آج تعویذکی حقیقت کے بارے میں بتاتے ہیں۔ تعویذ کیا ہے؟ تعویذ پہننا جائز ہے یا ناجائز ہے۔ یا اسلام میں کون سے ایسے تعویذ جائز ہیں یا ناجائز ہیں۔ بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ تعویذ لٹکا نا شرک ہے اور گنا ہے اس کی وجہ یہ ہے ایک حدیث ہے۔ جس کا مطلب لوگوں نے صیحح نہیں لیا ہے۔ لوگوں نے الٹی طرف اس بات کو لے گئے ہیں۔ اس کے نتیجے میں وہ تعویذ لٹکا نے کو ناجائز سمجھتے ہیں۔ صحابہ کر ام رضی اللہ عنہ سے یہ تعویذ لکھنا ثابت ہے۔ چنا نچہ حضرت عبد اللہ عمر ؓکی روایت ہے
کہ حضوراکرم ﷺ بہت سے صحابے کرام ؓکو یہ کلمات سکھائے تھے وہ کلمات یہ ہیں۔ “اعوذ بکلمات اللہ التامات من شر ما خلق واللہ خیرا حافظ وھو الرحمین ” ۔ چنانچہ حضرت عبداللہؓ پہلے یہودی تھے پھر مسلمان ہوئے تھے انہوں نے بعد میں کلمہ پڑھاتھا۔ یہودی ان کے خلاف ہوگئے تھے۔ اور ان کے دشمن بن گئے۔ وہ ان کے خلاف جادو وغیرہ کیا کرتے تھے۔ حضورا کرمﷺ نے ان کو یہ کلمات سکھاتے ہوئے فرمایا تھا : تم یہ کلمات خود پڑھا کرو۔ اور اپنے اوپر اس کا دم کر لیا کرو۔ انشاءاللہ تم پر کوئی جادو اثر نہیں کرے گا۔ چنانچہ وہ یہ کلمات پڑھا کرتے تھے۔ اصل سنت جھاڑ پھونک ہے جس کو ہم دم کہتے ہیں۔ ایک بات یاد رکھنی چاہیے
جو حدیثوں سے ثابت ہوتی ہے۔ تعویذ کا فائدہ ثانوی درجے کا ہے۔ اصل فائدہ کی چیز جھاڑ پھونک ہے۔ جو براہ راست حضوراکرم ﷺ سے ثابت ہے ۔ یہ عمل آپ ؐ نےخود فرمایا۔ اور صحابہ کرام ؓکو بھی اس کی تلقین فرمائی۔ اس عمل کی زیادہ تاثیر اور برکت ہے۔ تعویذ اس جگہ استعمال کیا جائے جہاں آدمی خود کلمات نہ پڑھ سکتا ہو۔اور نہ دوسرا شخص پڑھ کر دم کر سکتا ہو۔ اس موقع پر تعویذ دے دیا جائےتو بہتر ہے۔ ورنہ اصل تاثیر دم کرنے میں ہے۔بہرحال صحابہ کرام سے دونوں طریقے ثابت ہے۔ اس کے جواز کے لیے چند شرائط ضرور ی ہیں ان کے بغیر یہ عمل جائز نہیں ہے۔
اس کی دو شرائط ہیں۔ پہلی شرائط یہ ہے کہ ان میں کوئی کلمہ ایسا نہ جس میں اللہ تعالیٰ کے سواکسی اور سے مدد نہ مانگی گئی ہو۔ اس لیے بعض اوقات کسی بھی قسم کے الفاظ بولے جاتے ہیں۔ اس پر اللہ کے علاوہ کسی اور کا نام ہوتا ہے ایسا تعویذ میں ایسی جھاڑ پھونک حرام ہے جس میں غیراللہ سے مدد مانگی گئی ہو۔ اور دوسری شرط یہ ہے کہ اگر جھاڑ پھونک کے الفاظ یا تعویذ میں لکھے ہوئے الفاظ ایسے ہیں جن کے معنی معلوم نہ ہوں۔ کیامعنی ہیں؟ ایسے تعویذ استعما ل کرنا بھی منع ہے۔ ہوسکتا ہے وہ کوئی مشرکانہ کلمہ ہو۔ اس میں غیراللہ سے مدد مانگی گئی ہو۔ یا اس میں شیطان سے خطاب ہو۔ اس لیے ایسے تعویذبالکل ممنوع اور ناجائز ہیں۔