انسان کو خدا تب یاد آتا ہے جب وہ درد کا مارا ہو غرض کا مارا ہو یا پھر مرض کا مارا ہو۔میری غلطی مجھے بتاؤ دوسروں وک نہیں کیونکہ میری غلطی میں نے ہی ٹھیک کرنی ہے دوسروں نے نہیں ۔ اچھی باتوں کا اثر آج کل اس لئے بھی نہیں ہوتا کیونکہ لکھنے والے اور پڑھنے والے دونوں یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دوسروں کے لئے ہے ۔ دنیا میں کسی بھی حوالے سے کسی کی محتاجی بدترین اذیت ہوتی ہے اللہ عزوجل سے ہر وقت دعا کرنی چاہئے کہ اپنے سوا کسی اور کا محتاج نہ کرے۔کسی بھی وجہ سے گناہ نہ کرو کیونکہ وجہ ختم ہوجائے گی مگر گناہ نہیں۔ ہرشخص سچا دوست تلاش کرتا ہے مگر خود سچا دوست بننے کی کوشش نہیں کرتا۔جب میں نے جان لیا کہ دنیا کے سب ہی رشتے غرض کے ہیں تو مجھے اپنے رب کی طرف لوٹنے میں آسانی ہوگی۔اچھا اسنان مطلبی نہیں ہوتا بس دور ہوجاتا ہے ان لوگوں سے جنہیں اس کی قدر نہیں ہوتی۔ہر بات سے دل لگاؤ گے تو روتے رہ جاؤ گے جو جیسا ہے اس کے ساتھ ویسا بننا سیکھو۔
تین چیزیں بھائی کو بھائی کا دشمن بنادیتی ہیں ۔مال و زر ،زمین ،زبان۔حضرت سلمان فارسی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا، اُن میں سے ایک رحمت کی وجہ سے مخلوق ایک دوسرے پر رحم کرتی ہے، اُسی کی وجہ سے وحشی جانور اپنی اولاد پر شفقت کرتے ہیں۔ اللہ تعالیٰ نے ننانوے رحمتیں قیامت کے دن تک کے لئے مؤخر کر رکھی ہیں۔حضرت عبد اللہ بن عباس رضی اﷲ عنہما بیان کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو پیدا کیا جن میں سے ایک رحمت کو اُس نے ساری مخلوق کے درمیان تقسیم کر دیا اور ننانوے کو قیامت کے دن تک کے لئے محفوظ کر لیا۔امام محمد بن سیرین و خِلاس دونوں حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ کی سو رحمتیں ہیں جن میں سے اس نے ایک رحمت کو اہلِ دنیا کے درمیان تقسیم کردیا پس وہ اُن کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لئے رہے گی جبکہ ننانوے رحمتوں کو اس نے اپنے اولیاء کے لئے محفوظ کر لیا ہے۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم کی جانے والی رحمت اور باقی ننانوے کو اپنے قبضہ میں لینے والا ہے۔
پھر قیامت کے دن وہ اُن سو رحمتوں کی اپنے اولیاء پر تکمیل کرے گا۔حضرت معاویہ بن حَیدَہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ نے سو رحمتوں کو تخلیق کیا، پس ایک رحمت مخلوق کے درمیان تقسیم کر دی جس کے باعث وہ باہم رحم کرتے ہیں جبکہ ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء (کی شفاعت) کے لئے محفوظ کر لیا۔حضرت حسن بصری فرماتے ہیں: مجھے یہ حدیث پہنچی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: اللہ تعالیٰ سو رحمتوں کا مالک ہے، اُس نے (اُن میں سے) ایک رحمت کو جمیع اہلِ زمین کے درمیان تقسیم کر دیا جو اُن کی اموات تک انہیں اپنے احاطہ میں لئے رہے گی جبکہ اس نے باقی ننانوے رحمتوں کو اپنے اولیاء کے لئے ذخیرہ کر لیا۔ اللہ تعالیٰ اہلِ دنیا پر تقسیم ہونے والی رحمت اور (باقی) ننانوے رحمتوں کو اپنے قبضے میں کرنے والا ہے پھر وہ قیامت کے دن اپنے اولیاء پر اِن سو رحمتوں کی تکمیل کرے گا (اور ان رحمتوں کے باعث انہیں اعلیٰ و ارفع مقامات اور حقِ شفاعت سے نوازے گا)۔اللہ ہم سب کا حامی وناصر ہو۔آمین