یہ کہانی ہے ایک کسان کی ۔ جو کسی گاؤں میں رہتا ہے کھیتی باڑی کرنے کے ساتھ ساتھ اس نے بھینس اور بکریاں بھی پالی ہوئی تھیں۔
جن کا وہ دودھ اور مکھن بیچتا تھا۔ قریب موجود شہر ایک بیکر ی والا اس کا پرا نا گاہک تھا۔ وہ روزانہ اس سے ایک پاؤنڈ مکھن خریدنے آتا تھا۔ ایک دن جب بیکر ی والا مکھن خرید کر آیا۔ اس نےسوچا ٹھیک ہے میرا کسان کے ساتھ اچھااور پرانا تعلق ہے۔ لیکن کافی دیر سے اس کے مکھن کا وزن چیک نہیں کیا ہے۔ کیوں نہ مکھن کاوزن کرکے دیکھو۔
کسان مجھے پورا تول دے بھی رہا ہے یانہیں ۔ کہیں وہ مجھے دھو کہ تو نہیں دے رہا۔ بیکر ی کے مالک نےجب اس کا وزن کیا۔ اسے حیرت کا شدید جھٹکا لگا۔ کیونکہ مکھن ایک پاؤنڈ سے کافی کم تھا۔ بیکر ی کے مالک کو کسا ن پر شدید غصہ آیا۔ اس کا اعتما د ریزہ ریزہ ہوگیا۔ پتہ نہیں وہ کب سے اسے دھوکہ دے رہا تھا۔ غصے سے بیکری کے مالک نے کسان پر کم تولنے پر مقدمہ درج کروا دیا۔ جج نے کسان کو طلب کرلیا۔ تم پر کم تولنے کا الزام ہے۔ مجھے کہ تم مکھن کو کس طرح تولتے ہو۔
کسان نے جواب دیا کہ میں چونکہ گاؤں میں رہتاہوں۔ اس لیے میرے پاس تولنے کے لیے شہر والوں کی طرح کوئی اچھی وزن مشین نہیں ہے۔ لیکن میں نے تولنے کا ایک پیمانہ ضرور بنا رکھا ہے۔ جج نے پوچھا : عدالت کو بتایا جائے کہ آخر وہ کونسا پیمانہ ہے۔ جس پر وہ مکھن کو تو لتا ہے۔ کسانے بتایا بہت عرصہ پہلے جب بیکری ومیں فکر مند تھا کہ کیا کروں گا؟ مکھن کو کیسے تولوں گا؟ تو میرے ذہن میں ایک خیال آیا۔ میں نے بیکر ی والے سے کہا کہ وہ میرے لیے ایک پاؤنڈ بریڈ لیتا آئے۔ اب بیکر ی والا جب بھی آتا ہے۔ تو میں اسے ایک پاؤنڈ بریڈ لیتا ہوں۔ اور اسی کے وزن کے برابر مکھن تو ل کر اسے دے دیتا ہوں۔ جب سے یہ میرے گاہک بنے ہیں۔ تب سے ایسے کررہاہوں۔ میں نے وزن میں ذرا بھی فرق نہیں کیا۔ اگر کسی پر کم تو لنے کا الزام لگنا چاہیے تو وہ بیکری کا مالک ہے۔ میں نہیں ۔ دوستو! جس طرح پہاڑ پر کھڑے ہو کر جو آواز لگائیں گے وہی آواز لوٹ کر آپ کے پاس آئے گی۔ بالکل اسی طرح زندگی میں اگر آپ کسی کو چیٹ کریں گے دھوکہ دیں گے۔ تو ہمیشہ یہ بات یاد رکھنا کہ دھوکہ بڑا وفادار ہوتا ہے۔ یہ اپنے مالک کو کبھی نہیں بھولتا ۔ یہ ایک نہ ایک دن لو ٹ کر آپ کے پاس ضرور آتا ہے۔ اور زندگی میں ہرروز کچھ نیا سیکھو۔ نیاسوچو۔ نیا کرو۔
الے نے مجھ سے مکھن خریدنا شروع کیا تو میرے پاس ایک پاؤنڈ وزن تولنے کےلیے کوئی پیمانہ نہ تھا۔