Home / آرٹیکلز / شیطان کی شرارت

شیطان کی شرارت

کہیں شیطان نے ہمارا گدھا تو آزاد نہیں کر دیا۔
ایک دن شیطان کے دل میں شرارت سوجھی اور اس نے ایک کلے کے ساتھ بندھے ہوئے گدھے کی رسی کھول دی۔ گدھا تو گدھا ہوتا ہے، جیسے ہی گدھے کو کھولا گیا اس نے کھیتوں کی طرف دوڑ لگا دی اور بس پھر رہے نام اللہ کا، کھیت کے مالک نے جب یہ سب دیکھا تو اس نے غصے سے گدھے کو گولی مار دی۔

گدھے کی ناگہانی موت پہ گدھے کا مالک غصے سے پاگل ہوگیا۔ وہ سیدھا کسان کے گھر پہنچا۔ کسان تو نہیں تھا۔ اس کا کسان کی بیوی سے جھگڑا ہوا اور اس نے کسان کی بیوی کو کلہاڑی کے وار سے قتل کردیا۔

کسان نے جب واپس آکر اپنی بیوی کی لاش دیکھی تو اس نے جا کر گدھے کے مالک کو گولی مار دی۔

اپنے شوہر کی لاش دیکھ کر گدھے کی مالکن اور اس کے بیٹوں نے قسم کھائی کہ ہم جا کر کسان کا پورا گھر مکینوں کے ساتھ جلا دیں گے۔

شام میں گدھے کے مالک کے بیٹوں نے کسان کا پورا گھر جلا دیا۔ خوش قسمتی سے کسان اس وقت گھر میں نہ تھا لیکن اس کی ساری متاع جل کر راکھ ہوچکی تھی۔ وہ اسی وقت بندوق لے کر گدھے کے مالک کے گھر گیا اور اس کی بیوی اور بیٹوں کو قتل کردیا۔

سب کچھ برباد ہونے کے بعد اسے شدید پچھتاوے نے گھیرا۔ کاش میں اپنے غصے پہ قابو رکھتا۔ گدھے کو نہ مارتا تو دو گھرانے اس طرح برباد نہ ہوتے۔ اس نے شیطان سے پوچھا کہ تم نے یہ سب کیوں کیا۔ شیطان نے کہا کہ میں نے تو صرف گدھا آزاد کیا تھا۔

تو اگلی بار کچھ بھی کرنے، کہنے یا لکھنے سے پہلے کاش ہم یہ سوچ لیں کہ کہیں شیطان نے ہمارا گدھا تو آزاد نہیں کر دیا۔

(انگریزی شارٹ اسٹوری سے ماخود)

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *