Home / آرٹیکلز / نکاح کا جوڑا

نکاح کا جوڑا

نماز کے کپڑوں سے اچھا جوڑا اور کون سا ہوگا؟
“بیٹی! ہم نے سوچا ہے کہ مولوی عبداللہ سے تمہارا نکاح پڑھا دیں، مگر پہلے تم بتاؤ ، تمہاری مرضی کیا ہے؟ ”

اِکرامن شرم کے مارے دہری ہوگئی _ گھٹنوں میں منہ چھپا لیا۔

محمد قاسم کی بیوی نے کہا: “اجی، توبہ ہے، بچیوں سے بھلا یوں شادی بیاہ کی بات کیا کرتے ہیں کیا؟”

“کیوں اس میں کیا عیب ہے؟شرع کامعاملہ ہے، بچی کی رائے پوچھنی لازم ہے۔ شرع کے معاملے میں کیا شرم؟ اگر اکرامن کی رائے نہ ہو تو کوئی اور صورت دیکھیں گے ، مگر جس طرح مولوی عبداللہ کی مرضی معلوم کی ہے اسی طرح ضروری ہے کہ اکرامن کی رائے بھی معلوم ہو جائے۔”

محمد قاسم کی بیوی نے کہا: “باحیا بچیاں منہ پھاڑ کے ‘ہاں’ نہیں کیا کرتیں۔ انکار ہوتا تو وہ میری طرف دیکھتی ، یا اٹھ کر کمرہ میں چلی جاتی ، اس طرح میں اس کا عندیہ سمجھ لیتی۔ان معاملات میں بچیوں کی خاموشی ہی ان کی رضامندی ہوتی ہے۔ اسے بھی مولوی عبداللہ کی طرح بھلا کیا اعتراض ہوگا؟”

بیوی کی بات سن کر محمد قاسم اٹھے اور باہر چلے گئے۔ بیٹھک میں عبد اللہ ماموں کے انتظار میں بیٹھے ہوئے تھے۔ وہاں دوچار لوگ اور بھی موجود تھے _ محمد قاسم نے ان کو بلایا اور کہا: “میں مولوی عبداللہ کا نکاح اپنی بیٹی امت الاکرام سے کر رہا ہوں۔”

انھوں نے ان میں سے ایک آدمی کو دو پیسے دے کر کہا:”نکڑ کی دکان سے تھوڑے سے چھوہارے لے آؤ_”

انہی حاضرین میں سے دو گواہ بن گئے۔ذرا دیر میں نکاح پڑھا دیا گیا۔ پھر محمد قاسم نے دولہا میاں ہی سے کہا: “باہر جاکر ایک ڈولی لے آؤ اور اپنی بیوی کو لے کر اپنے گھر سدھارو۔”

ڈولی آگئی تو محمد قاسم پھر گھر میں آئے اور بیٹی کے پاس گئے ، جو ظہر کی نمازپڑھنے کے بعد ابھی جانماز ہی پر بیٹھی تھی۔

“بیٹی! اللہ کا شکر ہے، میں تمہارے فرض سے

سبکدوش ہوگیا۔ مولوی عبداللہ ڈولی لئے باہر تمھارے منتظر ہیں۔اب تم ان کے ساتھ اپنے گھر جاؤ۔”

محمد قاسم کی بیوی نے کہا:

“ارے ،ایسا چٹ پٹ شادی بیاہ کردیا _ مجھے کچھ تو مہلت دی ہوتی کہ بچی کے دوچار جوڑے کپڑے بنا دیتی ۔کم از کم نکاح کے وقت تو اچھے کپڑے بدلوادیتی_”

“کیوں ، ان کپڑوں میں کیا عیب ہے؟ کیا ان میں وہ نماز نہیں پڑھ سکتی؟”

“بھلا وہ نماز کیوں نہیں پڑھ سکتی؟ ابھی تو اس نے ظہر کی نماز پڑھی ہے انہی کپڑوں میں _”

“تو بس ، نماز کے کپڑوں سے اچھا جوڑا اور کون سا ہوگا؟

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *