Home / آرٹیکلز / ایک آدمی کو دیکها چار پائی پر

ایک آدمی کو دیکها چار پائی پر

میں چیچہ وطنی (پنجاب) سے تقریر کر کے جارها تها کچھ ساتهی ساتھ تهے، ایک آدمی کو دیکها چار پائی پر بیٹها تها، مکهیاں اس کے پاس بھنبھنارهی تهیں، عجیب حالت تهی؛ چہره زرد هے، غبار و گرد هے، عجیب درد نہ اس کا کوئی همدرد هے، مجهے سمجھ نہ آئی یہ کون ہے، میں اس کے قریب گیا تو کہنے لگا “او مولانا! ادهر تشریف لائیں، پیلے دانت ہڈیوں

کاڈهانچہ کمزور سانچہ، اس کے پاؤں پر ایک کپڑا پڑا ہوا تھا۔ اس نے کہا مجھے عبرت سے دیکهو، ابهی آپ کی تقریر کی آواز یہاں آرهی تهی اور میں سن رها تھا، کہنے لگا یہاں میرا مکان تها، دوکان تهی، کاروبار تها،میں کون تها میں ایک شیر جیسا انسان تها، لیکن اب بهیک مانگتا هوں اور اب کوئی بهیک بهی نہیں دیتا، بلکہ مجھ پر لوگ لعنت کرتے هیں، کہنے لگا غور سے سننا، عبرت کی بات بتارها هوں، اس نے میرا ہاتھ پکڑا اور کافی دیر تک روتا رها، کہنے لگا میں وه بدنصیب هوں جس نے اپنی ماں کے چہرے پر جوتے مارے هیں، (استغفراللہ) کہنے لگا ایک رات اپنے بدکردار غنڈے دوستوں کے ساتھ سینما دیکهنے گیا

واپسی پر گهر پہنچ کر ماں سے کهانا مانگا، تو ماں نے شرم دلائی، ساری رات آوارہ گردی کرتا هے کبهی پولیس پکڑتی هے، نہ تمہارا باپ ایسا تها نہ دادا اور نہ یہ تیری ماں ایسی هے، تو کن غنڈوں میں پهنس گیا هے،اس نے اپنی ممتا کا غصہ اتارا مجھ پر. بس مجهے غصہ آیا اور جوتا لے کر ماں کو مارنے لگا، اس میں دو جوتے اس کے منہ پر لگے، ماں کے منہ سے اتنی آواز سنی ، اے عرش والے! اس لیئے بچہ دیا تها کہ آج میں جوتے کها رهی هوں، اے رب

مجهے اپنے پاس بلالے، اب مذید جوتے نہیں کها سکتی، اے رب جس نے ماں کے منہ پر جوتے مارےاس کتے کو تو دنیا اور آخرت میں برباد کردے، کہنے لگا اس وقت ماں کی ان باتوں کو سن کر سو گیا، رات پاؤں میں ایک درد اٹها، پاؤں لرزنے لگا، صبح تک پاؤں سوجھ کر بہت موٹا هوگیا، ڈاکٹروں کو دکهایا لاهور گیا ملتان نشتر ہسپتال گیا،آخر پاؤں کاٹنا پڑا اور پهر مسلسل پاؤں کٹتے گئے کٹتے گئے! اس نے اپنے پاؤں کے حصے سے کپڑا اٹھایا بہت پیپ بہہ رهی تهی، کہنے لگا یہ زخم نہیں ماں کی بدعا هے

اللہ کا قہر هوا مجھ پر، ماں تو رو رو کر ایک ہفتے میں چل بسی، جائداد گئ، مال گیا، بیوی گئ، بیٹے گئے، 4 سال سے یہاں پڑا هوں، پیپ مسلسل بہہ رهی هے، ایسا لگتا هے کہ ہر وقت کتے کاٹ رهے هیں، نیند نہیں آتی، گزرنے والے کہتے هیں یہ وه لعنتی هے جس نے اپنی ماں کو جوتوں سے مارا هے، کتے کی طرح میرے سامنے روٹی پھینکتے هیں، بیٹوں کو بلاتا هوں نہیں آتے ابا نہیں کہتے، کہنے لگا مولانا مجهے روٹھا رب راضی کرادو، ماں کے ایک لفظ نے اللہ کے قہر سے مجهے برباد کردیا “” اتنا کہہ کر وه گر پڑا اور روتا رها، پھر اس نے آنکھ نہ کھولی، مولانا فرماتے هیں،

خدا کی قسم یہ منظر میں نے اپنی آنکھوں سے دیکھا هے، اے اللہ تو همیں والدین کا فرمانبردار بنادے آمین (خوب آگے بھیجیں شاید کوئ نافرمان موت سے پہلے توبہ کرلیں) اور اپنے اللہ کو راضی کرلیں (خطیب العصر حضرت مولانا عبدالشکور صاحب دین پوری ؒ کی کتاب سے)

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *