ایک سردار جی کی اپنی بیوی سے لڑائی ہوگئی، تو تو میں میں اتنی بڑھ گئی کہ سردار جی نے ہاتھ جوڑ کر کہا، “بس کر بس کر میری ماں ۔ ۔ ۔ !!!!
” اب بیوی کو ماں کہہ دیا تو مذہبی معاملہ آگیا، دونوں اپنے گرو جی کے پاس گئیے، تو گرو جی نے بڑی کتابیں پھرول کے انکو بتایا کہ اب تم دونوں کو …..
چالیس دن تک چار سو لوگوں کو کھانا کھلانا پڑے گا، پھر ہی تم دونوں کا میاں بیوی والا رشتہ بحال ہو سکتا ہے۔ بس جی ! بہت خرچہ ہوا، اور سردار جی نے گھر کی ایک ایک چیز بیچ کر چالیس دن کا چارسو لوگوں کا کھانا پورا کیا۔ اکتالیسویں دن دونوں میاں بیوی خالی گھر میں اکلوتی چارپائی پر بیٹھے…
ایک دوسرے کا منہ تک رہے تھے، کہ سردارنی بولی، “سردارا ! ، ایہہ سب تیری وجہ نال ہوئیا !” سردار جی نے غصے نال اپنی گھر والی کو دیکھا، اور بولے،
“فیر چھیڑنی پئی آپنے پیو نوں۔ ۔