Home / آرٹیکلز / اسکی کال آئی کہ آخری بار مجھے مل لو

اسکی کال آئی کہ آخری بار مجھے مل لو

رات کے تین بجے وہ پولیس سٹیشن کے باہر بیٹھی سردی سے ک۔انپ رہی تھی ایک بڑے سے سوٹ کیس پر کسی فضائی کمپنی کا سٹک۔ر لگا ہوا تھا جس سے ظاہر ہوتا تھا کہ وہ جہاز کا سفر کر کے آئی ہے۔ میں نے پوچھا کہ آئس لینڈ کی اس سردی میں باہر کیوں بیٹھی ہو کہنے لگی اور کہاں جاؤں میں نے کہا کہاں سے آئی ہو کہنے لگی والنگٹن سے میں نے کہا یہاں کیا کرنے آئی ہو

کہنے لگی جسم ف۔روش۔ی لیکن ق۔ب-ح-ہ خانے والوں نے مجھے چار گھنٹے رکھنے کے بعد نکال دیا کہ تمہاری عمر زیادہ ہے ۔میں نے کہا کتنی عمر ہے تمہاری کہنے لگی بتیس سال میں نے کہا یہ تو کوئی زیادہ عمر نہیں کہنے لگی وہ بیس سال کی لڑکیاں مانگتے ہیں۔ میں نے دیکھا کہ سردی سے اسکی ح۔الت بگ۔ڑ رہی ہے۔اور وہ رح۔م جو اللہ بندے کے دل میں ڈالتا ہے اس نے مجھے مجبور کیا کہ اسے اپنی گ۔اڑی میں جگہ دوں میں نے کہا کہ اگر تمہیں منظور ہو تو جاکر میری گاڑی میں بیٹھو

وہ سامان اٹھا کر بھاگ۔تی ہوئی میری گاڑی کی طرف چلی گئی اور میں نے پوچھا تمہارے پاس کتنے پیسے ہیں بولی صرف چالیس ڈالر میں نے دل میں سوچا کہ آئس لینڈ میں ہوٹل کا کرایہ پچاس ڈالر سے زیادہ ہے۔

پھر میں ہمت کر کے اسے اپنے ایک کمرے کے فلیٹ میں لے آیا۔اس نے کافی طلب کی جو میرے پاس نہیں تھی میں تو چائے پیتا ہوں۔ وہ کہنے لگی میں دس سال پہلے اس شہر میں آئی تھی اور میں نے جسم ف۔روش۔ی سے کافی پیسے بنائے تھے۔ تب میری عمر بیس سال تھی۔ میں نے کہا کیا تم نے کسی سے شادی کی تھی کہنے لگی۔

ہاں مگر وہ آدمی ف۔راڈ تھا وہ میرے ج۔س م کے ساتھ ک۔ھیلتا رہا اور مجھے ایک بچی کا تحفہ دے کر چھوڑ گیا۔ میں نے کہا وہ بچی کہاں ہے کہنے لگی وہ میں نے بی۔چ دی میں نے کہا کیوں کہنے لگی میں اس کا خرچہ ب۔رداشت نہیں کر سکتی تھی۔ میں نے ایک بے اولاد فیملی کو دے دی وہ اسے پال رہے ہیں ۔

اب وہ سات سال کی ہے میں کبھی کبھی اسے دیکھنے جاتی ہوں وہ مجھے نہیں پہچانتی اور مجھے بہت دکھ ہوتا ہے اسکی ساری شکل مجھ پر ہے۔ فجر کا وقت ہو رہا تھا اور میں نماز اسکے سامنے نہیں پڑھنا چاہتا تھا۔ مگر کیا کرتا ایک ہی کمرہ تھا میں نے کہا تم لیٹ جاؤ۔

میں ابھی آتا ہوں میں نے وضو کر کے نماز پڑھی تو وہ کہنے لگی کیا یہ کیا ہے ؟ اس کا کیا فائدہ ہے میں نے کہا یہ تمہاری سمجھ میں نہیں آئے گا کہنے لگی تم مجھے اپنے پاس کچھ دن رکھ لو اور میرے ج س م سے ق۔یمت وصول کر لو پھر میں کوئی اپنا پک۔ا بندوبست کر لوں گی میں نے کہا کہ میں تمہیں نہیں رکھ سکتا ۔اس فلیٹ کا مالک سنگل روم میں دو آدمیوں کو ٹہ۔ھرنے کی اجازت نہیں دیتا۔

کہنے لگی کہ پھر تم مجھے گاڑی پہ ساتھ لے چلو دو چار اڈے اور دیکھتے ہیں ۔کہیں نہ کہیں تو کام مل جائے گا۔ کام بہت مشکل تھا جب آپ کسی لڑکی کے ساتھ کسی اڈے پر جاتے ہیں تو وہ آپ کو اسکا بروک۔ر سمجھتے ہیں سید سے بروک۔ر بنتا آسان نہ تھا۔مگر وہ ذات بابا بلھے شاہ جیسے صوفی کو پاؤں میں گ۔ھنگرو ڈل۔وا کر نچ۔وا دیتی ہے اور میں نے کہا

اگر مرشد یہ رنگ دکھانا چاہتے ہیں۔ تو آج اس ط وائ۔ف کے ساتھ یہ ط وائ۔ف ف۔روش بھی جائے گا۔ میں اسے شہر کے کئی ک۔وٹھ وں پر لے کر گیا۔ اور مسلسل تکلیف کا شک۔ار رہا آخر ایک ک۔وٹھے پر اسے کام مل گیا اور میں اسے وہاں چھوڑ کر گھر آ گیا۔پھر کبھی کبھی فون پر اس سے رابطہ ہوتا اور وہ کہتی کہ وہ بہت تھ۔ک چکی ھے ۔بس ایک ہزار ڈالر کا قرضہ باقی رہ گیا ہے۔

جب وہ اتنے پیسے بنا لے گی تو کام چھوڑ دے گی اور واپس چلی جائے گی اور کبھی وہ مجھ سے ملنے کا اظہار کرتی ۔جسے میں ٹ۔ال دیتا۔ پھر ایک دن ہسپت۔ال سے اسکی کال آئی کہ آخری بار مجھے مل جاؤ۔ جب میں وہاں پہنچا تو معلوم ہواکہ کچھ لوگوں نے اسکے ساتھ گ۔ی۔ن گ ری پ کیا ہے۔ اور اس نے اسکی بھاری قیمت وصول کی تھی۔

گالوں پر جمے ہوئے خ ون اور نیلے نشان تھے ۔بال ن۔وچے جا چکے تھے۔ مجھے دیکھتے ہی کہنے لگی سارا قرضہ اتر گیا ۔اب میں نے کسی بنک اور انسان کا کچھ نہیں دینا ۔اور میں نے سب کچھ چھوڑ دیا ہے اور سکے بعد اسکی آنکھیں بند ہو گئیں۔

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *