بیٹیوں کو بوجھ سمجھنے والے یہ بات جان لیں کہ ضروری نہیں بیٹا ساری عمر ہی آپ کا بیٹا رہے لیکن بیٹی مرتے دم تک بیٹی ہی رہتی ہے.
میرے ایک عزیز ہیں ۔ شادی کو پندرہ سال ہوگئے۔ اللہ نے اوپر تلے چار بیٹے دیے لیکن بیٹی کوئی نہیں تھی۔ انہیں بیٹی کی بہت خواہش تھی۔ اس کی ایک وجہ یہ بھی تھی کہ بیٹے بہت شرارتی تھے سارا دن ناک میں دم کرکے رکھتے۔ ماں بے چاری کام کرکرکے ہلکان ہوجاتی لیکن انہیں کوئی پرواہ نہیں تھی۔ جتنا وہ انہیں صفائی رکھنے کا کہتی اتنا ہی وہ گند مچاتے۔
دوسال پہلے اللہ نے انکی دعا قبول کر لی اور انہیں ایک بیٹی عطا کی۔ایک دفعہ ان سے ملنے گیا ان کی بیٹی نے چند دن پہلے ہی چلنا سیکھا تھا تو ماشاءاللہ سارے گھر میں بھاگی پھر رہی تھی۔ وہ کمرے میں آئی تو میں نے پکڑ کر گود میں بٹھا لیا اور خوب پیار کیا۔میری گود سے اتر کر اس نے ایک عجیب حرکت کی۔ کمرے میں دو تین جگہ پر بسکٹ اور ٹافیوں کے ریپرز پڑے تھے اس ڈیڑھ سال کی بچی نے اپنے ننھے ننھے ہاتھوں سے وہ سارے ریپرز اٹھائے اور صحن کے کونے میں پڑی ڈسٹ بن میں ڈال دیے۔ میں حیرانی سے اسے دیکھ
رہا تھا کہ اس کی والدہ کمرے میں آگئی۔ میرے استفسار پر انہوں نے مجھے کہا۔ میں اسی لیے تو اللہ سے بیٹی مانگا کرتی تھی کیونکہ بیٹیاں ماں کی مددگار ہوتی ہے۔ یہ ابھی ڈیڑھ سال کی ہے لیکن ابھی سے میری مدد کرنے کی کوشش کرتی ہے۔ بھائی کچھ کھا کر پلیٹ وہیں رکھ دیتے ہیں تو یہ اٹھا کر کچن میں رکھ کر آتی ہے۔ وہ ریپرز کمرے میں ہی پھینک دیتے ہیں تو یہ سارے اکٹھے کرکے ڈسٹ بن میں پھینک کر آتی ہے۔ فیڈرز میں دودھ ڈال کر رکھتی ہوں تو پہلے اپنے بڑے بھائی کا فیڈر اٹھا کر اسے دے کر آتی ہے پھر اپنا فیڈر لیتی ہے۔ میرے چاروں بیٹوں نے آج تک کبھی میرا ہاتھ بٹانے کی کوشش نہیں کی۔ انہیں بس اپنے پڑھنے، کھیلنے اورکھانے سے مطلب ہے جبکہ میری بیٹی نے اتنی سی عمرسے ہی میرا خیال رکھنا شروع کردیا۔
کتنی عجیب بات ہے نا کہ لوگ پھر بھی بیٹی کو پسند نہیں کرتے، وہ ہمیشہ اللہ سے اولادِ نرینہ کی ہی دعا مانگتے ہیں حالانکہ اللہ سے دعا تو یہ کرنی چاہیے کہ اللہ جو بھی اولاد دے نیک اور فرمابردار دے۔ میں نے بہت سے ایسے ماں باپ کو بھی بڑھاپے میں رلتے دیکھا ہے جن کے چار چار بیٹے تھے۔ بیٹی نہ صرف گھر کے کام کاج میں ماں کا ہاتھ بٹاتی ہے بلکہ اس سے بھی بڑھ کر یہ کہ ماں کو بیٹی کے روپ میں ایک سہیلی مل جاتی ہے جس سے وہ اپنے دل کی ہر بات کرلیتی ہے۔
یہ ٹھیک ہے کہ بیٹوں کو بھی والدین سے پیار ہوتا ہے لیکن جو پیار بیٹی کو اپنے ماں باپ سے ہوتا ہے اس کی مثال نہیں ملتی۔ شادی ہوجانے کے بعد بھی اس کا دھیان اپنے ماں باپ کی طرف ہی لگا رہتا ہے اور وہاں رہتے ہوئے بھی اس سے جتنا ہوسکے وہ اپنے ماں باپ کے لیے کرتی ہے۔