حضرت ابو امامہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ روایت کرتے ہیں رسول اللہ صلی اللہ تعالیٰ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا رات کے قیام کو لازم پکڑو
یہ تم سے پہلے صالحین کا شیوہ رہا ہے اور یہ تمہارے رب کی قربت کا ذریعہ بھی ہے اور تہجد سے انسان کے گناہوں کو معاف کردیا جاتا ہے تہجد پڑھنے والا گناہوں سے بچتا ہے اور تہجد سے انسان کے جسمانی بیماریاں ختم ہوجاتی ہیں اس لئے عبداللہ ابن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ فرماتے ہیں ان العبد اذا اذنب الذنب فیحرم بہ قیام اللیل بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اللہ رب العزت قیام اللیل کی نعمت اس سے چھین لیتے ہیں وان العبد اذا اذنب الذنب فینسا بہ بابا من العلم بندہ جب گناہ کرتا ہے تو اللہ رب العزت اس سے علم کی روشنی چھین لیتے ہیں وہ علم کا ایک دروازہ ایک باب بھول جاتا ہے وان العبد اذا اذنب الذنب فیحرم من الرزق قد ھیئ لہ اور جب انسان گناہ کرتا ہے تو اس رزق سے بھی بسا اوقات محروم کردیا جاتا ہے جو اس کے لئے تیار کیا گیا تھا رسول اللہ ﷺ نے اس لئے فرمایا کہ تہجد بہت بڑی غنیمت ہے
یہ عظیم نعمت ہے ۔قیام اللیل سنت مؤکدہ ہے ، اورکتاب وسنت میں اس کی تواترسے نصوص ملتی ہیں جن میں قیام اللیل کرنے پر ابھارا گيا اوراس کی ترغیب دی گئي ہے ، اوراس کی شان وعظمت اورعظيم اجروثواب کوبیان کیاگيا ہے ۔قیام اللیل کی تثبیت ایمان میں عظیم شان پائي جاتی ہے ، اوراعمال کی بزرگي اورشان میں معاون ثابت ہوتا ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالی کافرمان ہے :اے کپڑے میں لپٹنے والے ، رات کے وقت نمازمیں کھڑے ہوجاؤ مگر کم ، آدھی رات یا اس سے بھی کم کرلے ، یا اس سے بڑھادے اورقرآن ٹھر ٹھر کر صاف پڑھا کر ، یقینا ہم تجھ پر عنقریب بہت بھاری بات نازل کریں گے، بیشک رات کا اٹھنا دل جمعی کے لیے انتہائي مناسب ہے ، اوربات کوبہت درست کردینے والا ہے ۔اللہ سبحانہ وتعالی نے اہل ایمان اوراہل تقوی کوبہت اچھی خصلتوں اوراعمال جلیلہ کرنے پر مدح وتعریف کی ہے :اللہ سبحانہ وتعالی کا فرمان ہے : ہماري آيتوں پرتووہی ایمان لاتے ہیں جنہیں جب کبھی بھی نصیحت کی جاتی ہے تو وہ سجدے میں گرپڑتے ہیں اوراپنے رب کی حمد کے ساتھ اس کی تسبیح کرتے ہیں اورتکبر نہیں کرتے ۔ان کی کروٹیں اپنے بستروں سے الگ تھلگ رہتی ہیں ، اپنے رب کو خوف اورامید کےساتھ پکارتے ہیں ، اورجوکچھ ہم نے انہیں دے رکھا ہے وہ خرچ کرتے ہیں ، کوئي نفس نہیں جانتا کہ جوکچھ ہم نے ان کی آنکھوں کی ٹھنڈک انکے لیے پوشیدہ کررکھی ہے ، جوکچھ وہ کرتے رہے ہیں اس کا یہ بدلہ ہے ۔
اورایک مقام پر ان کے اوصاف کچھ اس طرح بیان کیے :فرمان باری تعالی ہے :اورجو اپنے رب کے سامنے سجدے اورقیام کرتے ہوئے راتیں بسر کرتے ہيں ، اورجو یہ دعا کرتے ہیں کہ اے ہمارے پروردگار ! ہم سے دوزخ کا عذاب پرے ہی پرے رکھ ، کیونکہ اس کا عذاب چمٹ جانے والا ہے ، بلاشبہ وہ ٹھرنے اوررہنے کے لحاظ سےبد ترین جگہ ہے ۔اورچند آيات آگے چل کر یہ فرمایا :یہی وہ لوگ ہیں جنہیں ان کے صبر کے بدلے جنت کے بلند وبالاخانے دیے جائيں گے جہاں انہیں دعا وسلام پہنچایا جائے گا ، اس میں یہ ہمیشہ رہیں گے وہ رہنے کےلیے بہت ہی اچھی جگہ اورمقام ہے ۔ان آیات میں قیام اللیل کی فضيلت کی تنبیہ پائي جاتی ہے اوراس کا اجروثواب بھی جومخفی نہيں ، اورپھر یہ عذاب جہنم سے دوری اور جنت میں داخلے اورکامیابی کا سبب بھی ہے اوراسی بنا پرجنت میں پائي جانی والی ہیشہ ہمیشہ کےلیے نعمتوں کا حصول بھی ہوتا ہے ۔اللہ ہم سب کا حامی و ناصر ہو۔آمین