Home / آرٹیکلز / اپنا جو حق بنتا ھو وہ مانگا کریں

اپنا جو حق بنتا ھو وہ مانگا کریں

ہمارے گلی میں ایک صاحب رھتے ہیں موصوف رکشہ چلاتے ہیں مگر باتوں کا ہنر خوب جانتے ہیں. اپنی چکنی چپڑی باتوں سے اگلے بندے کو فوری شیشے میں اتار لینے میں کمال مہارت رکھتےہیں.
ایک روز موصوف نے ایک زنانہ سواری بمع ایک عدد بچہ اٹھائی. محترمہ نے کرایہ طے کرنے کا بولا تو جناب نے انتہائی خوش اخلاقی سے جواب دیا آپا جو آپ کو مناسب لگے دے دیجیئے گا اب آپ سے کیا بحث و تکرار کرنی.

خیر میڈم رکشے میں سوار ھوگئیں. پہلے اپنے ایک رشتے دار کے ہاں گئیں گھنٹہ ڈیڑھ وہاں قیام کیا. اس کے بعد مارکیٹ لے گئیں گھنٹہ سوا گھنٹہ شاپنگ میں صرف کیا اور رکشے والے بھیا کے لئے برگر بھی لے آئیں.

اس کے بعد میڈم ایک اور گھر میں گئیں آدھا پونا گھنٹہ وہاں گزارنے کے بعد وہاں سے بھی رخصت لی اور رکشے کو اپنے گھر کے پاس لے جانے کا حکم صادر کیا. جس کی بلا چوں و چراں تکمیل کی گئی. ڈرائیور صاحب بڑے خوش تھے ہزار پندرہ سو کی دیہاڑی لگ گئی اب گھر جاکر آرام کروں گا.

گھر کے پاس پہنچنے کے بعد ایک بار پھر محترمہ نے پوچھا بھیا کتنے پیسے ھوگئے آپ کے؟ ؟

ڈرائیور صاحب نے ایک بار پھر کمال شائستگی اور خندہ پیشانی سے جواب دیا ” آپی آپ کو جو مناسب لگے دے دیجئیے ”

محترمہ بھی ان کے اخلاق سے حد درجہ متاثر ھوئیں اور پھر اپنے پرس سے بیس روپے نکال کر حضرت کے ہاتھ پر رکھ دئیے😂😂

اب ڈرائیور صاحب کی یہ حالت کہ کاٹو تو لہو نہیں ۔۔کبھی بیس روپے کے نوٹ کو دیکھیں اور کبھی محترمہ کو۔۔۔۔۔۔!

اب اخلاقیات کا تقاضا بھی مزید رقم کے مطالبے کی راہ میں آڑے آ رہا تھا اس لئے کچھ بول بھی نہیں سکتے تھے۔۔۔۔۔!

خیر محترمہ نے اپنا سامان اٹھایا اور خراماں خراماں اپنے گھر کی جانب بڑھنے لگیں اور ڈرائیور صاحب پریشانی کے عالم میں رکشے سے اتر کر قریبی دکان پر پہنچے ایک عدد ” گولڈ لیف” سلگایا اور لمبے لمبے کش لگا کر غم غلط کرنے کی ناکام کوشش کرنے لگے😂

سگریٹ ختم کرنے کے بعد دوبارہ رکشے میں آن بیٹھے رکشہ اسٹارٹ کیا ہی تھا کہ محترمہ (جوکہ دروازے کی اوٹ سے ڈرائیور پر نظر رکھے ھوئے تھیں )پھر سے آن پہنچیں اور بولیں بھیا لالو کھیت جانا ھے کتنے پیسے لینگے؟؟؟

ڈرائیور سہم گیا کہ بیس روپے کیلئے پھر سے اتنا کھجل ھونا پڑے گا اس لئے ٹال مٹول کر کے جان چھڑانے کی کوشش کی تو محترمہ نے بارہ سو روپے ان کے ہاتھ پہ رکھے اور بولیں “لگتا ھے اب عقل ٹھکانے آگئی ھے. امید ھے آئندہ حد سے ذیادہ اخلاقیات کا مظاہرہ کرنے سے گریز کریں گے.

اپنا جو حق بنتا ھو وہ مانگا کریں”

تاریخ کے اوراق بتاتے ہیں کہ اس واقعے کے بعد اس رکشہ ڈرائیور نے کبھی کسی سے یہ نہیں کہا ” جو مناسب لگے دے دیجئیے گا”😛😂

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *