجائے ۔ یا ر تیرے رشتے پر ہاں ہونا مشکل ہے میں نے سپاٹ لہجے میں کہا۔ کیوں؟ دوست نے استفسار کیا ایک تو تیری دو بہنیں اورتین بھائی ہیں، تیرے ابا بھی بالکل صحت مند ہیں اور سب سے خراب بات یہ کہ تیر ی ماں بھی زندہ ہے ۔ اب ایسی خراب فیملی میں کوئی کیوں اپنی بہن بیٹی بیاہے گا؟دوست کو سمجھ لگ گئی تھی کہ میرا دماغ اب تک نجمہ صاحبہ کے اس گھٹیا جملے اور تمام فیملی کے اس پر خاموش رہنے پر تپا ہوا ہے لہذا دوست خاموش ہی رہا۔
اس بات کو چوبیس گھنٹے گزر چکے ہیں۔ پر میں اب تک اس گھٹیا جملے کے زہریلے اثر سے نہیں نکل پایاہوں۔ لعنت ہو رشتے کے اسے معیار پر جہاں کسی کی ماں کا مرنااچھی بات گردانا جائے۔ اللہ کبھی کسی کی ماں کو اس سے جدا نہ کرے۔ ماں نہ ہوتو یہ دنیا بھلے تباہ وبرباد ہوجائے۔ آگ لگ جائے اس ساری کائنات کو اگر اس میں ماں ہی نہیں ہے۔ ہر جگہ ہم لڑکے والوں کو ولن بنا کر پیش کرتے ہیں کہ وہ لڑکی کی رنگت اور جہیز پر بات کرتے ہیں پر کیا کبھی لڑکی والوں نے سوچا کہ ہر رشتے پر پہلے لڑکے کی بہنوں کا نہ ہونا اور ماں کا مرا ہوا ہونا جو انہیں پلس پوائنٹ لگتا ہے درحقیقت کتنا گھٹیا اور انسانیت پر لعنت کے مترادف ہے؟