ایک دیہاتی اونٹ پر گندم کا بورا لے کر جا رہا تها- وزن دونوں طرف برابر رکهنے کے لیے اس نے ایک طرف گندم کا بورا اور دوسری طرف ریت کا بورا رکها ہوا تها- اونٹ وزن زیادہ ہونےکی وجہ سے تهک گیا-
ایک سوال کرنے والے نے اس سے پوچها تم نے کیا بهرا ہوا ہے؟- وہ بولا: ایک بورے میں گندم اور وزن برابر کرنے کے لیے دوسرے بورے میں ریت ہے-
عقل مند نے کہا: بجائے ریت بهرنے کے گندم کو ہی آدها آدها بهر لیتے- دیہاتی کی عقل میں یہ تجویز نہ آئی تهی- وہ بہت خوش ہوا- اس نے پوچها: اے دانش مند! اپنا احوال بتا؟ تو بادشاہ ہے یا وزیر ہے؟ تو کتنا امیر ہے؟
تو بہت عقل مند ہے ‘ تیرے پاس تو خزانے ہوں گے- اس نے کہا: میرے پاس کچھ نہیں ہے- روٹی کی امید پر مارا مارا پهرتا ہوں – دیہاتی نے کہا اتنی عقل کے ہوتے ہوئے اتنی غربت ‘ تنگی اور افلاس بدبختی کی علامت اور دلیل ہے-
تیرا ساتھ میرے لیے بہتر نہیں- میری بےوقوفی تیری عقل سے بہتر ہے- تو اپنی عقل اور دانائی کو کم کر لے تاکہ بدبختی کم ہو جائ