Home / کہانیاں / بارش کی موسم اور لڑکی

بارش کی موسم اور لڑکی

ایک واقعہ جو شام کے شہر دمشق میں پیش آیا۔ ایک خوبصورت لڑکی جو روز یونیورسٹی اکیلی جاتی تھی۔ اس یونیورسٹی میں اس کے ابو ایک ڈیپارٹمنٹ کے انچارج تھے۔ ایک دن یونیورسٹی سے واپسی آنے پر بہت تیز بارش شروع ہوگئی ہر کوئی بارش سے بچنے کیلئے ایک دوسری جگہ فنا لے رہی تھے۔ یہ لڑکی بھی یونیورسٹی سے نکل جائے پناہ لینے کیلئے دوڑنے لگی۔ اس کی جسم سردی سے کانپ رہا تھا لیکن اسے یہ پتہ نہیں تھا کہاں پناہ ملی گئی۔جب بارش تیز ہوئی تو اس نے ایک دروازہ بجایا، گھر میں موجود لڑکا باہر نکلا اور اسے اندر لے آیا۔ اور بارش تھمنے تک اپنے گھر میں رہنے کی اجازت دے دی،۔دونوں کا آپس میں تعارف ہوا تو معلوم ہوا کہ لڑکا بھی اسی یونیورسٹی میں پڑھتا ہے۔ جہاں وہ خود زیر تعلیم ہے۔اور اس شہر میں اکیلا رہتا ہے،ایک کمرہ برامدہ اور باتھ روم اس کا کل گھر تھا نوجوان نے اسے کمرے میں آرام کرنے کو کہا اور اسکے پاس ہیٹر رکھ دیا اور کہا کہ کمرہ جب گرم ہو جائے گا۔ تو وہ ہیٹر نکال لے گا، تھوڑی دیر لڑکی بستر پر بیٹھی کانپتی رہی،اچانک اسے نیند آ گئی تو یہ بستر پر گرگئی۔نوجوان ہیٹر لینے کمرے میں داخل ہوا تو اسے یہ بستر پر سوئی ہوئی لڑکی جنت کی حوروں کی سردار لگی۔ وہ ہیٹر لیتے ہی فورا کمرے سے باہر نکل گیالیکن شیطان جو کہ اسے گمراہ کرنے کے موقع کی تلاش میں تھا۔ اسے وسوسے دینے لگا اس کے ذہن میں لڑکی کی تصویر خوبصورت بنا کر دکھانے لگاتھوڑی دیر میں لڑکی کی آنکھ کھل گئی، جب اس نے اپنے آپ کو بستر پر لیٹا ہوا پایا تو ہڑبڑا کر اٹھ گئی اور گھبراہٹ کے عالم میں بے تحاشا باہر کی طرف دوڑنے لگی۔

اس نے برامدے میں اسی نوجوان کو بیہوش پایا۔ وہ انتہائی گھبراہٹ کی عالم میں گھر کی طرف دوڑنے لگی اور پیچھے مڑ کر بھی نہ دیکھا یہاں تک کہ اپنے گھر پہنچ کر باپ کی گود میں سر رکھ دیا۔ جو کہ پوری رات اسے شہر کے ہر کونے میں تلاش کرتا رہا تھااس نے باپ کو تمام واقعات من و عن سنا دیے اور اسے قسم کھا کر کہا۔ کہ میں نہیں جانتی جس عرصہ میں میری آنکھ لگی کیا ہوامیرے ساتھ کیا کیا گیا، کچھ نہیں پتا،اسکا باپ انتہائی غصے کے عالم میں اٹھا اور یونیورسٹی پہنچ گیا۔ اور اس دن غیر حاضر ہونے والے طلبہ کے بارے میں پوچھا تو پتا لگا کہایک لڑکا شہر سے باہر گیا ہے۔اور ایک بیمار ہے، ہسپتال میں داخل ہے،باپ ہسپتال پہنچ گیا تاکہ اس نوجوان کو تلاش کرے اور اس سے اپنی بیٹی کا انتقام لے،ہسپتال میں اسکی تلاش کے بعد جب اسکے کمرے میں پہنچا۔ تو اسے اس حالت میں پایا کہ اسکی دونوں ہاتھوں کی انگلیاں پٹیوں سے بندھی ہوئی تھی اس نے ڈاکٹر سے اس مریض کے بارے میں پوچھا تو ڈاکٹر نے بتایا جب یہ ہمارے پاس لایا گیا تو اسکے دونوں ہاتھ جلے ہوئے تھے۔

باپ نے نوجوان سے کہا کہ تمہیں اللہ کی قسم ہے!مجھے بتاؤ کہ تمہیں کیا ہوا ہے۔ باپ نے اپنا تعارف نہیں کروایا،وہ بولا ایک لڑکی کل رات بارش سے بچتی ہوئی میرے پاس پناہ لینے کے لیے آئی، میں نے اسے اپنے کمرے میں پناہ تو دے دی۔ لیکن شیطان مجھے اس کے بارے میں پھسلانے لگا تو میں اسکے کمرے میں ہیٹر لینے کے بہانے داخل ہوا، وہ سوئی ہوئی لڑکی مجھے جنت کی حور لگی، میں فورا باہر نکل آیا لیکن شیطان مجھے مسلسل اسکے بارے میں پھسلاتا رہا۔ اور غلط خیالات میرے ذہن میں آتے رہے تو جب بھی شیطان مجھے برائی پر اکساتا۔ میں اپنی انگلی آگ میں جلاتا تاکہ جھنم کی آگ اور اسکے عذاب کو یاد کروں اور اپنے نفس کو برائی سے باز رکھ سکوں یہاں تک کہ میری ساری انگلیاں جل گئی۔ اور میں بے ہوش گیا۔،مجھے نہیں پتا کہ میں ہسپتال کیسے پہنچا۔ یہ باتیں سن کر باپ بہت حیران ہوا۔ بلند آواز سے چلایا اے لوگوگواہ رہو میں نے اس پاک سیرت لڑکے سے اپنی بیٹی کا نکاح کر دیا ہے۔ سبحان اللہ۔ اکثر ہم اپنے بچوں کے دلوں میں اللہ کے خوف کے بجائے اپنا ڈر ڈالنے کی کوشش کرتے ہیں۔ اور اور برے اعمال سے روکنے کے بجائے ہم ان کو ڈانٹتے ہیں۔ جو انتہائی غلط بات ہے۔ ہمیں چاہیے کہ ہم اپنے بچوں کو قرآن اور سنت کے مطابق بنائیں تاکہ وہ کل کوئی غلطی کرنے کے بجائے اس کے دل میں اللہ کا خوف اور ڈر ہو۔ کیونکہ بچے تب ہی نیک بنتے ہیں جب ان کی تربیت اچھی ہو۔

About admin

Check Also

تین مکئی کے دانے

تاریخی واقعات میں ایسے اسباق چھپے ہوتے ہیں جو زندگی کے بہترین اصول دے دیتے …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *