Home / آرٹیکلز / انوکھا راز

انوکھا راز

بہت عرصہ مجھے اس راز کا پتہ ھی نہ چل سکا کہ ماں کو میرے آنے کی خبر کیسے ھو جاتی ھے۔۔۔
میں سکول سے آتا تو دستک دینے سے ہہلے دروازہ کھل جاتا.. کالج سے آتا تو دروازے کے قریب پہنچتے ھی ماں کا خوشی سے دمکتا چہرہ نظر آ جاتا.. وہ پیار بھری مسکراہٹ سے میرا استقبال کرتی.. دعائیں دیتی.. اور پھر میں صحن میں اینٹوں سے بنے چولہے کے قریب بیٹھ جاتا.. ماں گرما گرم روٹی بناتی اور میں مزے سے کھاتا.. جب میرا پسندیدہ کھانا پکا ھوتا تو ماں کہتی ” چلو مقابلہ کریں

ماں روٹی چنگیر میں رکھتی اور کہتی ” اب دیکھتے ھیں کہ پہلے میں دوسری روٹی پکاتی ھوں یا تم اسے ختم کرتے ھو.. ” ماں کچھ اس طرح روٹی پکاتی ‘ ادھر آخری نوالہ میرے منہ میں جاتا اور ادھر تازہ تازہ اور گرما گرم روٹی توے سے اتر کر میری پلیٹ میں آجاتی.. یوں میں تین چار روٹیاں کھا جاتا..

لیکن مجھے کبھی سمجھ نہ آئی کہ فتح کس کی ھوئی..!!

ہمارے گھر کے کچھ اصول تھے.. سب ان پر عمل کرتے تھے.. ھمیں سورج غروب ہونے کے بعد گھر سے باہر نکلنے کی اجازت نہیں تھی.. لیکن تعلیم مکمل کرنے کے بعد مجھے لاھور میں ایک اخبار میں ملازمت ایسی ملی کہ میں رات گئے گھر آتا تھا.. ماں کا مگر وہ ھی معمول رھا..

میں فجر کے وقت بھی اگر گھر آیا تو دروازہ خود کھولنے کی ضرورت کبھی نہ پڑی.. لیٹ ہو جانے پر کوشش ھوتی تھی کہ میں خاموشی سے دروازہ کھول لوں تاکہ ماں کی نیند خراب نہ ھو.. لیکن میں ادھر چابی جیب سے نکالتا ‘ ادھر دروازہ کھل جاتا..

میں ماں سے پوچھتا تھا.. ” آپ کو کیسے پتہ چل جاتا ھے کہ میں آ گیا ھوں..؟

ماں کی وفات کے بعد ایک دفعہ میں گھر لیٹ پہنچا.. بہت دیر تک دروازے کے پاس کھڑا رھا.. پھر ھمت کر کے آہستہ سے دروازہ کھٹکٹایا.. کچھر دیر انتظار کیا اور جواب نہ ملنے پر دوبارہ دستک دی.. پھر گلی میں دروازے کے قریب اینٹوں سے بنی دھلیز پر بیٹھ گیا..

سوچوں میں گم نجانے میں کب تک دروازے کے ساتھ ٹیک لگائے بیٹھا رھا اور پتہ نہیں میری آنکھ کب لگی.. بس اتنا یاد ھے کہ مسجد سے آذان سنائی دی.. کچھ دیر بعد سامنے والے گھر سے امّی کی سہیلی نے دروازہ کھولا..

وہ تڑپ کر باھر آئیں..

انہوں نے میرے سر پر ھاتھ رکھا اور بولیں.. ” پتر ! تیری ماں گلی کی جانب کھلنے والی تمہارے کمرے کی کھڑکی سے گھنٹوں جھانکتی رھتی تھی.. ادھر تو گلی میں قدم رکھتا تھا اور ادھر وہ بھاگم بھاگ نیچے آ جاتی تھیں.. “

پھر انہوں نے آبدیدہ نظروں سے کھڑکی کی طرف دیکھا اور بولیں..

پتر ! ھن اے کھڑکی کدے نیئں کھلنی..!!

اللّہ پاک سب کی ماؤں کو صحت دے ان کا سایہ سر پے قائم رکھے

اور جنکی رضاۓ الٰہی سے انتقال کر گئی ہیں اُنھیں جنت کے اعلیٰ باغوں میں رکھے

آمین

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *