وہ میرے ساتھ آفس میں کام کرتا تھا، اکثر ہی ہم کھانا آفس میں ساتھ ہی کھا لیتے تھے آج بھی ہم کھانا کھانے بیٹھے تو وہ ہمیشہ کی طرح شروع ہو گیا میری بیوی یوں اور میری بیوی یوں, اس کو اپنی بیوی سے کوئی نہ کوئی شکایت ہی رہتی تھی
” ہر وقت اس کے ہاتھ میں موبائل ہی ہوتا ہے ”
اس نے کہا تو میں نے چونک کر اس کو دیکھا وہ صاف ستھری استری شدہ کپڑے پہنے ہوئے تھا، میں نے اس سے پوچھا
” ہر وقت “؟
تم اپنے کپڑے ڈرائی کلین کراتے ہو؟ ”
” نہیں تو”
” استری تو کراتے ہوگے”؟
“نہیں میری بیوی ہی کرتی ہے ”
” اچھا تو کپڑے دھوتا کون ہے “؟میں نے پوچھا
” بیوی ہی دھوتی ہے”
” چار بجے ہیں تمہارے ،ان کے بھی وہی دھوتی اور استری کرتی ہوگی ”
” ہاں ”
” اچھا کھانا پکانا، سبزی بنانا، گھر کی صفائ ، یہ سب کون کرتا ہے ؟”
” ظاہر ہے بیوی ہی کرتی ہے ”
” اچھا بچے ٹیوشن جاتے ہیں یا تم آفس سے جانے کے بعد پڑھاتے ہو ”
” نہیں بھئ، میں تو آفس سے جاکر اتنا تھک جاتا ہوں ،اور پھر ماشاء اللہ بچوں کی ماں پڑھی لکھی ہے ،وہ خود ہی دیکھ لیتی ہے ،ٹیوشن کی فیس افورڈ نہیں کرسکتا میں ”
” اچھا پھر بچے بد تمیز ہونگے تمہارے؟ ”
اس کے چہرے پر ناگواری کا سایا لہرایا
” نہیں، بہت با ادب بچے ہیں ،ہر کوئی تعریف کرتا ہے ”
” اچھا حیرت ہے ”
” گھر تو زیادہ تر پھیلا ہوا اور گندہ ہی ہوتا ہوگا؟ ہے نا”
” نہیں ایسا تو نہیں ” وہ زچ ہو گیا
” تو تم گھر جاکر کیا کرتے ہو”
” میں! میں کھانا کھا کر چائے پیتا ہوں پھر ٹی وی یا موبائل کرلیتا ہوں ”
اس وقت تمہاری بیوی کیا کرتی ہے “؟
” پتا نہیں ،ٹائم ہی —-نہیں ہوتا —– اس کو دیکھنے کا ” اس نے اٹکتے ہوئے سوچتے ہوئے کہا
” پھر تم نے یہ کیوں کہا کہ وہ ہر وقت موبائل میں لگی ہوتی ہے ، ”
اس نے میری بات نہ سمجھتے ہوئے مجھے دیکھا تو میں نے کہا
” اگر وہ دن بھر اتنے سارے کام کے بعد بھی تمہاری توجہ سے محروم ہے اور کچھ دیر موبائل کرلیتی ہے تو میرا خیال ہے کہ کوئ حرج نہیں ” اور وہاں سے اٹھ
گئی