Home / آرٹیکلز / شربت والا گمنام فرشتہ

شربت والا گمنام فرشتہ

آفس سے واپس آتے اچانک میرا حلق خشک ہونے لگا میں نے موٹر سائیکل کی سپیڈ مزید تیز کر دی ۔

اسی لمحے میری نظر روڈ کے کنارے کھڑے ایک املی آلو بخارے کا شربت بیچننے والے پے پڑی ۔

میں نے موٹر سائیکل اس کی ریڑھی کے ساتھ کھڑی کی اور اسکو ایک گلاس شربت دینے کو بولا ۔

اس نے اچھا صاحب کہہ کر جھٹ سے شربت بنانا شروع کر دیا ۔

شربت اتنا مزیدار تھا کہ میں نے ایک اور گلاس کی فرمائش کر دی ۔

ایک گلاس پینے کہ بعد جب میرے حواس بحال ھوۓ تو میں نے ارد گرد ماحول کا جائزا لیا ۔

یہ ایک ویران سڑک تھی سڑک کے بلکل سامنے ایک دو منزلہ عمارت تھی اور ساتھ کچھ خالی پلاٹ اور کچھ زیر تعمیر مکان تھے شربت بیچنے والا ایک ادھیڑ عمر لیکن مضبوط جسامت کا مالک تھا اس کی آنکھوں میں بے انتہا چمک اور چہرے پہ ایک پر اسرار سی روشنی تھی پرانے لیکن صاف ستھرے کپڑے اس نے پہن رکھے تھے ۔

مجھے اب اس کا شربت پینے کی عادت پڑ گئی تھی ایک تو شربت مزیدار بناتا تھا اور دوسرا جون کے مہینے میں ویسے بھی یہ کسی نعمت سے کم نہیں تھا ۔

مجھے اس سے شربت پیتے ہویے لگ بھگ ایک مہینہ ہو گیا تھا ۔

میں اب اس سے بات کرنے کی بھی کوشش کرتا لیکن میری کسی بات کا وہ تسلی بخش جواب نہ دیتا بس جی صاحب اور اچھا صاحب کہہ کر ٹال دیتا۔

یہ ہفتہ کا دن تھا جب میں اسکی ریڑی پہ شربت پینے رکا آج اس کے ہاتھ خاصی تیزی سے چل رہے تھے اور آنکھوں میں ایک خاص قسم کا جنوں تھا اسکے سامنے کافی سارے گلاس پڑے تھے جنکو وہ بھرنے میں مشغول تھا ۔

استاد آج تو دھندہ زوروں پر ہے ۔۔۔

میں نے بینچ پر بیٹھتے ھوۓ ہنس کر کہا ۔۔۔

جی صاحب سامنے مکان سے 11 گلاسوں کا آرڈر آیا ہے ۔۔۔

اس نے بنا میری طرف دیکھے بولا ۔

اس نے گیارہ گلاس ایک ٹرے میں رکھے اور ایک میری طرف بڑھا دیا اور تیز تیز قدم اٹھاتا ہوا اس مکان کی طرف بڑھ گیا آج اسکی چال بدلی ہوئی تھی اسکی آنکھوں میں چمک پہلے سے ہزار گنا زیادہ تھی لیکن میں سمجھنے سے قاصر تھا ۔

خیر میں نے جلدی سے شربت پیا 30 روپے اس کے گلاس کے نیچے رکھے چل پڑا ۔

رات کو بیوی بچوں کو لے کر میں باہر کھانا کھانے چلا گیا کیوں کہ صبح چھٹی تھی ۔

کھانا کھانے کہ بعد ہم واپس آئے تو 10 بجے کے خبر نامے کا ٹائم ہو گیا میں نے tv on کیا تو ہیڈ لائن آرہی تھی پہلی ہیڈ لائن کافی خوفناک تھی اینکر بتا رہی تھی کہ جناح روڈ پر ایک مکان پر خفیہ اداروں کا چھاپہ یہ وہی روڈ تھا جس سے میں آتا تھا ۔

مکان سے خود کش جیکیٹس اصلحہ اور 100 kg بارود پکڑا گیا جو بقول اینکر اس آدھے شہر کو تباہ کرنے کے لئے کافی تھا tv میں ایک مکان بھی دیکھا رہے تھے جو مجھے کچھ جانا پہچانا لگا۔

لیکن اس سے آگے جو خبر اینکر نے بتائی اس نے حقیقتاً مجھے اچھلنے پر مجبور کر دیا اینکر بتا رہی تھی کہ مکان سے گیارہ افراد گرفتار کر لئے گے ۔

نیوز اینکر بتا رہی تھی اور میرے ذہن میں کچھ الفاظ گونج رہے تھے ۔

۔

صاحب گیارہ گلاس کا آرڈر آیا ہے ۔۔۔

اوہ میرے خدا یہ تو وہ ہی گھر ہے جہاں میں روزانہ شربت پیتا ہوں ۔

رات میری پوری کانٹوں کے بستر پر گزری رہ رہ کر شربت والے کا چہرہ میری آنکھوں میں گھوم رہا تھا اس کے چہرے کا نور اسکی آنکھوں کی چمک اس کا وہ آج کا جنون مجھے سونے نہیں دے رہا تھا ۔

صبح 7 بجے میں نے موٹر سائیکل نکالا اور جناح روڈ کی طرف چل پڑا جب اس مکان کے پاس پہنچا تو ہر طرف پولیس تھی مکان کو سیل کر دیا گیا تھا لیکن نہ تو مجھے وہاں شربت والا نظر آیا نہ ہی اس کی ریڑی ۔

میری نظریں اسکو مسلسل تلاش کر رہی تھی لیکن مجھے یقین تھا وہ نہیں ملے گا کیوں کہ اس کا جو کام تھا وہ خاموشی سے کر گیا ۔

بے اختیار مجھے میرے بیٹوں اذان اور عبدالله کی یاد آیی تو آنسوں کی ایک لڑی میری آنکھوں سے بہہ نکلی کیوں کہ اس بارود میں میرے بچے بھی آ سکتے تھے ۔

اور اس شربت والے گمنام فرشتے کا چہرا میری آنکھوں کے سامنے گھوم رہا تھا اور ایک ہی الفاظ میرے وجود پہ سکتا طاری کئے ہویے تھے…

پاکستان زندہ باد…

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *