Home / آرٹیکلز / دیوار پر لٹکتی تصویر

دیوار پر لٹکتی تصویر

اسے نیٹ پر اس لڑکی سے بات کرتے تیسرا دن تھا ، آج اس نے تہیہ کر رکھا تھا کہ آج اس لڑکی کو دیکھ کر ہی رہے گا ، اپنی چکنی چپڑی باتوں سے لڑکیوں کو شیشے میں اتارنے کا فن اسے خوب آتا تھا مگر جانے کیوں خوشی نامی یہ لڑکی اسکی باتوں میں ہی نہیں آ رہی تھی جتنا اصرار کیا مگر اس کا جواب پکی ناں تھا ۔
عامر کا تعلق اوباش لڑکوں کے ایک ایسے گروہ سے تھا جو معصوم اور نادان لڑکیوں کو بھلا پھسلا کر ان کی تصاویر اور ویڈیوز بنا کر ان کو بلیک میل کرتے تھے ، آج وہ دوستوں سے شرط لگا کر آیا تھا کہ اس لڑکی کو پٹا کر ہی چھوڑوں گا ۔۔۔ !!!

اس نے ایک پلان بنایا اور شیطانی مسکراہٹ کے ساتھ نیٹ آن کیا ، ویب کیم سیٹ کیا ، خوشی کو ایک میسج کیا اور انتظار کرنے لگا کہ وہ کب آن لائن ہو گی ۔۔۔۔

کچھ در بعد خوشی کا میسج آیا کہ جی فرمائیے کیا ضروری بات ہے جو آپ کو پوچھنی ہے ؟

اس نے جواب دیا کہ مجھے ابھی ایک اور دوست کا میسج آیا ہے جس نے بتایا کہ آپ حقیقت میں لڑکی ہو ہی نہیں ، آپ تو کوئی لڑکا ہو جو مجھے بیوقوف بنا رہی ہو ، اب تو مجھے بھی آپ کی پروفائل پر شک ہے ، اب آپ ہی ہیں جو میرے اس شک کو دور کر سکتی ہیں ، آپ مجھے اپنا فون نمبر دے دیں یا پھر تھوڑی دیر کیلئے اپنا ویب کیم ان کر دیں تاکہ میرا شک دور ہو جائے ۔۔۔

خوشی (انکار کرتے ہوئے) : معاف کرنا میں ایسا کام نہیں کر سکتی ، میں ایک شریف لڑکی ہوں ۔۔۔

عامر : دیکھیں میں بھی ایک شریف لڑکا ہوں ، دو منٹ کی تو بات ہے ، میں قسم کھاتا ہوں کہ میں آپ کا بھروسہ کبھی نہیں توڑوں گا ، آپ کو کبھی تنگ نہیں کروں گا ، اچھا اپنی تسلی کیلئے آپ یوں کریں کہ ویب کیم پر آ جائیں ، فی الحال اپنا چہرہ مت دکھائیں ، آواز ہی سنوا دیں ۔۔۔

خوشی : سوچتی ہوں ۔۔۔

عامر (وار کاری پڑتا دیکھ کر ) : اب اور کیا سوچنا ، آپ اچھی لڑکی ہو اور آپ کے سخت روئیے کی وجہ سے میرے دل میں آپ کی قدر اور بڑھ گئی ہے ، میں آپ سے ہمیشہ کی دوستی چاہتا ہوں اور کبھی مایوس نہیں کروں گا ۔۔۔

خوشی : اوکے ، میں صرف تھوڑی دیر کیلئے ویب کیم آن کروں گی ، چہرہ نہیں دکھاؤں گی کیونکہ بھائی نے سختی سے منع کیا ہوا ہے ، میں انکا بھروسہ نہیں توڑ سکتی ، صرف آواز سن لینا تا کہ آپ کا شک دور ہو جائے ۔۔۔

عامر بہت خوش تھا کہ چلو ابھی اتنا تو مانی ، آھستہ آھستہ اتار لوں گا شیشے میں ۔۔۔۔

ویب کیم آن ہوتے ہی اس سے پہلے کہ خوشی عامر کو دیکھ پاتی عامر کی آنکھیں پھٹ گئیں اور وہ بجلی کی سی تیزی سے پیچھے ہٹا جیسے اسے کسی سانپ نے ڈس لیا ہو اور کرسی پر گر کر بری طرح کانپنے لگا ، کمرے کی پچھلی دیوار پر ٹنگی دھندلی سی نظر آتی تصویر اس کے اپنے والدین کی تھی اور اسی دیوار کے کونے پر طاق میں رکھی ہوئی گڑیا جو اس نے اپنی چھوٹی بہن کو لا کر دی تھی ۔۔۔ !!!

– بہنیں سب کی ہیں

فکر فرمائے

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *