آج آپ کو بے اولادی کے لیے وظیفہ بتانے لگے ہیں ۔جن کے پاس اولاد نہیں ہے۔ توآپ نے اس پاور فل وظیفہ کو لازمی کرناہے۔ انشاءاللہ! اللہ پاک آپ کو صاحب اولاد کرےگا۔ اس کے علاوہ اس عمل کی برکت سے ان کو بھی اولاد دی ہے جو برسوں سے اولا دکے لیے ترستےتھے۔ آپ نے اس وظیفہ کو لازمی کرناہے۔اللہ پاک آپ کو بھی اولاد عطافرمائےگا۔ آپ نے وظیفہ کو کیسے کرنا ہے؟ وہ یہ ہے کہ آپ نے عصر کی نماز کے بعد آپ نے سانس روک کر سات مرتبہ “یا رحمن” پڑھنا ہے۔ بہتر تویہ ہے کہ آپ اول وآخر تین تین مرتبہ درود پاک لازمی پڑھیں۔ انشاءاللہ! اس عمل کی برکت سے اللہ پاک آپ کو اولا د کی نعمت سے نواز دے گا۔ جو برسوں سے ترستےتھے ان کو بھی اولا د جیسی نعمت سے نواز دےگا۔ جو عورتیں حاملہ نہیں ہونا چاہتیں۔ اگر ان کے سامنے حمل روکنے کے کئی طریقے موجود ہوں۔
تو وہ ان میں سے بہتر انتخاب کرسکتی ہے۔ نھیں ہر طریقے کے بارے میں درست اور صاف ہدایات کی بھی ضرورت ہوگی کہ اگر اسے ٹھیک سے استعمال کیا جائے تو حمل کتنے بہتر طریقے سے رک سکے گا۔مرد بھی خاندانی منصوبہ بندی کے حق میں اس وقت زیادہ ہوں گے جب انھیں مختلف طریقوں اور ان کے استعمال کا علم ہو۔ ضبطِ ولادت کے طریقے استعمال کرنے کے لیے ضروری ہے کہ مرد اور عورتیں اپنے جسموں اور ان کی جنسیت کو سمجھتے ہوں، پہلا قدم یہ جاننا ہے کہ عورتوں اور مردوں کے جنسی اعضا کس طرح کام کرتے ہیں، عورتوں کی ماہواری سے ان کی بچہ پیدا کرنے کی صلاحیت کا کیا تعلق ہے اور جنسی ملاپ کے دوران کیا ہوتا ہے۔ہر وہ عورت جسے ماہواری آنا شروع ہوگئی ہو، مانع حمل اشیا یا طریقے استعمال کرسکتی ہے۔ مختلف عورتیں، مختلف اسباب کی بنا پر مختلف طریقے استعمال کرتی ہیں۔
مثلاً ایک عورت نوعمری میں، جب اس کے بچے نہ ہوں کوئی ایک طریقہ پسند کرسکتی ہے، جبکہ وہی عورت بچوں کی پیدائش میں وقفے کےلیے دوسرا طریقہ استعمال کرسکتی ہے اور جب وہ یہ فیصلہ کرے کہ اسے اب بچے نہیں چاہئیں تو کوئی تیسرا طریقہ منتخب کرے۔بدقسمتی سے بہت سی عورتیں اس وقت حمل نہیں روک پاتیں جب انھیں روکنے کی ضرورت ہوتی ہے۔ کیونکہ انھیں خاندانی منصوبہ بندی کے بارے میں معلومات نہیں ہوتیں یا انھیں ضبطِ ولادت کی خدمات میسر نہیں ہوتیں۔ خاندانی منصوبہ بندی کا بہترین طریقہ وہ ہے جو موثر ہو اور عورت آسانی سے استعمال کرسکے۔ضبطِ ولادت کے تمام طریقے اس وقت زیادہ اثر کرتے ہیں جب انھیں اس پورے عرصے میں صحیح طرح استعمال کیا جائے جس عرصے میں عورت حمل سے بچنا چاہتی ہے۔ اس کا مطلب ہے ہر بار صحیح طریقے سے کنڈوم کا استعمال، یا ہر روز مقررہ وقت پر گولی کھانا۔
تجربہ کار صحت کارکن اس فیصلے میں عورت کی مدد کرسکتی ہے کہ کون سا طریقہ استعمال کیا جائے۔مردوں کےلیے کنڈوم: اسپرمیسائیڈ اور پانی والے لبریکینٹ کے ساتھ استعمال ہو تو سب سے زیادہ موثر ہوتا ہے۔ کم قیمت میں یا بلاقیمت اکثر جگہ مل جاتا ہے۔ مرد کنڈوم استعمال کررہا ہو، تو عورت کو استعمال نہیں کرنا چاہیے۔ڈایا فرام، سروائیکل کیپ: اسپرمیسائیڈ کے ساتھ زیادہ موثر ہے۔ اس وقت کارآمد ہے جب صحیح سائز کا استعمال کیا جائے۔ صحت کارکن کو معائنہ کرنے کی ضرورت ہوتی ہے۔اگر مسلسل استعمال کیا جائے، تو 5سال بعد تبدیل کرنا پڑتا ہے۔ہارمون والے طریقے عورت کی بیضہ دانیوں (اووریز) سے بیضے کا اخراج وقتی طور پر روک دیتے ہیں۔
عورت جب ہارمون والا طریقہ استعمال کرنا چھوڑ دیتی ہے تو بیضہ دانیاں پھر سے بیضے بنانے لگتی ہیں اور عورت حاملہ ہوسکتی ہے، بشرطیکہ وہ کوئی دوسرا طریقہ استعمال نہ کرے۔ ہارمون والے طریقے ماہواری کے دوران خون کے بےقاعدہ اخراج اور درد کو روکتے ہیں۔ ان طریقوں کے صحیح استعمال اور ممکنہ ذیلی اثرات کے بارے میں کسی تجربہ کار صحت کارکن سے مشورہ کریں۔امپلانٹس تین سے پانچ سال کے لیے کارآمد۔ صرف تربیت یافتہ صحت کارکن کو لگانا اور نکالنا چاہیےانجکشن ایک سے ۲ یا ۳ماہ تک کارآمد۔ ہر انجیکشن کی مدت پر منحصر ہے۔ ضبطِ ولادت کی گولیاں اس وقت سب سے زیادہ کارآمد جب ہر روز مقررہ وقت پر ایک گولی لی جائے اور کبھی ناغہ نہ کیا جائے۔