Home / آرٹیکلز / ضمیر فروش

ضمیر فروش

ضمیر فروش کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے
*ایک تیتر بیچنے والا بازار میں تیتر بیچ رہا تھا* ۔

*اس کے پاس ایک پنجرہ میں ایک تیتر ، اور دوسرے پنجرے میں بہت سارے تیتر تھے* ۔

*کسی نے اس سے تیتر کی قیمت پوچھی ، اس بیوپاری نے بتلایا : یہ جو دونمبر کا پنجرہ ہے جس میں زیادہ تیتر ہیں ، اس پنجرے کے تیتر کی قیمت 40/ روپیہ فی تیتر ہے* ۔

*اس نے پنجرہ نمبر ایک کی طرف اشارہ کرکے پوچھا : وہ جو تنہا تیتر ہے اس کی کیا قیمت ہے* ؟

*اس نے کہا : وہ تو میں بیچنا ہی نہیں چاہتا ، اگر آپ لینے کے خواہش مند ہے تو اس کے آپ کو پانچ سو روپیے دینے ہوں گے* ۔

*وجہ پوچھنے پر اس بیوپاری نے بتلایا : اصل میں یہ تیتر میرا اپنا پالتو ہے ، دوسرے تیتروں کو جال میں پھانسنے کا کام کرتا ہے* ۔

*یہ چینخ وپکار کرکے اپنے دیگر ساتھیوں کو بلاتا ہے ، اور وہ اس کی پکار پر بغیر سوچے سمجھے جمع ہوجاتے ہیں ، اور جال میں پھنس جاتے ہیں* ۔

*اس کے بعد میں اس پھنسانے *والے تیتر کو اس کی من پسند خوراک دیکر خوش کردیتا ہوں* ۔

*بس اسی وجہ سے اس کی قیمت زیادہ ہے* ۔

*ایک سمجھدار آدمی اس مجمع میں تھا اور اس نے پانچ سو روپیے میں اس دھوکے باز تیتر کو خرید کر ذبح کردیا* ۔

*کسی نے پوچھا : آپ نے ایسا کیوں کیا* ؟

*اس نے کہا : ایسے ضمیر فروش کو زندہ رہنے کا کوئی حق نہیں ہے جو اپنے مفاد کی خاطر قوم وملت کو دھوکا دیکر پھنسانے کا کام کرتا ہو

About admin

Check Also

دو مریض اسپتال میں بستروں پر تھے

دو مریض اسپتال کے بستروں پر لیٹے ہوئے تھے ایک شخص بیٹھنے کے قابل تھا،اس …

Leave a Reply

Your email address will not be published. Required fields are marked *